کاشفی

محفلین
غزل
(مرزا محمد رفیع دہلوی متخلص بہ سوداؔ)

یہ میں بھی سمجھوں ہوں یارو، وہ یار یار نہیں
کروں میں کیا کہ مرا دل پہ اختیار نہیں

عبث تو سر کی مرے ہر گھڑی قسم مت کھا
قسم خدا کی ترے دل میں اب وہ پیار نہیں

میں ہوں وہ نخل کہ جس نخل کو قیامت تک
بہار کیسی ہی آوے تو برگ و بار نہیں

جہاں کے بیچ غمِ دل کہوں تو میں کس سے؟
سوائے غم کے مرا کوئی غمگسار نہیں

ہزار قول کریں یہ نباہ کا سوداؔ
مجھے بتوں کی محبت کا اعتبار نہیں
 

کاشفی

محفلین
سخنور صاحب، محمد وارث صاحب ، پیاسا صحرا صاحب اور یونس عارف صاحب آپ تمام حضرات کا بیحد شکریہ۔۔خوش رہیں۔۔ آداب عرض ہے۔!
 

کاشفی

محفلین
مکمل اور صحیح غزل بشکریہ محترم حسان خان صاحب کے طفیل "ماخذ کُلیّات سَودَا (جلد اول) بترتیب جدید ۔ مُصنّفہء ۔ سر آمد شعراے ہندوستاں بُلبُل شیوا زبان فخرالمتقدمین و المتاخیرین مرزا رفیع سودا مرحوم باضافہ سَوانح عُمری و تصویر مُصنّف باہمتام کیسری داس سیٹھ سپرنٹنڈت ، مطبع مِنشی نو لکشور واقع لکھنؤ میں طبع ہو کر شایع ہوئی " حاصل ہوئی اور یہاں پیش کی گئی۔۔۔
غزل
(مرزا محمد رفیع دہلوی متخلص بہ سوداؔ)​
یہ میں بھی سمجھوں ہوں یارو، وہ یار یار نہیں
کروں میں کیا کہ مرا دل پہ اختیار نہیں

عبث تو سر کی مرے ہر گھڑی قسم مت کھا
قسم خدا کی ترے دل میں اب وہ پیار نہیں

میں ہوں وہ نخل کہ جس نخل کو قیامت تک
بہار کیسی ہی آوے تو برگ و بار نہیں

جہاں کے بیچ غمِ دل کہوں سو کس سے کہوں
سوائے غم کے مرا کوئی غمگسار نہیں

ہزار قول کریں یہ نباہ کا سوداؔ
مجھے بتاں کی محبت کا اعتبار نہیں​
 

سلفی کال

محفلین
میں ہوں وہ نخل کہ جس نخل کو قیامت تک
بہار کیسی ہی آوے تو برگ و بار نہیں
زبردست ،کیا کمال انتخاب ہے ،،بے حد شکریہ کے مستحق ہیں آپ
 
Top