یوم خواتین __ 8 مارچ 2021

ہانیہ

محفلین
یوم خواتین مبارک!!
ایک واقعہ شئیر کرتی ہوں۔
آج ایک فیول اسٹیشن پر پیٹرول ڈلوانے کے لیے ہمارے ڈرائیور نے گاڑی روکی تو وہاں کے عملے کے ایک شخص نے مجھے ونڈو کا شیشہ نیچے کرنے کو کہا۔جب میں نے شیشہ نیچے کیا تو اس نے خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سےمجھے ایک گریٹنگ کارڈ اور دو کینڈیز دیں۔ مجھے بہت مسرت ہوئی کہ مختلف کمپنیز اور برانڈز اپنے اپنے انداز سے یہ دن سیلیبریٹ کر رہے ہیں۔
لیکن یہ خوشی اس وقت کافور ہو گئی جب میں نے اپنے ڈرائیور کو غیض وغضب سے اس آدمی کو گھورتے ہوئے پایا۔ میں نے فوری طور پر خطرےکوبھانپتے ہوئے اسےسمجھایا کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں، سب ٹھیک ہے۔ آج عورتوں کا عالمی دن ہے اور یہ سب اسی خوشی میں تقسیم کر رہے ہیں۔
ڈرائیور نے جواب دیا،"باجی، آپ کو نہیں معلوم۔۔۔ان کا زور صرف شہر والوں پر ہی چلتا ہے جو اسطرح دن مناتے ہیں۔کبھی ہمارے گاؤں آ کر یہ دن منا کر دکھائیں"۔
اینڈ آئی واز لائک ۔۔۔۔یعنی سیریسلی؟

ہمارے معاشرے میں خواتین کے عالمی دن کو ایک گالی بنا دیا گیا ہے۔ جو کوئی یہ دن منائے گا بس یہ سمجھا جائے گا کہ وہ عورت کو آوارہ بنانا چاہتا ہے یا عورت خود ننگی ہو کر پھرنا چاہتی ہے۔۔۔۔۔ کوئی یہ نہیں سوچتا کہ مرد حاکم ہے۔۔۔۔۔ کئی جگہ پر عورت کے حقوق مارے جاتے ہیں۔۔۔۔ لڑکے کو اچھی تعلیم دلوائی جاتی ہے لڑکیوں کو کم پڑھاتے ہیں کہ ان کو دوسرے گھر جانا ہے۔۔۔۔ دیہات جائیں تو معلوم ہو عورت کے خلاف بولنے والوں کہ کیسے کیسے حق مارا جاتا ہے۔۔۔۔ اور شہر میں بھی کتنی ہی کہانیاں ہوتی ہیں۔۔۔۔ عورتیں اپنے آپ پر ہوئے ظلم کو چھپاتی رہ جاتی ہیں۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
عورت ہی عورت کو مضبوط کر سکتی ہے۔۔۔۔۔ ڈٹ کر کھڑی ہو جائیں تو ہر کوئی ک عورت کا حق نہیں چھین سکے گا۔۔۔۔
بے شک ایسا ہی ہے ہم نے ہمیشہ اگر چہ ہمارا ایک ہی بیٹا ہے گھر میں ہمیشہ تینوں بہن بھائیوں میں برابری رکھی کبھی برتری کا سلوک نہ کیا اور اسی طرح معاشرے میں ہونا چاہیے اکثر گھرانوں میں بیٹے اور بیٹیوں میں امتیاز برتا جاتا ہے جو بگاڑ کا سبب بنتا ہے ۔۔اسی طرح اداروں میں سینئر خواتین کو نئی آنے والی بچیوں کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے !!!!
 

مومن فرحین

لائبریرین
یوم خواتین مبارک!!
ایک واقعہ شئیر کرتی ہوں۔
آج ایک فیول اسٹیشن پر پیٹرول ڈلوانے کے لیے ہمارے ڈرائیور نے گاڑی روکی تو وہاں کے عملے کے ایک شخص نے مجھے ونڈو کا شیشہ نیچے کرنے کو کہا۔جب میں نے شیشہ نیچے کیا تو اس نے خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سےمجھے ایک گریٹنگ کارڈ اور دو کینڈیز دیں۔ مجھے بہت مسرت ہوئی کہ مختلف کمپنیز اور برانڈز اپنے اپنے انداز سے یہ دن سیلیبریٹ کر رہے ہیں۔
لیکن یہ خوشی اس وقت کافور ہو گئی جب میں نے اپنے ڈرائیور کو غیض وغضب سے اس آدمی کو گھورتے ہوئے پایا۔ میں نے فوری طور پر خطرےکوبھانپتے ہوئے اسےسمجھایا کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں، سب ٹھیک ہے۔ آج عورتوں کا عالمی دن ہے اور یہ سب اسی خوشی میں تقسیم کر رہے ہیں۔
ڈرائیور نے جواب دیا،"باجی، آپ کو نہیں معلوم۔۔۔ان کا زور صرف شہر والوں پر ہی چلتا ہے جو اسطرح دن مناتے ہیں۔کبھی ہمارے گاؤں آ کر یہ دن منا کر دکھائیں"۔
اینڈ آئی واز لائک ۔۔۔۔یعنی سیریسلی؟


:LOL:
یعنی واقعی سیریسلی۔۔۔۔
ہمارا معاشرہ صرف گریٹنگ کارڈ تک ہی اس کی اہمیت کو محدود رکھتا ہے
 

ہانیہ

محفلین
ماشاءاللہ! خواتین ایک معاشرے یا سماج کی اہم ترین اکائی ہوتی ہے خاتون کے ہاتھ میں ملک و قوم کے معمار پلتے ہیں، خواتین کی ایک انفرادی حیثیت ہے جو ان سے کوئی بھی نہیں چھین سکتا آج کل پاکستان میں ایک نے طبقہ جنم لے چکا ہے جو خواتین کی آزادی کے نام پر بے جا اور ناجائز باتوں پر مبنی مطالبات لے کر سامنے آیا ہے۔ یہ میرا آرٹیکل ہے موضوع پر لکھا ہوا برائے کرم ضرور پڑھیئے گا خواتین کا عالمی دن، اور عورت مارچ کی حقیقت

یہ لیں ۔۔۔۔۔ دیکھ لیں۔۔۔۔۔ بس ساری بات یہاں لا کر ختم کر دیتے ہیں۔۔۔۔ نا جائز مطالبات ۔۔۔۔

یہ بتائیے سر کیا آپ نے کبھی عورت مرد کے درمیان امتیازی سلوک پر آواز اٹھائی ہے؟ یہ جو دیہات میں لوگ لڑکیاں شادی کے نام پر بیچ دیتے ہیں اس پر لکھا ہے؟ بے سہارا اکیلی عورت کی جائیداد کیونکہ وہ اکیلی ہے اس کا مرد مر گیا ہے، ہڑپ کر جاتے ہیں ایسی کبھی کوئی کہانی کوور کی آپ نے؟
 

مومن فرحین

لائبریرین
ہمارے معاشرے میں خواتین کے عالمی دن کو ایک گالی بنا دیا گیا ہے۔ جو کوئی یہ دن منائے گا بس یہ سمجھا جائے گا کہ وہ عورت کو آوارہ بنانا چاہتا ہے یا عورت خود ننگی ہو کر پھرنا چاہتی ہے۔۔۔۔۔ کوئی یہ نہیں سوچتا کہ مرد حاکم ہے۔۔۔۔۔ کئی جگہ پر عورت کے حقوق مارے جاتے ہیں۔۔۔۔ لڑکے کو اچھی تعلیم دلوائی جاتی ہے لڑکیوں کو کم پڑھاتے ہیں کہ ان کو دوسرے گھر جانا ہے۔۔۔۔ دیہات جائیں تو معلوم ہو عورت کے خلاف بولنے والوں کہ کیسے کیسے حق مارا جاتا ہے۔۔۔۔ اور شہر میں بھی کتنی ہی کہانیاں ہوتی ہیں۔۔۔۔ عورتیں اپنے آپ پر ہوئے ظلم کو چھپاتی رہ جاتی ہیں۔۔۔۔

شاید اس کا ایک سبب تعلیم کی کمی ہے عورتوں میں نہیں بلکہ مردوں میں کہ وہ عورت کو تعلیم نہیں دلاتے ۔
اور علم ایک ایسی صحت بخش ہوا ہے جو ماحول سے بہت ساری ذہنی بیماریوں کو دور کرتی ہے
 

سیما علی

لائبریرین
لڑکے کو اچھی تعلیم دلوائی جاتی ہے لڑکیوں کو کم پڑھاتے ہیں کہ ان کو دوسرے گھر جانا ہے۔۔۔۔ دیہات جائیں تو معلوم ہو عورت کے خلاف بولنے والوں کہ کیسے کیسے حق مارا جاتا ہے۔۔۔۔ اور شہر میں بھی کتنی ہی کہانیاں ہوتی ہیں۔۔۔۔ عورتیں اپنے آپ پر ہوئے ظلم کو چھپاتی رہ جاتی ہیں۔۔۔۔
لڑکے کو اچھی تعلیم دلوائی جاتی ہے لڑکیوں کو کم پڑھاتے ہیں کہ ان کو دوسرے گھر جانا ہے۔۔۔۔ دیہات جائیں تو معلوم ہو عورت کے خلاف بولنے والوں کہ کیسے کیسے حق مارا جاتا ہے۔۔۔۔ اور شہر میں بھی کتنی ہی کہانیاں ہوتی ہیں۔۔۔۔ عورتیں اپنے آپ پر ہوئے ظلم کو چھپاتی رہ جاتی ہیں۔۔۔۔
ہم نے اپنے بیٹے کو اعلیٰ تعلیم کے لئیے انگلینڈ بھیجا تو جب بیٹی نے کہا تو اُسکو بھی بھیجا خاندان میں اعتراض ہوا تو ہم نے کہا اگر لڑکے کو حق ہے تو لڑکی کو بھی حق ہے آپ اپنی لڑکیوں پر اعتماد کریں اور اُنکو بھی حق دیں جو بیٹوں کو دیتے ہیں ۔اسلام کہیں عورت کی حق تلفی نہیں کرتا ۔۔۔۔۔۔۔
 

مومن فرحین

لائبریرین
celebrate women's achievements
raise awareness about women's equality
lobby for accelerated gender parity
fundraise for female-focused charities

یہ وہ پوائنٹس ہیں جن پر اس دن کو منایا جانا چاہیے

درست کہا آپ نے ڈاکٹر صاحب اور ساتھ ہی ۔۔۔ women's education is must....

کشت ویراں سے بہاروں کا گزر ہو جائے
جہل سے جانب ایمان سفر ہو جائے
حسن اخلاق کے زیور سے سنور جائے سماج
اک نظر تعلیم نسواں پہ اگر ہو جائے
 

La Alma

لائبریرین
اور شہر میں بھی کتنی ہی کہانیاں ہوتی ہیں۔۔۔۔ عورتیں اپنے آپ پر ہوئے ظلم کو چھپاتی رہ جاتی ہیں

اگر نہ بھی چھپائیں تو ہمارے معاشرے میں مرد کے لیے معافی عام ہے۔ جو زیادہ تر مل ہی جاتی ہے۔ جبکہ عورت کو اپنے گناہوں کی سزا بھگتنا پڑتی ہے۔
 

ہانیہ

محفلین
شاید اس کا ایک سبب تعلیم کی کمی ہے عورتوں میں نہیں بلکہ مردوں میں کہ وہ عورت کو تعلیم نہیں دلاتے ۔
اور علم ایک ایسی صحت بخش ہوا ہے جو ماحول سے بہت ساری ذہنی بیماریوں کو دور کرتی ہے

تعلیم کی کمی تو بہرحال ہے ہی لیکن ایک اور بہت بڑی وجہ ہے اور وہ ہے مردوں کی بے جا طرفداری۔۔۔۔۔ مرد خود تو اپنے آپ کو سیو کرتے ہی ہیں لیکن عورتیں بھی ان کے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے میں پیچھے نہیں ہیں۔۔۔۔۔۔

عورت کی چھوٹی سے چھوٹی غلطی کو پکڑ کر تماشا بنایا جاتا ہے لیکن مرد قتل بھی کر دے تو دس جواز دے دیے جاتے ہیں۔۔۔۔۔

یہ امتیازی سلوک جب تک ختم نہیں ہوگا اور عورتیں اپنے آپ کو مردوں کے خوف سے باہر نکال کر اپنے حق کے لئے آواز نہیں اٹھائیں گی جب تک یہی ہوتا رہے گا۔۔۔۔۔
 

فاخر رضا

محفلین
ایک بہت اچھا پوائنٹ اٹھایا گیا اور وہ تھا اسپتالوں سے متعلق
ایم ایل او (میڈیکو لیگل آفیسر) صرف اور صرف مرد ہوتے ہیں. کم از کم میری معلومات کی حد تک. اس شعبے پر خواتین ڈاکٹرز کو توجہ دینی چاہئے. بہت زیادہ ضرورت ہے. بہت شرمناک صورتحال ہوتی ہے اسپتال میں جب کسی خاتون کا پوسٹ مارٹم یا دیگر معائنے کی نوبت آتی ہے. مگر معاشرے سے بے شرمی ختم نہیں ہوتی.
 

ہانیہ

محفلین
اگر نہ بھی چھپائیں تو ہمارے معاشرے میں مرد کے لیے معافی عام ہے۔ جو زیادہ تر مل ہی جاتی ہے۔ جبکہ عورت کو اپنے گناہوں کی سزا بھگتنا پڑتی ہے۔

صرف گناہوں کی سزا نہیں۔۔۔۔۔ ناکردہ گناہوں کی سزا بھی بھگتنا پڑتی ہے۔۔۔۔ مذہب میں گناھ کے سوچنے پر سزا نہیں ہے نیت پر بھی نہیں ہے گناھ کے کام کرنے پر ہے ۔۔۔۔۔۔۔

مرد کچھ بھی سوچے اور کیسی بھی نیت رکھے اسے چھوٹ ملتی ہے لیکن اگر عورت سوچے تو اسے ڈنڈے پ۔ڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔

آسان سی بات ہے یہ مردوں کا معاشرہ ہے اور عورتوں نے اس معاشرے کو بنانے میں مردوں کی پوری مدد کی ہے۔۔۔۔۔ اپنے گھر کے مردوں پر اگر آج نظر رکھنے لگیں اور ان کے غلط کاموں پر آواز اٹھائیں تو بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے۔
 

فاخر رضا

محفلین
خواتین اگر آگے بڑھیں اور خواتین کے لئے خصوصی اسپتال بنا دیں تو بھی کوئی حرج نہیں ہے
یورولوجی ڈیپارٹمنٹ میں خواتین نہ ہونے کے برابر ہیں. یہ بہت شرمناک معاملہ ہے.
 

فاخر رضا

محفلین
جو خواتین صحت کے شعبے سے منسلک ہیں ان سب کو سلام کرنا چاہیے. کام کی بے انتہا زیادتی کی وجہ سے ان کے مزاج بھی تیز ہوجاتے ہیں اور پھر خواتین ہی پریشان ہوتی ہیں. اگر زیادہ سے زیادہ خواتین اس شعبے میں آئیں تو بہت اچھا ہے
ایک زبردست مذاق یہ ہے کہ جو لوگ خواتین کو پڑھنے نہیں دیتے اور انہیں میڈیکل میں نہیں آنے دیتے وہ شٹل برقعے میں تشریف لاکر فرماتے ہیں کہ مرد ہاتھ نہ لگائے. بھائی کہاں سے لائیں خواتین کو. انہیں پڑھنے دو اور کام کرنے دو اس شعبے میں.
ساتھ ہی ساتھ مرد ڈاکٹر بھی بہت کم ہیں. ستر فیصد خواتین کا میڈیکل میں داخلہ ہوتا ہے اور جو مرد داخل ہوتے ہیں وہ بھی پڑھ لکھ کر ملک سے باہر چلے جاتے ہیں. کوٹہ سسٹم تو اب ہے نہیں کہ پچاس پچاس فیصد دونوں ڈاکٹر ہوں. خواتین پڑھ کر گھر بیٹھ جاتی ہیں اور امت مسلمہ میں اضافہ ان کے ذمے لگا دیا جاتا ہے.
ایک جاہل کبڈ معاشرہ بن رہا ہے اور جاہلوں میں اضافہ ہورہا ہے
 

سیما علی

لائبریرین
یہ امتیازی سلوک جب تک ختم نہیں ہوگا اور عورتیں اپنے آپ کو مردوں کے خوف سے باہر نکال کر اپنے حق کے لئے آواز نہیں اٹھائیں گی جب تک یہی ہوتا رہے گا۔۔۔۔۔
ایک طرف تو آپ اپنے والد اور بھائیوں کو پروٹیکٹ کرتی ہیں تواِسی طرح اگر دوسری خواتین اپنے بھائی اور والد اور بیٹے کو اچھا کہیں تو بےجاطرفداری کہیں گی تو یہ تو انصاف نہ ہوا ہمارے والد اور بھائیوں نے اگر ہم پہ اعتماد کیا اور اعتماد دیا تو وہ کیونکر برُے ہوسکتے ہیں برُوں کو برُا کہیں مگر سب کو ایک ہی لکڑی سے نہ ہانکیں ہم اپنی بہو کو بھی ایسے ہی سمجھتے ہیں جیسے اپنی بیٹی کو بلکہ اُن سے بھی کچھ زیادہ یہی وجہ ہے کسی قسم کا امتیازی سلوک کسی رشتے میں نہیں برتا جاتا ۔۔اکثر و بیشتر ہمارا بیٹا ہماری ڈانٹ غلطی نہ ہونے پہ سن لیتا تو یہ اُسکی فرمانبرداری ہے اور ہمیں ہمیشہ اسکا احساس رہتا ہے اللّہ تمام لوگوں کو آسانیاں تقسیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور تکلیفوں کو آسانیوں میں بدل دے معاشرہ ہم سب سے ملکر بنتا ہے ۔۔اسی میں انتہائی اچھے لوگ بھی ہیں جہاں بُرے لوگ ہیں جب باہر نکلتی ہیں تو اگر صد فی صد بُرے لوگ ہوں تو ایک دن بھی ہم کام نہ کر سکیں ۔۔۔۔۔
 

مومن فرحین

لائبریرین
تعلیم کی کمی تو بہرحال ہے ہی لیکن ایک اور بہت بڑی وجہ ہے اور وہ ہے مردوں کی بے جا طرفداری۔۔۔۔۔ مرد خود تو اپنے آپ کو سیو کرتے ہی ہیں لیکن عورتیں بھی ان کے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے میں پیچھے نہیں ہیں۔۔۔۔۔۔

عورت کی چھوٹی سے چھوٹی غلطی کو پکڑ کر تماشا بنایا جاتا ہے لیکن مرد قتل بھی کر دے تو دس جواز دے دیے جاتے ہیں۔۔۔۔۔

یہ امتیازی سلوک جب تک ختم نہیں ہوگا اور عورتیں اپنے آپ کو مردوں کے خوف سے باہر نکال کر اپنے حق کے لئے آواز نہیں اٹھائیں گی جب تک یہی ہوتا رہے گا۔۔۔۔۔

آپ کا کہنا بالکل ٹھیک ہے ہانیہ کہ عورت خود مرد کو یہ راستہ بتاتی ہے ۔۔۔ اور یہ وہی عورت ہوتی ہے جس کے پاس تعلیم نہیں ہوتی ۔۔۔

اب چوں کہ مجھے لگتا ہے یہ ضروری ہے میں اپنا ایک مضمون جو ہماری سالانہ مجلہ کے لیے میں نے لکھا تھا " آج کے دور میں ہو سکتا ہے عیسی پیدا " شئیر کروں گی ۔۔۔ ان شا اللّه
 
Top