داغ یاں‌ دل میں خیال اور ہے، واں مدنظر اور - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

یاں‌ دل میں خیال اور ہے، واں مدنظر اور
ہے حال طبیعت کا اِدھر اور، اُدھر اور

ہر وقت ہے چتون تری اے شعبدہ گر اور
اک دم میں‌مزاج اور ہے، اک پل میں نظر اور

ناکارہ و نادان کوئی مجھ سا بھی ہوگا
آیا نہ بجز بے خبری مجھ کو ہنر اور

ہوں پہلے ہی میں عشق میں غرقاب خجالت
کیا مجھ کو ڈبوتے ہیں مرے دیدہء تر اور

ٹھہرا ہے وہاں مشورہء قتل ہمارا
لو حضرت دل ایک سنو تازہ خبر اور

بھر بھر کے جو دیتے ہیں‌وہ جام اور کسی کو
لے لے کے مزے پیتے ہیں‌ یا خون جگر اور

ہم جانتے ہیں خوب تری طرز نگہ کو
ہے قہر کی آنکھ اور، محبت کی نظر اور

اے داغ مئے عشق کو کیا زہر سے نسبت
ہے اِس میں‌ اثر اور ، وہ رکھتا ہے اثر اور
 
Top