جون ایلیا یارو! نگہ یار کو، یاروں سے گِلہ ہے

تلمیذ

لائبریرین
حاصل غزل:
میں آس کی بستی میں گیا تھا سو یہ پایا​
جو بھی ہے اُسے اپنے سہاروں سے گِلہ ہے​
بہت عمدہ انتخاب، ذوالقرنین سرور جی!​
 

مہ جبین

محفلین
اُڑتی ہے ہر اک شور کے سینے سے خموشی
صحراؤں کو پُرشور دیاروں سے گِلہ ہے
بیکار کی اک کارگزاری کے حسابوں
بیکار ہوں اور کارگزاروں سے گِلہ ہے
بہت عمدہ کلام کا انتخاب کیا نیرنگ خیال
 

عاطف بٹ

محفلین
اب وصل ہو یا ہجر، نہ اب تک بسر آیا
اِک لمحہ، جسے لمحہ شماروں سے گِلہ ہے
واہ نین بھائی، بہت خوب۔​
شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ​
 

شیزان

لائبریرین
بیکار کی اک کارگزاری کے حسابوں
بیکار ہوں اور کارگزاروں سے گِلہ ہے

واہ کیا بات ہے
عمدہ انتخاب نین بھائی
 
Top