"یاد" کے موضوع پر اشعار!

تیشہ

محفلین
جانے کب ہاتھ لگے یاد کا موتی کوئی
جانے کب لفظ سجے نام تمھارے کی مثال

بےسبب کیسے طبعیت ہو سخن پر مائل
کوئی ترغیب تو ہو تیرے اشارے کی مثال

ہم کبھی ٹوٹ کے روئے نہ کبھی کھل کے ہنسے
رات شبنم کی طرح صبح ستارے کی مثال

نا سپاسی کی بھی حد ہے جو یہ کہتے ہو فراز
زندگی ہم نے گزاری ہے گزارے کی مثال ، ، ۔
 

شمشاد

لائبریرین
زخم تمنا کا بھر جانا گویا جان سے جانا ہے
اس کا بھلانا سہل نہیں ہے خود کو بھی یاد آؤ گے
(احمد فراز)
 

تیشہ

محفلین
کتنے خدشات تیری یاد تک آتے آتے
کھا گئے مات تیری یاد تک آتے آتے

ڈوب جاتے ہیں بلاخیز سمندر میں کہیں
میرے حالات تیری یاد تک آتے آتے

سینکڑوں رنگ بکھیر آتی ہے ویرانوں میں
تیری ہر بات تیری یاد تک آتے آتے ۔
 

راجہ صاحب

محفلین
یہ میرے چاروں طرف کس لیے اجالا ہے
یہ تیری یاد ہے کہ دن نکلنے والا ہے
یقیں مانو میں کب کا بکھر گیا ہوتا
تمھاری یاد نے اب تک مجھے سنبھلا ہے
 

تیشہ

محفلین
زلفُ تیری تیرے چہرے سے اچانک ہٹ گئی
یوں لگا جیسے اماوس ٹکڑیوں میں بٹ گئی

میں نے چاہا تھا سمیٹوں ایک بکھرے شخص کو
کتنے ٹکڑوں میں نہ جانے ذات میری بٹ گئی

اک تمھاری یاد ہی بس پاس اپنے رہ گئی
اک محبت تھی منانے روٹھنے میں کٹ گئی

ہر حسین منظر پہ دیکھوں اِک خزاں سی چھاگئی
اکِ تیرے جانے سے دل کی ہر تمنا گھٹ گئی

جب بھی سوچا بھول جاؤن میں اُسے ارشد
یاد اُسکی میری سوچوں کے مقابل ڈٹ گئی ۔۔ ۔۔
 

راجہ صاحب

محفلین
روزِ غم میں کیا قیامت ہے شبِ عشرت کی یاد
اشکِ خوں سے آ گئیں رنگینیاں صحبت کی یاد

میری حالت دیکھ لو تغیر کتنی ہو چکی
وصل کے دن دمبدم کیوں شیشہ ساعت کی یاد



(مصطفٰی خان شیفتہ)
 

شمشاد

لائبریرین
سَو حوالوں سے تجھے یاد کروں جانِ فراز
جانِ جاں، جانِ جہاں، جانِ سخن، جانِ کلام
(احمد فراز)
 

تیشہ

محفلین
موسم ِگلُ میں بھلا کیسے اسے یاد کریں
وہ جو اِک شخص عذابوں میں نہیں ملتا

لفظ بے رنگ لبادوں میں اُڑے پھرتے ہیں
اب کوئی حرف حجابوں میں نہیں ملتا
 

راجہ صاحب

محفلین
دشتِ تنہائی میں اے جانِ جہاں، یوں رکھا ہے
اس وقت دل کے رخسار پہ تیری یاد نے ہاتھ
یوں گماں ہوتا ہے، گرچہ ہے ابھی صبحِ فراق
ٹھل گیا ہجر کا دل ، آ بھی گئی وصل کی رات


(فیض احمد فیض)
 

کاشفی

محفلین
یاد

رہتا ہے عبادت میں ہمیں موت کا کھٹکا
ہم یادِ خدا کرتے ہیں، کر لے نہ خدا یاد

(داغ دہلوی)
 

شمشاد

لائبریرین
زخم تمنا کا بھر جانا گویا جان سے جانا ہے
اس کا بھلانا سہل نہیں ہے خود کو بھی یاد آؤ گے
(فراز)
 

شمشاد

لائبریرین
بچا لے گا تجھے صحر کی تپتی دھوپ سے تیمور
کسی کی یاد کا سایا، غلط فہمی میں مت رہنا
(تیمور)
 

شمشاد

لائبریرین
محبتوں نے کسے کی بُھلا رکھا تھا اُسے
ملے وہ زخم کہ پھر یاد آ گیا اِک شخص
(عبد اللہ علیم)
 
Top