"یاد" کے موضوع پر اشعار!

حجاب

محفلین
گو پلٹتے نہیں بیتے ہوئے زمانے پھر بھی
دل پہ بیتی ہوئی یادوں کا نشاں رہتا ہے
 

عبدالجبار

محفلین
کیا یاد ہیں تم کو وہ راتیں، جب پیار سے کرتے تھے باتیں
ہم آج تلک اُن راتوں کو بے تاب بُلایا کرتے ہیں​
 

عمر سیف

محفلین
اس شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا
وہ شہر، وہ کوچہ، وہ مکاں یاد رہے گا
وہ ٹیس کہ ابھری تھی ادھر یاد رہے گی
وہ درد کہ اٹھا تھا یہاں یاد رہے گا
(انشاء)
 

تیشہ

محفلین
یاد میری بھی پڑی رہتی ہے تکئیے کے تلے
آخری خط کی طرح روز جلاتی ہوں اسے

راہ میں اسکے بچھادیتی ہوں ٹوٹی ہوئی چوڑُی
چھب کے کانٹے کی طرح روز ستاتی ہوں اسے

بھولے بسرے کسی لمحے کی مہکتی خوشبو
گوندھ کر اپنے پراندے میں جھلاتی ہوں اسے

ایک بھیگے ہوئے نیناں کا سمجھکر موتی
شام کے نیلے دوپٹے میں لگاتی ہوں اسے ۔
 

F@rzana

محفلین
‘‘تمہاری یاد‘‘

سونی سونی،خالی خالی
اک سرمئی حویلی میں
راگ۔ ۔ ۔ ستار نے چھیڑا ہے
اک جلتی مشعل لے کر
شب ۔ ۔ ۔ ملنے کو آئی ہے
فانوسوں کی چھن چھن، چھن میں
جھلمل جھلمل چاندنی پر
رقص ہوا کا جاری ہے
سوکھی چنبیلی کی اک بیل
خستہ ستون سے لپٹی ہے
اور
تھرکتی لو کا رنگ لے کر
لاکھوں ننھے دیپ
دل کے طاق پہ جل اٹھے ہیں
آئی جیسے۔ ۔ ۔
تمہاری یاد !!!
 

حجاب

محفلین
جہاں وہ اتنا بھولا تھا وہاں کچھ یاد بھی رکھتا
فقط اتنا تو کہہ دیتا کہ اُس نے مجھ کو چاہا تھا
ہمارا عشق کب کُھلتا کسی پر سعد ایسے ہی
یقین مانو کہ ہم نے خود زمانے کو بتایا تھا۔
 
Top