"یاد" کے موضوع پر اشعار!

عمر سیف

محفلین
اس طرح دل کے زرد آنگن میں
تیری یادوں کے داغ جلتے ہیں
جیسے آندھی میں ٹوٹی قبروں پر
سہمے سہمے چراغ جلتے ہیں۔
 

عمر سیف

محفلین
سینے میں خنجر کی نوک چبھوتی ہیں
کچھ یادیں بھی کتنی ظالم ہوتی ہیں
بچپن میں یہ بات مجھے معلوم نہ تھی
میں جب ہنستا ہوں، یہ آنکھیں روتی ہیں
 

عیشل

محفلین
میں کیوں نہ پھروں تپتی دوپہروں میں ہراساں
پھرتی ہیں تصّور میں کھلے سر تیری یادیں
جب تیز ہوا چلتی ہے بستی میں سرِ شام
برساتی ہیں اطراف سے پتھّر تیری یادیں
 

نوید صادق

محفلین
برسوں گزرے اور ابھی جانے کب تک یاد آئیں گے
اس کا خوشبو کا دروازہ اور اس کی دربان ہوا

شاعر: رام ریاض
 

شمشاد

لائبریرین
ڈوبتا ہے دل کلیجہ منھ کو آیا جائے ہے
ہائے یہ کیسی قیامت یاد تیری ڈھائے ہے
(سرور)
 

تیشہ

محفلین
تیری یادوں سے لپٹ کر سوگئی
اپنے بستر میں سمٹ کر سوگئی
اس طرف سے یاد ِماضی نے چھواُ
اس طرف کروٹ پلٹ کر سوگئی ۔۔۔
چھوڑ دی خالی جگہ تیرے لئیے
اور ادھر تھوڑا سا ہٹ کر سوگئی
تھا خیالِ یار کا حملہ
ڈھیٹ تھی میں بھی کہ ڈٹ کر سوگئی
چاندنی راتیں، ادھر وہ، ادھرِ ِ میں
کیا کہوں ٹکڑوں میں بٹ کر سوگئی
ماہ رخ موت آگئی ہے بے وقت کیوں
میں جہاں والوں سے کٹ کر سوگئی ۔
 
Top