ہے عشقِ پیچاں ، وبال ساقی ۔ معین الدین

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

ہے عشقِ پیچاں ، وبال ساقی
کہ زندگی ہے، محال ساقی


بہک رہا ہوں، خمارِ مئے ہے
کہ تیرا حسن و جمال ساقی

قدم لرزتے ہیں مے کدے میں
سنبھال ساقی ، سنبھال ساقی

کہ غم گزشتہ ، رہیں سلامت
یہی ہے نیرنگِ خیال ساقی

تیری نگاہ کی جو تاب لائے
ہے دل کی ایسی مجال ساقی؟

بلائے جاں کے ہزار پیالے!
اور ایک تیرا خیال ساقی

جو خود پہ قابو، بہت ہے تجھ کو
تو مجھ کو دل سے نکال ساقی!

تو ہی صدائے بلا گرفتاں
تو ہی ہمارا سوال ساقی

تری نظر کا ہے شاخسانہ
یہ ایک لمحہ کمال ساقی

معین الدین
 

نایاب

لائبریرین
غزل

ہے عشقِ پیچاں ، وبال ساقی
کہ زندگی ہے، محال ساقی


بہک رہا ہوں، خمارِ مئے ہے
کہ تیرا حسن و جمال ساقی

قدم لرزتے ہیں مے کدے میں
سنبھال ساقی ، سنبھال ساقی

کہ غم گزشتہ ، رہیں سلامت
یہی ہے نیرنگِ خیال ساقی

تیری نگاہ کی جو تاب لائے
ہے دل کی ایسی مجال ساقی؟

بلائے جاں کے ہزار پیالے!
اور ایک تیرا خیال ساقی

جو خود پہ قابو، بہت ہے تجھ کو
تو مجھ کو دل سے نکال ساقی!

تو ہی صدائے بلا گرفتاں
تو ہی ہمارا سوال ساقی

تری نظر کا ہے شاخسانہ
یہ ایک لمحہ کمال ساقی

محی الدین

السلام علیکم
سخنورجی
بہت خوب
" ہے عشقِ پیچاں ، وبال ساقی
کہ زندگی ہے، محال ساقی
نایاب
 

محمد امین

لائبریرین
بلائے جاں کے ہزار پیالے!
اور ایک تیرا خیال ساقی

میری ناقص رائے میں یہ حاصلِ‌کلام شعر ہوگا۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جی نہیں سنا، مگر ان کی دونوں غزلوں نے لطف بہت دیا ہے، کیا لاجواب شاعری ہے، اگر ہو سکے تو مزید پوسٹ کریں :)
 
Top