شکیل بدایونی ہو تو کمالِ ربطِ محبّت کسی کے ساتھ - شکیل بدایونی

فرخ منظور

لائبریرین
ہو تو کمالِ ربطِ محبّت کسی کے ساتھ
دل چیز کیا ہے جان بھی دے دوں خوشی کے ساتھ

ہمدردیاں ہیں عمر کو تنہا روی کے ساتھ
طے کر رہا ہوں راہِ وفا زندگی کے ساتھ

ہے ہر قدم پہ فتنہ در آغوشِ کائنات
ممکن نہیں گزر یہاں آشتی کے ساتھ

حاصل ہے اختیار جسے مرگ و زیست پر
جی چاہتا ہے عمر گزاروں اُسی کے ساتھ

حا صل ہے اَوجِ سجدہ حریمِ جمال پر
فطرت میں کچھ غرور بھی ہے عاجزی کے ساتھ

دراصل آدمی نہ سمجھنا اُسے شکیل
جو آدمی وفا نہ کرے آدمی کے ساتھ

(شکیل بدایونی)
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ فرخ صاحب ایک اور خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیئے۔

"ممکن نہیں گزر یہاں آشتی کے ساتھ"

کیا یہ مصرع دیکھ سکتے ہیں پلیز؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ فرحت کیانی- نیا اوتار واقعی مجھے بھی بہت پسند آیا -

وارث صاحب میں دیکھتا ہوں لیکن شکیل کا دیوان مجھے نہیں مل رہا - جیسے ہی ملتا ہے اسکی درستگی کر دیتا ہوں -
 
Top