ہمارا کیا ہے!!!

فرحت کیانی

لائبریرین
ہمارا کیا ہے، ہم تو چراغِ شب کی طرح
اگر جلے بھی تو بس اتنی روشنی ہو گی
کہ تند اندھیروں کی راہ میں جگنو
ذرا سی دیر کو چمکے، چمک کے کھو جائے
پھر اس کے بعد کسی کو نہ کچھ سجھائی دے۔
نہ شب کٹے نہ سراغِ‌سحر دکھائی دے۔

ہمارا کیا ہے کہ ہم تو پسِ غبارِ سفر
اگر چلے بھی تو بس اتنی راہ طے ہو گی
کہ جیسے تیز ہواؤں کی ذد میں نقشِ قدم
ذرا سی دیر کو اُبھرے، اُبھر کے مٹ جائے
پھر اس کے بعد نہ راستہ نہ راہ گزر ہی ملے۔
حدِ نگاہ تک دشتِ بے کنار ملے۔

ہماری سمت نہ دیکھو کہ کوئی دیر میں ہم
قبیلہء دل و جاں سے بچھڑنے والے ہیں
بسے بسے ہوئے شہر اپنی آنکھوں کے
مثالِ خانہء ویراں اُجڑنے والے ہیں۔
"ہوا کا شور یہی ہے تو دیکھتے رہنا!
ہماری عمر کے خیمے اُکھڑنے والے ہیں۔"
 

فرحت کیانی

لائبریرین
فرحت

یہ کلام کس کا ہے ۔۔۔ لاجواب ۔۔۔
مجھے آپ کی سب collection دیکھنی ہے۔۔۔ بلا تاخیر روانہ کریں :)

شگفتہ جی اس کلام کا شاعر نامعلوم ہے ۔۔اور کیوں نہیں ۔۔یہ تو میرے لئے خوشی کا باعث ہو گا لیکن کہاں اور کیسے روانہ کروں ۔۔۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
فرحت

یہ آپ کیا براہ راست مجموعہ سے لکھا ہے ؟

نہیں شگفتہ اصل میں میرے پاس فی الحال اردو کی کوئی کتاب نہیں ہے سب پاکستان رہ گئیں۔۔یہاں وہ پوسٹ کرتی ہوں جو کسی زمانے میں پڑھی تھیں اور یاد رہ گئیں ۔۔
 

عمر سیف

محفلین
ہمارا کیا ہے، ہم تو چراغِ شب کی طرح
اگر جلے بھی تو بس اتنی روشنی ہو گی
کہ تند اندھیروں کی راہ میں جگنو
ذرا سی دیر کو چمکے، چمک کے کھو جائے
پھر اس کے بعد کسی کو نہ کچھ سجھائی دے۔
نہ شب کٹے نہ سراغِ‌سحر دکھائی دے۔

ہمارا کیا ہے کہ ہم تو پسِ غبارِ سفر
اگر چلے بھی تو بس اتنی راہ طے ہو گی
کہ جیسے تیز ہواؤں کی ذد میں نقشِ قدم
ذرا سی دیر کو اُبھرے، اُبھر کے مٹ جائے
پھر اس کے بعد نہ راستہ نہ راہ گزر ہی ملے۔
حدِ نگاہ تک دشتِ بے کنار ملے۔

ہماری سمت نہ دیکھو کہ کوئی دیر میں ہم
قبیلہء دل و جاں سے بچھڑنے والے ہیں
بسے بسے ہوئے شہر اپنی آنکھوں کے
مثالِ خانہء ویراں اُجڑنے والے ہیں۔
"ہوا کا شور یہی ہے تو دیکھتے رہنا!
ہماری عمر کے خیمے اُکھڑنے والے ہیں۔"

بہت خوب فرحت۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مدیر کی آخری تدوین:
Top