گیت: کہاں ہو تم تمہیں یہ نین ڈھونڈیں - ناصر شہزاد

کاشفی

محفلین
گیت
(ناصر شہزاد)

کہاں ہو تم تمہیں یہ نین ڈھونڈیں
شبوں کو دل سے اُٹھتے بین ڈھونڈیں : کہاں ہو تم؟

بگولے دشت میں مٹی اُڑائیں
کھجوریں گرم لُو سے سرسرائیں
بہے دریا کے اندر تپتا پانی
بنے کتنے جنم جُگ کی کہانی
تمہیں کس اُور ؟ سنگت سین ڈھونڈیں: کہاں ہو تم؟

غزالوں کے پرے ٹوبوں پہ گھومیں
کریں رَم ریت پر اِٹھلائیں، جھومیں
پکیں گندم کے خوشے کیاریوں میں
کتابیں جھوم اُٹھیں الماریوں میں
پرانے واقعے دن رَیں ڈھونڈیں: کہاں ہو تم؟

منگائیں ناشتے میں ٹوسٹ، انڈا
نگہ میں آکے، اُبھرے ساگ گنڈھا
اُجالیں غار میں‌ چقماق سے گھر
ڈسیں اب شہر کے زر تار کلچر
وہی سنگت، وہی سکھ چین ڈھونڈیں: کہاں ہو تم؟
 
Top