"گھر والی - باہر والی"

بیگماتی شاعری سے آج ہلچل مچ گئی
کہہ رہا ہے ہر کنوارا مجھ کو بیوی چاہیے
جن کو بیوی مل گئی ہے ان کی چاہت اور ہے
ایک کپ چائے ہمیں اور ایک ٹی وی چاہیے
لگتا ہے راجہ جی کے بینڈ اور باجے اک ساتھ بج گئے ہیں تبھی تو غائب ہیں
اللہ خیر کرے :mad3:
 
تم میری آنکھوں کے تیور نہ بھُلا پاؤ گی
سردی میں کپڑے دھو گی تو میں یاد آوں گا
ہم نے خوشیوں کی طرح کئی دکھ بھی اکٹھے دیکھے ہیں
بیٹا کبھی بہو سے پٹے گا تو میں ےیاد آؤں گا :mad3:
 
کھاتے ہیں گپے جو گول گول
پڑتی ہی انکو چماٹ بڑی تول تول :p
کھاتے ہیں گپے جو گول گول
پڑتی ہی انکو چماٹ بڑی تول تول :p
کھاتے ہیں گپے جو گول گول
پڑتی ہی انکو چماٹ بڑی تول تول :p
کھاتے ہیں گپے جو گول گول
پڑتی ہی انکو چماٹ بڑی تول تول :p
کھاتے ہیں گپے جو گول گول
پڑتی ہی انکو چماٹ بڑی تول تول :p
کھاتے ہیں گپے جو گول گول
پڑتی ہی انکو چماٹ بڑی تول تول :p
 
بیگمیں بھی اس جگہ آتی ہیں ، رہنے دیجیے
ان کی باتیں کھل کر اس محفل میں یوں مت کیجیے
بیگموں کی کرتے ہو راجا برائی اتنی کیوں؟
گھر میں کہتے ہو اے بیگم! لیجیے یہ لیجیے
کہتے ہیں وہ بیگموں کا نام بھی مت لیجیے​
تذکرہ بھی گھر کا لیکن کچھ نہ کچھ تو کیجیے​
گھر میں تو ہوتی ہے اُن کی دفعتآ یوں سٹی گم​
گھر سے باہر کہتے ہوکہ صبر یاں بھی کیجیے؟​
 
Top