گوپی چند نارنگ ۔۔۔؟؟

مغزل

محفلین
کراچی یونیورسٹی سے ایک جریدہ ’’ سرقہ ‘‘ نمبر شائع ہوا تھا ۔ اس میں بڑے بڑے صاحبان موجود ہیں۔ یہ رسالہ سید انور جاوید ہاشمی کے ہاں موجود ہے۔
میں ان سے کہتا ہوں کہ یہاں پیش کریں۔ والسلام


لیجیے جناب ہمیں کتاب مل گئی ہم نے اپنے بلاگ پر اس پر حاصل مطالعہ بیان کیا ہے ۔

اردو محفل میں یہ مراسلہ یہاں پیش کیا گیا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
جولائی کا ’بزمِ سہارا‘ پرسوں ملا ہے۔ اس میں رؤف خیر کا اسی موضوع پر مضمون ہے، اس کی دو مثالیں،

بسمل بدایونی کا کیا ہی اچھا شعر ہے پھڑکتا ہوا

میں نے اپنا جامۂ ہستی حوالے کر دیا
شرم آئ دیکھ کر خنجر کی عریانی مجھے
بسمل بدایونی

اس پر اختر انصاری اکبر‌آبادی کی پوری نظم ہے،
عجزِ نظر
اختر انصاری

اک ردائے سرخ اڑھا دو خنجرِ عریاں کو تم
میرے سینے میں چھپا دو خنجرِ عریاں کو تم

جانے کیا کچھ دیکھتی ہے میری دیوانی نظر
اک بلائے غم کے زندانی کی زندانی نظر
درد کی اک کائنات اور غرقِ حیرانی نظر
ہو نہیں سکتی حریفِ قہرِ عریانی نظر

میرے سینے میں چھپا دو خنجرِ عریاں کو تم
اک ردائے سرخ اڑھا دو خنجرِ عریاں کو تم
 

الف عین

لائبریرین
فانی بدایونی کا ایک شعر ہے، یہ شعر اپنی جگہ ہے اور اس سے ’سرقہ شدہ‘ نظم شاذ تمکنت کی اپنی جگہ

مجھے بلا کے یہاں آپ چھپ گیا ہے کوئی
وہ میہماں ہوں جسے میزباں نہیں ملتا

اور یہ دیکھیں، شاذ شاعر تو اچھا ہی تھا، اس لئے سرقے کا بھی ’حق ادا‘ کر دیا ہے:

آب و گِل

شاذ تمکنت

مجھے یاد پڑتا ہے اک عمر گزری
لگاوٹ کی شبنم میں لوہو ڈبو کر
کوئی مجھ کو آواز دیتا تھا اکثر
بلاوے کی معصومیت کے سہارے
میں آہستی آہستہ پہنچا یہاں تک
بہ ہر سمت انبوہِ آوارگاں تھا
بڑے چاؤ سے میں نے اک اک سے پوچھا
کہو کیا تمہی نے پکارا تھا مجھ کو
کہو کیا تمہی نے پکارا تھا مجھ کو
مگر مجھ سے انبوہِ آوارگاں نے
ہراساں ہراساں پریشاں ہریشاں
کہا۔۔ صرف اتنا نہیں۔۔ وہ نہیں ہم
ہمیں بھی بلا کر کوئی چھپ گیا ہے
 

نوید صادق

محفلین
ادبی سلسلہ "عکاس" کا تازہ شمارہ پچھلے دنوں ملا ۔ یہ خاص نمبر ہے اور "گوپی چند نارنگ کے سرقوں" پر مشتمل ۔ مضامین ہیں اور کچھ ثبوت بھی۔ پوری طرح نہیں پڑھ سکا کہ دنیا میں کرنے کو اچھے کام بھی ہیں۔ مجھے تو یہ سراسر وقت کا زیاں محسوس ہوا۔
 

باذوق

محفلین
ادبی سلسلہ "عکاس" کا تازہ شمارہ پچھلے دنوں ملا ۔ یہ خاص نمبر ہے اور "گوپی چند نارنگ کے سرقوں" پر مشتمل ۔ مضامین ہیں اور کچھ ثبوت بھی۔ پوری طرح نہیں پڑھ سکا کہ دنیا میں کرنے کو اچھے کام بھی ہیں۔ مجھے تو یہ سراسر وقت کا زیاں محسوس ہوا۔
میرے خیال سے یہ بھی تاریخِ ادبِ اردو کا حصہ شمار ہونا چاہئے۔
اگر ہمارے پاس مطالعے کے لیے وقت نہیں تو اس قسم کے اہم تحقیقی مواد کو "وقت کا زیاں" قرار دینا ، میرے نزدیک کچھ زیادتی ہے۔
 

باذوق

محفلین
شکریہ بابا جانی،
کیا سرقہ و چربہ، توراد وغیرہ کی تفصیل کسی لڑی میں شامل کر دیں گے ؟
اس ضمن میں ایک اہم مضمون کافی عرصہ قبل میری نظر سے گزرا تھا۔ مگر مسئلہ وہی کتب و کاغذات کے انبار میں ڈھونڈنے کا ہے یعنی کہ :)
اب اسے ڈھونڈ چراغ رخ زیبا لے کر
 

محمد وارث

لائبریرین
میرے خیال سے یہ بھی تاریخِ ادبِ اردو کا حصہ شمار ہونا چاہئے۔
اگر ہمارے پاس مطالعے کے لیے وقت نہیں تو اس قسم کے اہم تحقیقی مواد کو "وقت کا زیاں" قرار دینا ، میرے نزدیک کچھ زیادتی ہے۔

مجھے بھی آپ کی بات سے اتفاق ہے، اگر اس تحقیق سے مراد کسی کی بے جا تنقیص نہیں بلکہ واقعی تنقید اور حقائق کو اجاگر کرنا ہے تو یہ وقت کا زیاں نہیں ہے بلکہ انصاف کی جستجو میں ایک بہترین کاوش ہے!
 

الف عین

لائبریرین
میں نے جو مثالیں دی ہیں (رؤف خیر کی، در اصل( اس میں شاذ کی نقل بہر حال اپنا جواب نہیں رکھتی۔ دونوں ہی ۔ اصل اور نقل اعلیٰ درجے کے ہیں۔ لیکن اختر انصاری کی نظم بسمل بدایونی کا سامنا بھی نہیں کر سکتی، مقابلہ تو در کنار۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
نوید صادق صاحب نے بھی زیاں لکھا اور وارث صاحب نے بھی۔ میرے خیال میں زیاں نہیں بلکہ ضیاع درست لفظ ہے۔ اگر میں غلطی پر ہوں تو تصحیح کر دیجیے گا۔
حوالے کے لئے دیکھیے۔
http://www.crulp.org/oud/ViewWord.aspx?refid=5622
ض ا ع
dotted-arrow.gif
ضِیاع
عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم مصدر ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ 1885ء کو "تہذیب الخصائل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
1. نقصان، تباہی، ہلاکت، ضائع ہونا۔
"سارے مسلۂ ریاضی پر ازسرِ نو غور کرنے بیٹھ جائیں اور ہر پھر کر اسی نتیجے پر آئیں تو وقت کا ضیاع ہے۔" ( 1973ء، صدا کر چلے، 20 )
2. ایک قسم کی خوشبو۔
(ماخوذ: اسٹین گاس)
"ضیاع .... ایک خوشبو کا نام۔" ( 1984ء، فن تاریخ گوئی اور اس کی روایت، 124 )

مترادفات
تَضْئِیع اِتْلاف

مرکبات
ضِیاع شِکَن، ضِیاعِ طاقَت



قافلے کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا

:)
 

باذوق

محفلین
نوید صادق صاحب نے بھی زیاں لکھا اور وارث صاحب نے بھی۔ میرے خیال میں زیاں نہیں بلکہ ضیاع درست لفظ ہے۔ اگر میں غلطی پر ہوں تو تصحیح کر دیجیے گا۔
حوالے کے لئے دیکھیے۔
http://www.crulp.org/oud/viewword.aspx?refid=5622
ض ا ع
dotted-arrow.gif
ضِیاع
عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم مصدر ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ 1885ء کو "تہذیب الخصائل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
1. نقصان، تباہی، ہلاکت، ضائع ہونا۔
"سارے مسلۂ ریاضی پر ازسرِ نو غور کرنے بیٹھ جائیں اور ہر پھر کر اسی نتیجے پر آئیں تو وقت کا ضیاع ہے۔" ( 1973ء، صدا کر چلے، 20 )
2. ایک قسم کی خوشبو۔
(ماخوذ: اسٹین گاس)
"ضیاع .... ایک خوشبو کا نام۔" ( 1984ء، فن تاریخ گوئی اور اس کی روایت، 124 )

مترادفات
تَضْئِیع اِتْلاف

مرکبات
ضِیاع شِکَن، ضِیاعِ طاقَت



قافلے کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا

:)
لفظ زِیاں بھی فیروز اللغات میں شامل ہے۔ یہ لفظ فارسی سے اردو میں در آیا ہے۔ اس کے معنی لغت میں یوں درج ہیں :
ضرر ، نقصان ، خسارہ
اقبال کے شکوہ کا پہلا ہی مصرع اسی لفظ سے شروع ہوتا ہے :
کیوں زیاں کار بنوں، سُود فراموش رہوں

وقت کا زیاں یا وقت کا ضیاع
دونوں تراکیب درست ہیں۔ مفہوم میں شائد کچھ فرق ہو جاتا ہے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
لفظ زِیاں بھی فیروز اللغات میں شامل ہے۔ یہ لفظ فارسی سے اردو میں در آیا ہے۔ اس کے معنی لغت میں یوں درج ہیں :
ضرر ، نقصان ، خسارہ
اقبال کے شکوہ کا پہلا ہی مصرع اسی لفظ سے شروع ہوتا ہے :
کیوں زیاں کار بنوں، سُود فراموش رہوں

وقت کا زیاں یا وقت کا ضیاع
دونوں تراکیب درست ہیں۔ مفہوم میں شائد کچھ فرق ہو جاتا ہے۔

وقت کا زیاں آپ کو کسی بھی معتبر کتاب میں لکھا ہوا نہیں ملے گا۔ اگر کہیں ملے تو مجھے ضرور بتائیے گا۔ صحیح محاورہ وقت کا ضیاع ہی ہے۔ زیاں زیادہ تر احساسِ زیاں کے ساتھ آتا ہے یا جیسے اقبال کے اس مصرعے میں جس کا حوالہ باذوق نے دیا ہے ۔ یا اقبال کا ایک اور مصرعہ جسکا حوالہ میں دے چکا ہوں۔ زیاں نقصان کے معنوں میں آتا ہے ضائع ہونے کے معنون میں نہیں۔ یہ فقرہ کبھی بھی درست نہیں سمجھا جا سکتا۔ "آپ اپنے وقت کا نقصان کر رہے ہیں۔" جبکہ صحیح فقرہ یہی ہوگا "کہ آپ اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔" اس لئے وقت کا ضیاع ہی صحیح محاورہ ہوگا۔
 

مغزل

محفلین
واہ صاحب ، ہمارے غائب ہوتے ہیں علمی مباحث کے در کھل جاتے ہیں ، جب ہم کچھ حاصل کر نے آتے ہیں‌تو ، سب خموش، :(
 
Top