گنّے کے رس سے تیار کی گئی کھیر ۔۔

حجاب

محفلین
اجزاء ۔
دودھ ۔ 1 کلو ۔
کھویا ۔ آدھا پاؤ ۔
چاول ۔ آدھا پاؤ ۔
گنّے کا رس ۔ 4 گلاس ۔
بادام پستے حسبِ ضرورت ۔

ترکیب ۔
چاول صاف کر کے دھو کر 2 گھنٹے کے لیئے بھگو دیں ۔ دودھ بوائل کریں ، اُبال آنے پر چاول دودھ میں ڈال کر ہلکی آنچ کرکے چاول کو گلنے تک پکائیں ، چاول ایک کلو دودھ میں اچھی طرح نہ گل سکے تو پانی شامل کر لیں ، جب چاول گل جائے تو گنّے کا رس ڈال دیں اور آدھا کھویا اور تھوڑے سے بادام پستے ڈال کر کھیر گاڑھی ہونے تک پکائیں ، کھیر گاڑھی ہو جائے تو پیالے میں نکال کر باقی بچا ہوا کھویا اور پستے بادام سے گارنش کر کے ٹھنڈا کر لیں اور مزیدار کھیر مزے سے کھائیں ۔
ِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِ
 

ماوراء

محفلین
زبردست حجاب۔ بہت مزے کی لگ رہی ہے۔ گنے کے رس کا بندوبست کرنا پڑے گا۔ پھر بناتی ہوں۔
 

تیشہ

محفلین
اُفف کھیر ، ، ہائے کھیر ،، اور وہ بھی گنے کے رس کی ۔ :confused: میرے سامنے کھیر کی دیگ بھی ہو تو میں ساری کی ساری چٹ پٹ کر ڈالوں ،، مجھے بھی بناکر کوئی دے دے ۔ ۔ :confused:
 

تیشہ

محفلین
:(کہاں ملتا ہے ماورہ :( ۔ میں نے تو کبھی یہاں گنا ہی نہیں دیکھا تو ،، شاید کسی ائشین بازار سے رس مل ہی جاتا ہو پر آئی ڈونو :confused: ، اب شیور نہیں ، ملتا ہے کہ نہیں ،
میرے بڑے بہنوئی پاکستان گئے ہوئے ہیں سترہ کو واپس آرہے ہیں ، میں پاکستان سے بنواتی ہوں یہ والی کھیر :grin::grin:
امی ہر بار برفی روانہ کر دیتیں ہیں اس بار میں کسی سے کھیر کا کہتی ہوں کیا پتا پہنچ ہی آئے میرے تک
ورنہ کیا کرسکتی ہوں :confused::( چینی والی ہی کھیر بنا کر کھا لوں گی ۔
 

دوست

محفلین
یہ ہمارے دیہات میں ان دنوں پکائی جاتی ہے جب گنے سے گُڑ بنایا جاتا ہے۔ اس کھیر کو اگلے دن صبح کو دہی ڈال کر کھایا جائے تو لطف دوبالا ہوجاتا ہے۔
 
بھئی گنوار دیہاتی تو میں بھی ہوں۔ بحمدہ اللہ ہمارے یہاں گنے کی کھیتی بھی ہوتی ہے اور کولھو بھی دستیاب ہیں۔

لہٰذا کسی کو کھیر کھانی ہے یا رس چاہئے تو وہ ہمارے یہاں مہمان ہو سکتا ہے۔ :)
 
واؤوو حجاب۔۔۔ یہ تو منفرد کھیر کی ترکیب بتائی ہے۔ اب سے پہلے میں نے نہ سنی تھی۔ کوشش کرتا ہوں کہ جلد ہی چکھ سکوں۔ :)
 

شمشاد

لائبریرین
بہت شکریہ حجاب

یہ خالصتاً دیہاتی ڈش ہے۔ جیسا کہ شاکر بھائی نے بتایا کہ اس موسم میں بنائی جاتی ہے جب گنے کا موسم ہو اور دیہات میں گنے سے گُڑ بنانے کا عمل جاری ہو۔ آپ تو کبھی کراچی سے باہر نہیں گئیں، دیہات کی تو بات ہی الگ ہے۔ آپ نے جو طریقہ لکھا ہے وہ خالصتاً شہری طریقہ ہے، پکانے کا بھی اور کھانے کا بھی، میرا مطلب ہے اوپر پستہ بادام ڈال کر۔ دیہات میں اس طرح کا تکلف نہیں کرتے۔

دیہات میں گنے کے رس کا بڑا سا دیگچہ اُپلوں کی آگ پر رکھ دیتے ہیں اور اس میں چاول ڈال دیتے ہیں، وہ ساری رات پکتی رہتی ہے۔ لیجیئے صبح کو گنے کے رس کی کھیر تیار۔ ٹھنڈی ہونے پر بقول شاکر بھائی کے اوپر دہی ڈال کر کھائیں تو واقعی لطف دوبالا ہو جاتا ہے۔ ان دنوں ناشتہ ہی کھیر کا ہوتا ہے۔
 

ماوراء

محفلین
میں نے سوچا ہے، پاکستان سے گنے منگوا لیے جائیں اور پھر جوس خود نکالا جائے۔:grin:
 
Top