گنجے

گنجے
جب سے یہ دنیا وجود میں آئی ایک سے بڑھ کر ایک مسئلے نے اس کو تھا مے رکھا ہے ۔۔۔۔ شاید ہی کوئی وقت ایسا ہو جب اس دنیا میں امن کی بانسری بجی ہو ۔۔۔۔ اس دنیا کو مسائل سے پیار ہے اور وہ اسے چھوڑنا نہیں چاہتی شاید وہ ان کے بغیر ادھوری رہ جائے گی ۔۔۔۔۔ یہ مسائل ہی اس دنیا کا سنگھار و سہاگ ہیں ۔
آج کے مسئلوں میں ایک بڑا مسئلہ ہے گنج پن ۔۔۔
کافی لوگ اسے مصنوعی طریقے سے ختم کرنے سے تو واقف ہیں مگر شاید ہی کوئی اس کے ہونے کی صحیح وجہ جانتا ہو ۔۔۔۔ بڑے عرصے سے سائنسدان اس کی وجوہا ت جاننے کی کوشش کر رہے ہیں مگر شاید ہی کسی نے اس کا سر پکڑا ہو ۔۔۔ ہر کوئی بوتل کے اس جن کو باہر نکالنے کی کوشش کر رہا ہے مگر سب بے سود ۔۔۔ شاید کوئی بھی سائنسدان اس کی وجوہات نہ جان سکے ۔
جس طرح سائنسدان اس کائنات کے بنائے جانے کی وجوہات سے نا آشنا ہیں اور اس راز کو کھوجنے کے لئے دن رات ایک کر رہے ہیں اور مختلف قسم کی تھیوریاں پیش کر رہے ہیں اسی طرح وہ کبھی بھی گنج پن کے بارے میں نہ جان سکیں گے جب تک کہ وہ اپنی سمت کو صحیح نہ کریں ۔۔۔ شاید گنج پن ہی ہمارا موضوعِ بحث ہے ۔۔۔ جی ہاں یقیناً یہی ۔
دنیا میں تقریباّ ہر سو میں سے تین افراد گنج پن جیسی نعمت سے سرفراز ہوتے ہیں اور زیادہ تر یہ نعمت مرد حضرات کو ہی نصیب ہوتی ہے ۔۔۔
گنج پن دراصل ایک طاقت کا نام ہے یعنی سو میں سے صرف تین افراد کے پاس یہ طاقت آتی ہے ۔۔۔ دراصل گنجے لوگوں کے بال ظاہری شکل تبدیل کر لیتے ہیں اور ایسی شکل اختیار کر لیتے ہیں جنہیں ہم نہیں جانتے اور ہمارے حواصِ خمسہ انہیں محسوس نہیں کر سکتے ۔۔۔ ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں ایسی مشین ایجاد کر لی جائے جو اس انوکھی طاقت کو جانچ سکے۔۔۔۔ یہ طاقت انسان میں مختلف تبدیلیاں پیدا کرتی ہے ۔۔۔ اب تک کے سروے کے مطابق زیادہ تر گنجے لوگوں میں اس طاقت نے ان کی سوچنے کی طاقت کو کمال درجہ تک بڑھا دیا ۔۔۔۔ مثلاّ مشہور گنجے لوگوں میں شیکسپیئر، گیلیلیو، ڈالٹن اور ڈارون شامل ہیں ۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ فیثا غورث جنہوں نے ریاضی کے بنیادی قوانیں بنائے تھے وہ بھی گنجے ہی تھے ۔
اس وقت دنیا میں ذہین ترین لوگوں میں سے 95 فیصد گنجے ہیں ۔۔۔ ان میں سے 90 فیصد قدرتی طور پر اور 5 فیصد خود سر منڈوا دیتے ہیں تاکہ وہ ایک پر اسرار طاقت کے مالک بن سکیں ۔۔۔ اور شاید وہ اسے حاصل بھی کر لیتے ہیں۔
انسان دو طرح سے گنجا ہوتا ہے ایک ظاہری اور دوسرا روحانی۔ زیادہ ذہین انسان وہی ہوگا جو ظاہری کے ساتھ ساتھ روحانی طور پر بھی گنجا ہو گا ۔۔ اگر ایک آدمی گنجا ہے اور روحانی طور پر اُسے قبول نہیں کرتا تو وہ اس پراسرار طاقت کا مالک نہیں بن سکتا جو گنج پن کی وجہ سے اسے ملنی تھی اور ایسے ہی لوگ گنج پن سے نجات کے طریقے ڈھونڈتے ہیں یا پھر مصنوعی طریقے سے اسے ختم کروا کر اس طاقت سے محروم رہ جاتے ہیں جو ان کی کامیابی میں ان کی مدد گار ہوتی ہے ۔کاش کہ وہ اس بات کو سمجھ سکیں ۔
اللہ تعالی ہمیں گنجے لوگوں سے ادب واحترام سے پیش آنے اور ان کی صحبت و قربت میں بیٹھنے کی طاقت و توفیق عطا فرمائے (آمین)


:eek: :eek: :eek:
اعلان: 1- یہ مضمون صرف دل بہلانے کے لئے لکھا گیا ہے اگر اس سے آپ کا دل دُکھے تو اسے اس مضمون کی اضافی خوبی سمجھا جائے۔ عین نوازش ہو گی
2- اس مضمون کے کچھ حصے کی نقل یا استعمال جرم ہے اس لئے براہ مہربانی پورا مضمون چوری کریں۔ ۔
 

فریب

محفلین
ارے عتیق آپ کا مضمون پڑھ کر میرے جیسے گنجے بھی اپنی طاقت کو حاصل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
فریب، کچھ واضح نہیں ہو سکا کہ آپ اپنے بالوں کے ساتھ کونسی طاقت کھو بیٹھے ہیں۔ عتیق نے تو کچھ مافوق الفطرت طاقتوں کا ذکر کیا ہے۔

عتیق ویسے گنجے بھی کئی قسم کے ہوتے ہیں۔ وہ جو گنج پنے کی جانب رواں دواں ہوتے ہیں یا وہ جو سر کے ایک طرف کے بال لمبے کرکے اسے لپیٹ کر سر کی دوسری جانب لے جاتے ہیں تاکہ سر بالوں سے بھرا نظر آئے۔۔یا پھر بالکل ہی کوجک بھی ہوتے ہیں۔ اس سے پہلے کے آپ مجھ سے پوچھیں، ابھی مجھ پر یہ سٹیج نہیں آئی۔
 

فریب

محفلین
ارے بھائی صاحب ذہانت کی بات ہو رہی تھی اب آپ کچھ اور سمجھیں تو کوئی بات نہی
 
خوب!

عتیق میاں، بہت خوب!

آپ کی پوسٹ کے عنوان سے ایک بات یاد آئی۔ ڈاکٹر یونس بٹ امجد اسلام پر اپنا مضمون ان الفاظ سے کھولتے ہیں:

"وہ ادب کے گنجے گراں مایہ ہیں۔" :)
 

فرخ

محفلین
یہ پڑھ کر مجھے بچوں کا ایک شعر یاد آیا :D

دور سے دیکھا تو انڈے ابل رہے تھے
قریب جا کے دیکھا تو گنجے اچھل رہے تھے​
 

شمشاد

لائبریرین
نواز شریف اور شہباز شریف اچھے بھلے گنجے ہو گئے تھے، اب انہوں نے زبردستی بال لگوا کر اپنے آپ کو اس نعمت سے محروم کر لیا ہے۔
غالباً انہوں نے یہ مضمون نہیں پڑھا ورنہ ایسی غلطی نہ کرتے۔
 
Top