گلِ نشاط میں رکھا نہ فصلِ غم کو دیا ------ صائمہ علی

مغزل

محفلین
غزل


گلِ نشاط میں رکھا نہ فصلِ غم کو دیا
صبائے عشق نے خوشبو کا ظرف ہم کو دیا

عجب سکوں ہے طبیعت میں جب سے اس دل نے
تری خوشی کی ضمانت میں اپنے غم کو دیا

زبانِ خلق نے کیا کیا نہ ہم کو نام دھرے
کرم کا نام جو ہم نے ترے ستم کو دیا

بہت ملال سے کہتی ہیں اب تری آنکھیں
یہ کیسے چاند کو ہم نے شبانِ غم کو دیا

اب ایک بھیگی چمک رہتی ہے سرِ مژگاں
کہا تھا اس نے کبھی میری چشمِ نم کو دیا

صائمہ علی

(اسلام آباد)​
 

مغزل

محفلین
شکریہ خوشی صاحبہ ، کہاں کہاں سکتہ محسوس ہوا نشاندہی تو کیجے ، میں صائمہ کو بتا دوں گا تاکہ وہ اسے دوبارہ دیکھ لیں۔،
ویسے آپ کی گفتگو سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ شعر گوئی سے شغف رکھتی ہیں ، کیا یہ سچ ہے یا محض میری سوچ ؟؟
 
Top