گزشتہ کل کے لئے "کل" اورآئندہ کل کے لئے "صبحانہ" استعمال کرنے کی تجویز

گزشتہ کل کے لئے "کل" اورآئندہ کل کے لئے "صبحانہ"

--------------------------------------------------------------------------------

اردو میں لفظ "کل" آنے والے دن اور گذشتہ دن دونوں‌کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ گذرے ہوئے کل کے لئے اگر ہم "کل"‌ کا لفظ مخصوص کردیں‌ اور جناب، آنے والے کل کے لئے سندھی زبان کا لفظ "صبحانہ"( اسکا تل۔فظ، "صبحانا اور صبحانے دونوں‌طرح سے درست ہے، لیکن لکھا بہر صورت "صبحانہ" ہی جاتا ہے)۔ اس کے معنی ہیں "نئی صبح"، صبح نو یا آنے والا کل، اگر ہم اسے استعمال کرنے لگیں تو ہمیں صبحانہ (صبحانے) میں دشواری کم ہوجائیگی۔ آنے والا صبحانہ (‌صبحانا) یقینا خوش آئند ہوگا اور صبحانہ (صبحانے) ‌اردو بولنے والے ہمارا شکرگزار ہونگے۔
والسلام

نوٹ: یہ میں نے کہیں‌اور لکھا تھا، مناسب جگہ پر منتقل کیا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
جی فاروق صاحب آپ نے درست فرمایا کہ اردو میں عموماً روزِ آئندہ و روزِ گذشتہ دونوں کے لئے ہی لفظ "کل" استعمال کیا جاتا ہے اور اردو زبان میں پہلے ہی سندھی زبان کے بھی کئی الفاظ دوسری کئی زبانوں کے الفاظ کی طرح شامل ہیں۔

لیکن اردو میں قدیم سے روزِ آئندہ یا آنے والے کل کے لئے لفظ "فردا" مستعمل ہے۔

کسی بھی زبان کے ذخیرہء الفاظ میں ترمیم انتہائی طویل اور دشوار عمل ہے اور اگر آج ہم محفل کے صفحات پر "صبحانہ" کو رواج دے بھی دیں تب بھی شاید صدیوں میں بھی اسے قبولیتِ عام کا درجہ نہ مل سکے گا۔

یہاں یہ واضح کرتا چلوں کہ میرا تعلق بھی شاہ لطیف کی دھرتی سے ہے اور سندھی زبان سے میرا اُنس اپنی جگہ لیکن زبانوں میں تبدیلی لانا انتہائی مشکل امر ہے خصوصاً جب کہ کسی زبان میں اُس مفہوم کی ادائیگی کے لئے الفاظ پہلے سے موجود ہوں۔

فاروق صاحب! اگر میری یہ جسارت ناگوار گزری ہو تو میری لاعلمی و کم عقلی کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے درگزر فرما دیجئے گا۔
 
اپکی عنایت سر آنکھوں‌پر۔
فکر فردا نہ کروں، محو غم دوش رہوں

فردا عموما مستقبل کا ترجمان ہے۔ اور عموما آئندہ کل کے لئے عام نہیں ہوسکا۔ اگر فردا مستعمل ہے تونہ ہونے سے بہتر ہے۔

بہت شکریہ۔
والسلام۔
 

الف عین

لائبریرین
مشورہ تو اچھا ہے لیکن اس کو چلانے کا ذمہ کون لے گا؟؟ جب تک کہ کسی معیاری ادارے کی معیاری لغت میں شامل نہ ہو، اس کا چلن مشکل ہے۔
 
درست فرمایا آپ نے، یہ آپ سے شئر کرتا چلوں۔ حال میں ہی، Merrium-Webster نے کچھ نئے الفاظ کا انگلش میں اضافہ کیا ہے
http://www.m-w.com/info/new_words.htm
کہ یہ جدید الفاظ مستعمل ہو گئے ہیں۔ کچھ عرصہ اردو میں بھی فردا اور صبحانہ استعمال ہوتے رہے تو عام ہوجائیں ، امید تو کر سکتے ہیں :)
 

ساجد

محفلین
اپکی عنایت سر آنکھوں‌پر۔
فکر فردا نہ کروں، محو غم دوش رہوں

فردا عموما مستقبل کا ترجمان ہے۔ اور عموما آئندہ کل کے لئے عام نہیں ہوسکا۔ اگر فردا مستعمل ہے تونہ ہونے سے بہتر ہے۔

بہت شکریہ۔
والسلام۔
جی فاروق سرور خان صاحب ، آپ نے صحیح فرمایا۔ لفظ "فردا" عام معنوں میں مستقبل کے لئیے ہی بولا جاتا ہے جیسا کہ اس شعر سے بھی ظاہر ہے،
کسی نے دوش دیکھا ہے نہ فردا
فقط امروز ہے تیرا زمانہ
میرے خیال میں آنے والے کل کے لئیے صبحانا کا لفظ زیادہ مناسب ہے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم

اضافہ کے لئے:

فردا فارسی میں آنے والی کل کے لئے مستعمل ہے اور اُردو میں بھی اسی طرح۔ البتہ اردو میں فردا مستقبل کے لئے بھی مستعمل ہے یعنی اُردو میں اس کے دونوں استعمال ہیں۔

صبحانہ فارسی میں ناشتہ کے معنی میں ہے اور اس کا تلفظ صبحانے ہے ۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
جی فاروق سرور خان صاحب ، آپ نے صحیح فرمایا۔ لفظ "فردا" عام معنوں میں مستقبل کے لئیے ہی بولا جاتا ہے جیسا کہ اس شعر سے بھی ظاہر ہے،
کسی نے دوش دیکھا ہے نہ فردا
فقط امروز ہے تیرا زمانہ
میرے خیال میں آنے والے کل کے لئیے صبحانا کا لفظ زیادہ مناسب ہے۔


ایک خیال
اس شعر میں (علامتی) معنی کی بنیاد ان تین (الفاظ) کے اپنے مخصوص معنی کے ہی سبب ہوگی


امروز ۔۔۔۔۔ آج
دوش ۔۔۔۔۔ گذری شب (یا دن ؟)
فردا ۔۔۔۔۔۔ آنے والا دن (کل) / آنے والی صبح

فارسی میں دی کا استعال گذرے وقت کے لئے ہے۔

دیروز۔۔۔۔ دن جو گذر چکا (کل)
دیشب۔۔۔۔ شب جو گذر چُکی (کل شب)

دوش یہاں گذری ہوئی شب یا دن کی نشاندہی ہے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ایک سوال۔۔۔ لغت میں نئے الفاظ کب جگہ پاتے ہیں ؟ جب عرفِ عام میں :

مکمل رائج ہوچکے ہوں
کسی حد تک رائج ہو چکے ہوں
بالکل رائج نہ ہوں اور اس مقصد کے تحت شامل کئے جائیں
 

Dilkash

محفلین
ویسے تو ھم بھی ایرانیوں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ھیں ۔ وہ بھی کل کے لئے فردا ھی بولتے ھیں ۔

مثلآ شما فردا بیا امروز فلس نیست

من فردا می ائم۔۔وغیرہ۔

پشتو میں گزرے ھوئے کل کیلئے پرون اور فردا کیلئے صبا کہتے ھیں۔
 
بہت مشکل سوال ہے، شگفتہ:
میں زبان کو بولی سمجھتا ہوں، جو( زبان سے) بولی پہلے جاتی ہے اور لکھی بعد میں۔ اگر لفظ کثرت سے استعمال ہو رہا ہے یا ہونے لگا ہے، (چاہے اسکی وجہ ہندوستانی ٹی وی ہو :) )، تو لوگ سمجھنا شروع کردیتے ہیں اور جلد ہی املا رایج ہوجاتی ہے۔
 
پشتو میں گزرے ھوئے کل کیلئے پرون اور فردا کیلئے صبا کہتے ھیں۔
"صبا" بھی اچھا ہے، لیکن اردو میں پہلے ہی سے مختلف معنوں میں مستعمل ہے۔ ابھی تک تومیرا ووٹ فردا اور صبحانہ کے لئے ہے۔ میرا خیال ہے کہ "کل" عموما "یومِ فردا" لکھا جاتا ہے، صرف فردا نہیں۔ اپنے ایرانی دوستوں سے معلوم کیجئے۔
والسلام
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
بہت مشکل سوال ہے، شگفتہ:
میں زبان کو بولی سمجھتا ہوں، جو( زبان سے) بولی پہلے جاتی ہے اور لکھی بعد میں۔ اگر لفظ کثرت سے استعمال ہو رہا ہے یا ہونے لگا ہے، (چاہے اسکی وجہ ہندوستانی ٹی وی ہو :) )، تو لوگ سمجھنا شروع کردیتے ہیں اور جلد ہی املا رایج ہوجاتی ہے۔


اس لحاظ سے لفظ یا اصطلاح کا استعمال اور پھر کثرت سے استعمال اسے رائج کر سکے گا۔

کیا کچھ ایسی مثالوں کے بارے میں آپ بتا سکتے ہیں جنہیں کامیاب شعوری کوشش کہا جائے۔ مجھے ایک تو شمس العلماء مولوی محمد حسین آزاد کا نام ذہن میں آ رہا ہے اور کچھ اور نام بھی اردو کے ارتقاء میں نظر آتے ہیں جنھوں نے ایسی کوششیں کیں۔ تفصیل سے اگر آپ بتا سکیں ۔

شکریہ
 

فاتح

لائبریرین
بہت مشکل سوال ہے، شگفتہ:
میں زبان کو بولی سمجھتا ہوں، جو( زبان سے) بولی پہلے جاتی ہے اور لکھی بعد میں۔ اگر لفظ کثرت سے استعمال ہو رہا ہے یا ہونے لگا ہے، (چاہے اسکی وجہ ہندوستانی ٹی وی ہو :) )، تو لوگ سمجھنا شروع کردیتے ہیں اور جلد ہی املا رایج ہوجاتی ہے۔

السلام علیکم!
یہاں تو ادبی بحث چھڑی ہوئی ہے جس میں حصہ لینے کا گو مجھ سے جاہل کو حق تو نہیں لیکن اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہوں گا تا کہ اس پر تنقید کے ذریعہ کچھ سیکھنے کا موقع مل سکے۔
فاروق صاحب! آپ نے درست فرمایا ہے لیکن عوام کالانعام کے استعمال سے الفاظ رواج پاتے تو ضرور ہیں لیکن انہیں "غلط العوام" کا درجہ ہی ملتا ہے جب تک کہ اس اصطلاح یا لفظ کو زبان دان بباعثِ فصاحت اپنے محاورے میں استعمال کر کے شعر و سخن میں برتنا نہ شروع کر دیں۔ تب اسے "غلط العام" کی سند ملتی ہے جس کے بارے تمام علما و فصحا کی رائے ہے کہ "غلط العام فصیح"۔
اور سیدہ شگفتہ بہن کی مثال میں جس ارتقا کا ذکر ہے وہ زبان دانوں ہی کے طفیل ہے۔
 

تفسیر

محفلین


اس فورم کی اصلی صورت انگریزی میں ہے۔ اور اس فورم کے مترجم نےانگریزی لفظ Yesterday کا اردو ترجمہ “ گذرا ہوا کل “ کیا ہے۔

ہم یہاں “ گرزے ہوے کل“ کے لیےایک مناسب لفظ کی تلاش میں ہیں۔ اس گفتگو میں ہم یہ اور اضافہ کرسکتے ہیں۔
" عموماً لفظ کے معنی اس کے استعمال سے مخصوص ہوتے ہیں۔"

سوال یہ پیدا ہوتا ہے ہم کیوں اس کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں؟

1 ۔ کیا “ گذرا ہوا کل “ کے استعمال کی وجہ یہ ہے:
کہ اس فورم میں اگر لفظ “ کل “ استعمال کیا جاتا تو " کل" کے ذومعنی ہونے کی وجہ سے یہاں اس کا استعمال مبہم ہوتا۔

“ کیا فورم کو پتہ ہے کہ کون لوگ کل آئیں گے یا فورم میں کہیں یہ ذکر ہے کہ اس فورم میں کل آنے والوں کے نام بتائیں جائیں گے ۔ دوسرے الفاظ میں کیا “ آنے والے کل" کا استعمال موجود ہے اور اس لیے تمیز کی ضرورت ہے؟

2 ۔ کیا “ گذرا ہوا کل“ ( بعض جگہ مترجم نےگذشتہ کل بھی استعمال کیا ہے) مبہم ہے۔ نامکمل ہے، اس کا غلط استعمال کیا گیا ہے یا خوبصورت نہیں ہے۔ وغیرہ

3 ۔ کیا ہم اس “ کل“ کی تلاش مقامی ( فورم ) کےلیے کررہے ہیں۔ یا عالمی ( پوری اردو زبان کےلیے) ؟

4 - کیا اردو زبان میں موجودہ لفظ ‘ کل‘ کے ذو معنی، اُس کے استعمال سے واضع نہیں ہیں؟
میں کل آیا تھا
یا
میں کل جاؤں گا۔

 

ابوشامل

محفلین
فاروق صاحب میرے استاد گرامی جو ایک اخبار میں کالم نگار ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اردو کی ترقی کا بڑا سبب موجود الفاظ کا مستعمل نہ ہونا ہے جس کی بڑی وجہ ذرائع ابلاغ کی غیر ذمہ داری ہے، جو ان الفاظ کو مستعمل کرنے کے بجائے انگریزی الفاظ کو استعمال کرنے پر ہی اکتفا کر رہا ہے اور انہوں نے آج سے تقریبا 8 ماہ قبل مجھے بالکل یہی تجویز دی تھی کہ اردو میں سندھی زبان کے لفظ "سڀاڻي" (تلفظ: "سبھانے") کو اردویا لیا جائے اور "صبحانہ" کے لفظ کے ساتھ آنے والے کل کے لیے استعمال کیا جائے۔ وہ عربی الفاظ کے استعمال کے بہت زیادہ حامی نہیں ہیں بلکہ فارسی اور خصوصاً مقامی زبانوں کے الفاظ کو اردو میں جگہ دینے کے قائل ہیں۔ اور مادری زبان سندھی ہونے کی حیثيت سے میرے لیے باعث افتخار ہوگا کہ ایک بہت زیادہ استعمال ہونے والا اردو کا لفظ سندھی زبان سے لیا جائے لیکن مسئلہ یہی ہے کہ آخر اس کو مستعمل کون کرے گا؟ دیگر ممالک میں ایسے باقاعدہ ادارے موجود ہیں جو اصطلاحات اور نئے الفاظ کے متبادلات سامنے لاتے رہتے ہیں لیکن کم از کم پاکستان میں ایسا کوئی ادارہ نہیں اور اگر ہے بھی تو اس کا اس سلسلے میں کوئی کردار نہیں جس کی وجہ سے اردو بولنے والے مسائل سے دوچار رہتے ہیں, اب ہم کسی ایک فورم یا ایک جگہ پر تو یہ لفظ استعمال کر کے ایک خاص گروہ کو اس پر قائل کر سکتے ہیں لیکن اردو بولنے والے افراد کو مجموعی طور پر اس پر قائل کرنا کسی ایک ادارے کا ہی کام ہے جو فی الحال متحرک نہیں۔ :(
 
چلئے ہم اور آپ، یہ "پنگا" لیتے ہیں، اور اردوکے "پریوار" میں اس کا استعمال عام کرتے ہیں تاکہ ہماری "پرم پرا"، "صبحانہ" برقرار رہے۔ :) جہاں الفاظ درانہ گھسے آرہے ہوں، وہاں اپنی سی کوشش کرنے میں کیا مضائقہ؟ :)
 
کیا واقعی لفظ "صبحانہ" فارسی لفظ "فردا" سے بہتر رہے گا؟
ہمارے ہاں "صبحانہ" کے مقابلہ میں "فردا" زیادہ استعمال ہوتا ہے شاید۔۔۔!
 
Top