گرتی ہوئی دیوار گرانے نہیں آیا

گرتی ہوئی دیوار گرانے نہیں آیا
اک آخری دھکا وہ لگانے نہیں آیا

پہلو میں رقیبوں کو لیے میری گلی میں
اس عید پہ وہ مجھ کو جلانے نہیں آیا

قاتل ہے وہ ساحل پہ کھڑا شخص کہ جس نے
فریاد سنی میری، بچانے نہیں آیا

آؤ کہ ستم گر کا کچھ احوال تو پوچھیں
کچھ روز سے کیوں دل وہ دکھانے نہیں آیا؟

مغموم ہیں کلیاں بھی، کئی دن سے وہ گل رخ
گلشن سے کوئی پھول چرانے نہیں آیا

بے تاب ہے شمع بھی کہ کیوں آج نجانے
پروانہ کوئی جان لٹانے نہیں آیا

راحت بھی عطا ہو مرے مولا ! تیرا احمدؔ
دنیا میں فقط درد کمانے نہیں آیا
(ملک عدنان احمدؔ)
 

سلمان حمید

محفلین
آپکی محبت ہے سلمان بھائی :love:
محبت تو تب اپنا کمال دکھائے گی جب آپ کی کسی عام درجے کی تحریر (جو کہ آپ کی تحریر کی پختگی کی وجہ سے ممکن نہیں لگتا) پر بھی تعریفوں کے پل باندھ دوں :biggrin:
یہ اشعار واقعی تعریف کے قابل تھے سو بتائے بغیر رہ نہیں پایا :)
 
محبت تو تب اپنا کمال دکھائے گی جب آپ کی کسی عام درجے کی تحریر (جو کہ آپ کی تحریر کی پختگی کی وجہ سے ممکن نہیں لگتا) پر بھی تعریفوں کے پل باندھ دوں :biggrin:
یہ اشعار واقعی تعریف کے قابل تھے سو بتائے بغیر رہ نہیں پایا :)
قدر دانی ہے آپکی بھیا، ورنہ میں بھی مبتدی ہی ہوں ابھی تک، دعا کیجے جس پختگی کی بات آپ کر رہے ہیں وہ آہی جائے کلام میں :)
 
Top