گانوں کے بول

تیشہ

محفلین
آپ دوستوں نے شاید غور نہیں کیا کہ یہ دھاگہ ساڑھے تین سال پرانا ہے۔ :) اب موسیقی کا زمرہ موجود ہے اور وہاں گانوں کی آڈیو، ویڈیو اور ان کے بول پوسٹ کیے جا سکتے ہیں۔



:confused:
تو اس تین سالہ پرانے کو اُوپر کون لایا ۔ لوگ بھی ناں ۔۔۔ :( اللہ جانے کدھر کدھر کے پرانے نکال لاتے ہیں
:blush:
 

غفران محسن

محفلین
گھڑے مردے اکھاڑنے پر پیشگی معذرت۔​
------------------------------------------------------------------------------------​
چنگاری جو کوئی بڑھکے ، تو ساون اسے بجھائے​
ساون جو اگن لگائے ، اسے کون بجھائے​
پت جھڑ جو باغ اجاڑے وہ باغ بہار کھلائے​
جو باغ بہار میں اجھڑے اسے کون کھلائے​
ہم سے مت پوچھو کیسے مندر ٹوٹا سپنوں کا​
لوگوں کی بات نہیں ہے یہ قصہ ہے اپنوں کا​
کوئی دشمن ٹھیس لگائے تو میت جیا بہلائے​
من میت جو گھاؤ لگائے اسے کون مٹائے​
نہ جانے کیا ہوجاتا جانے ہم کیا کر جاتے​
پیتے ہیں تو زندہ ہیں نہ پیتے تو مر جاتے​
دنیا جو پیاسا رکھے تو مدرا پیاس بجھائے​
مدیرا جو پیاس لگائے اسے کون بجھائے​
مانا طوفاں کے آگے نہیں چلتا زور کسی کا​
موجوں کا دوش نہیں ہے یہ دوش ہے اور کسی کا​
منجدھار میں نیا ڈوبے تو ماجھی پار لگائے​
ماجھی جو ناؤ ڈبوئے اسے کون بچائے​
 

سیما علی

لائبریرین
گاتا رہے میرا دل ...
تو ہی میری منزل کہیں بیتیں نہ یہ راتیں ....
کہیں بیتیں نہ یہ دن
کسقدر خوبصورت موسیقی اور بہترین گانے ۔۔۔
آج بھی رومانی نغموں‌میں‌ سرفہرست مانا جاتا ہے .
وحیدہ رحمٰن کسقدر حسین لگتی تھیں
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
چنگاری جو کوئی بڑھکے ، تو ساون اسے بجھائےساون جو اگن لگائے ، اسے کون بجھائےپت جھڑ جو باغ اجاڑے وہ باغ بہار کھلائےجو باغ بہار میں اجھڑے اسے کون کھلائےہم سے مت پوچھو کیسے مندر ٹوٹا سپنوں کالوگوں کی بات نہیں ہے یہ قصہ ہے اپنوں کاکوئی دشمن ٹھیس لگائے تو میت جیا بہلائےمن میت جو گھاؤ لگائے اسے کون مٹائےنہ جانے کیا ہوجاتا جانے ہم کیا کر جاتےپیتے ہیں تو زندہ ہیں نہ پیتے تو مر جاتےدنیا جو پیاسا رکھے تو مدرا پیاس بجھائےمدیرا جو پیاس لگائے اسے کون بجھائےمانا طوفاں کے آگے نہیں چلتا زور کسی کاموجوں کا دوش نہیں ہے یہ دوش ہے اور کسی کامنجدھار میں نیا ڈوبے تو ماجھی پار لگائےماجھی جو ناؤ ڈبوئے اسے کون بچائے​
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
غمِ دل کو ان آنکھوں سے چھلک جانا بھی آتا ہے
تڑپنا بھی ہمیں آتا ہے، تڑپانا بھی آتا ہے

کسی کی یاد میں جو زندگی ہم نے گزاری ہے
ہمیں وہ زندگی اپنی محبت سے بھی پیاری ہے
وہ آئیں روبرو ہم داستاں اپنی سنائیں گے
کچھ اپنا دل جلائیں گے کچھ ان کو آزمائیں گے
سرِ محفل ہمیں تو شمع بن جانا بھی آتا ہے
تڑپنا بھی ہمیں آتا ہے، تڑپانا بھی آتا ہے
دبے پاؤں ہمیں آ کر کسی کا گدگدا دینا
وہ اپنا رُوٹھ جانا اور وہ ان کا منا لینا
وہ منزل جھانکتی ہے آج بھی یادوں کی چلمن سے
بھُلا سکتا ہے کیسے کوئی وہ انداز بچپن کے
ہمیں گزری ہوئی باتوں کو دُہرانا بھی آتا ہے
تڑپنا بھی ہمیں آتا ہے، تڑپانا بھی آتا ہے

ہمیں آتا نہیں ہے پیار میں بے آبرو ہونا
سکھایا حُسن کو ہم نے وفا میں سرخرو ہونا
ہم اپنے خونِ دل سے زندگی کی مانگ بھر دیں گے
یہ دل کیا چیز ہے ہم جان بھی قربان کر دیں گے
خلافِ ضبطِ اُلفت ہم کو مر جانا بھی آتا ہے
تڑپنا بھی ہمیں آتا ہے، تڑپانا بھی آتا ہے

قتیل شفائی
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
گھڑے مردے اکھاڑنے پر پیشگی معذرت۔
------------------------------------------------------------------------------------

چنگاری جو کوئی بڑھکے ، تو ساون اسے بجھائے
ساون جو اگن لگائے ، اسے کون بجھائے
پت جھڑ جو باغ اجاڑے وہ باغ بہار کھلائے
جو باغ بہار میں اجھڑے اسے کون کھلائے
ہم سے مت پوچھو کیسے مندر ٹوٹا سپنوں کا
لوگوں کی بات نہیں ہے یہ قصہ ہے اپنوں کا
کوئی دشمن ٹھیس لگائے تو میت جیا بہلائے
من میت جو گھاؤ لگائے اسے کون مٹائے
نہ جانے کیا ہوجاتا جانے ہم کیا کر جاتے
پیتے ہیں تو زندہ ہیں نہ پیتے تو مر جاتے
دنیا جو پیاسا رکھے تو مدرا پیاس بجھائے
مدیرا جو پیاس لگائے اسے کون بجھائے
مانا طوفاں کے آگے نہیں چلتا زور کسی کا
موجوں کا دوش نہیں ہے یہ دوش ہے اور کسی کا
منجدھار میں نیا ڈوبے تو ماجھی پار لگائے
ماجھی جو ناؤ ڈبوئے اسے کون بچائے​
ہمیں بھی شوق ہے آثار قدیمہ سے کھدائی کا 😊😊😊🥹🥹

کہیں دور جب دن ڈھل جائے
سانجھ کی دلہن بدن چرائے
چپکے سے آئے

میرے خیالوں کے آنگن میں
کوئی سپنوں کے دیپ جلائے
کہیں دور جب دن ڈھل جائے
سانجھ کی دلہن بدن چرائے
چپکے سے آئے

کہیں یونہی جب ہوئیں بوجھل سانسیں
بھر آئیں بیٹھے بیٹھے جب یونہی آنکھیں
کبھی مچل کے، پیار سے چل کے
چھوئے کوئی مجھے پر نظر نہ آئے
کہیں دور جب دن ڈھل جائے
سانجھ کی دلہن بدن چرائے
چپکے سے آئے

کہیں تو یہ دل کبھی نہیں مل نہیں پاتے
کہیں پہ نکل آئیں جنموں کے ناطے
تھمی تھی الجھن بیری اپنا من
اپنا ہی ہو کے سہے درد پرائے
کہیں دور جب دن ڈھل جائے
سانجھ کی دلہن بدن چرائے
چپکے سے آئے

دل جانے میرے سارے بھید یہ گہرے
ہو گئے کیسے میرے سپنے سنہرے
یہ میرے سپنے یہی تو ہیں اپنے
مجھ سے جدا نہ ہوں گے ان کے یہ سائے
کہیں دور جب دن ڈھل جائے
سانجھ کی دلہن بدن چرائے
چپکے سے آئے
میرے خیالوں کے آنگن میں
کوئی سپنوں کے دیپ جلائے

یوگیش گوڑ
 

سیما علی

لائبریرین
آدمی جو کہتا ہے آدمی جو سنتا ہے۔۔۔ یہ نغمہ مجھے حقیقی زندگی سے بہت قریب معلوم ہوتا ہے۔ اس لئے ہمیں بہت پسند ہے۔ اس میں معنویت ہے، حقیقت ہے، بول میں خوبصورتی ہے۔
کبھی سوچتا ہوں
کہ میں کچھ رہوں
کبھی سوچتا ہوں
کہ میں چپ رہوں
آدمی جو کہتا ہے
آدمی جو سنتا ہے
زندگی بھر وہ صدائیں پیچھا کرتی ہیں
آدمی جو دیتا ہے
آدمی جو لیتا ہے
زندگی بھر وہ دعائیں پیچھا کرتی ہیں
کوئی بھی ہو ہر خواب تو سچا نہیں ہوتا
بہت زیادہ پیار بھی اچھا نہیں ہوتا
کبھی دامن چھڑانا ہو تو مشکل ہو
پیار کے رشتے ٹوٹے تو
پیار کے رستے چھوٹے تو
راستے میں پھر وفائیں پیچھا کرتی ہیں
کبھی کبھی من دھوپ کے کارن ترستا ہے
کبھی کبھی پھر جھوم کے ساون برستا ہے
پلک جھپکے یہاں موسم بدل جائے
پیاس کبھی مٹتی نہیں ایک بوند بھی ملتی نہیں
اور کبھی رم جھم گھٹائیں پیچھا کرتی ہیں
 

سیما علی

لائبریرین
نیلے گگن کے تلے
نیلے گگن کے تلے، دھرتی کا پیار پلے

ایسے ہی جگ میں، آتی ہیں صبحیں، ایسے ہی شام ڈھلے

نیلے گگن کے تلے
شبنم کے موتی، پھولوں پہ بکھریں، دونوں کی آس پھلے

بل کھاتی بیلیں، مستی میں کھیلیں، پیڑوں سے مل کے گلے

ندیا کا پانی، دریا سے مل کے، ساگر کی اور چلے

نیلے گگن کے تلے

دھرتی کا پیار پلے
 

علی وقار

محفلین
منیر نیازی کا ایک گیت (اسے غزل بھی کہہ سکتے ہیں، اسے کئی گلوکاروں نے گایا)

ان سے نین ملا کے دیکھو
یہ دھوکا بھی کھا کے دیکھو

دوری میں کیا بھید چھپا ہے
اس کا کھوج لگا کے دیکھو

کسی اکیلی شام کی چپ میں
گیت پرانے گا کے دیکھو

آج کی رات بہت کالی ہے
سوچ کے دیپ جلا کے دیکھو

دل کا گھر سنسان پڑا ہے
دکھ کی دھوم مچا کے دیکھو

جاگ جاگ کر عمر کٹی ہے
نیند کے دوارے جا کے دیکھو
 

علی وقار

محفلین
قیصر الجعفری کا ایک گیت، فلم ٰایک ہی مقصد ٰ

دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے
ہم بھی پاگل ہو جائیں گے ایسا لگتا ہے

کتنے دنوں کے پیاسے ہوں گے یارو سوچو تو
شبنم کا قطرہ بھی جن کو دریا لگتا ہے

آنکھوں کو بھی لے ڈوبا یہ دل کا پاگل پن
آتے جاتے جو ملتا ہے تم سا لگتا ہے

اس بستی میں کون ہمارے آنسو پونچھے گا
جو ملتا ہے اس کا دامن بھیگا لگتا ہے

دنیا بھر کی یادیں ہم سے ملنے آتی ہیں
شام ڈھلے اس سُونے گھر میں میلہ لگتا ہے

کس کو پتھر ماروں قیصرؔ کون پرایا ہے
شیش محل میں اک اک چہرا اپنا لگتا ہے
 
Top