الف عین
صابرہ امین
سید عاطف علی
محمّد احسن سمیع :راحل:
-------------
کیوں جہاں میں ہر طرف یہ بے رخی کا راج ہے
-----یا
کیوں زمانے پر یہ چھایا بے رخی کا راج ہے
آدمی سے آدمی کی دشمنی کا راج ہے
--------
روزِ روشن کی طرح سب جانتے ہیں دِین کو
پھر ہمارے دیس میں کیوں مولوی کا راج ہے
------
ہے امیروں کے سروں پر راحتوں کا تاج کیوں
کیوں غریبوں کے گھروں میں بے بسی کا راج ہے
----------
گیت گانے کے لئے کتنے بنے آلات ہیں
پھر بھی دنیا میں ابھی تک بانسری کا راج ہے
------
کیوں مری ہر بات کو تم کہہ رہے ہو شاعری
تم نے سمجھا مجھ پہ شائد شاعری کا راج ہے
--------
بے مرّوت بے وفا ہیں آج کے محبوب سب
تم پہ ارشد پھر بھلا کیوں دلبری کا راج ہے
------------
 

صابرہ امین

لائبریرین
لگتا ہےکہ طرحی مصرع پر غزل کہی گئی ہے!
صابرہ بٹیا مجھ سے پہلے پہنچ جایا کریں تو اچھا ہے
الف عین
ہائیں، یہ یکدم اتنا بھاری ماؤنٹ ایورسٹ ہمارے نازک کندھوں پر آ گرا ہے! استاد محترم آپ کا حکم سر آنکھوں پر، مگر آپ کے اصلاحی نکات کو سمجھ کر ہی کچھ مدد کی کوشش کی جاتی ہے۔ آپ کہتے ہیں تو کوشش کرنے میں کیا حرج ہے۔ پر آپ کی رائے کا انتظار رہے گا کہ تکنیکی معلومات پر مہارت تو زیادہ نہیں ورنہ اپنی شاعری اغلاط سے کیوں پاک نہ ہوتی ۔ دیر سویر کی پیشگی معذرت۔


-------------
کیوں جہاں میں ہر طرف یہ بے رخی کا راج ہے
-----یا
کیوں زمانے پر یہ چھایا بے رخی کا راج ہے
آدمی سے آدمی کی دشمنی کا راج ہے
ارشد بھائی، ملاحظہ کیجیے ۔ ۔

کیوں جہاں میں ہر طرف اب بے رخی کا راج ہے
ہیں دلوں میں نفرتیں اور دشمنی کا راج ہے
یا
کیوں ہمارے درمیاں اب بے رخی کا راج ہے
دوستی عنقا ہوئی اب دشمنی کا راج ہے
--------
روزِ روشن کی طرح سب جانتے ہیں دِین کو
پھر ہمارے دیس میں کیوں مولوی کا راج ہے

یعنی اللہ کے ہوتے ہوئی کسی اور کا حکم ماننا غلط بات ہے۔

روزِ روشن کی طرح وحدانیت ہے جب عیاں
پھر ہمارے دیس میں کیوں مولوی کا راج ہے

----------
گیت گانے کے لئے کتنے بنے آلات ہیں
پھر بھی دنیا میں ابھی تک بانسری کا راج ہے
گیت گانے کے آلات یعنی مائیک وغیرہ؟؟

یوں تو موسیقی کی دنیا میں کئی آلات ہیں
پھر بھی دنیا میں ابھی تک بانسری کا راج ہے

کیوں مری ہر بات کو تم کہہ رہے ہو شاعری
تم نے سمجھا مجھ پہ شائد شاعری کا راج ہے
آپ کی بات کو وہ شاعری سمجھ رہے ہیں تو آپ پر نہیں ان پر شاعری کا راج ہے۔

کیوں مری ہر بات کو تم کہہ رہے ہو شاعری
یا
کیوں مرے ہر شعر پر سر دھنتے ہو تم اس طرح
کیا تمہارے دل پہ میری شاعری کا راج ہے
---------------------------
جس طرح ہر شعر پر سر دھنتے ہو تم بے طرح
اب تمہارے دل پہ میری شاعری کا راج ہے
 

الف عین

لائبریرین
کیوں جہاں میں ہر طرف یہ بے رخی کا راج ہے
-----یا
کیوں زمانے پر یہ چھایا بے رخی کا راج ہے
آدمی سے آدمی کی دشمنی کا راج ہے
--------
ہر آدمی ہر آدمی کا دشمن تو نہیں ہوتا، صابرہ کے دونوں متبادل بہتر ہیں،
ہیں دلوں میں نفرتیں.. کی جگہ "بڑھ گئی/رہی ہیں نفرتیں.... شاید بہتر ہو
روزِ روشن کی طرح سب جانتے ہیں دِین کو
پھر ہمارے دیس میں کیوں مولوی کا راج ہے
------
یہ بھی حقیقت سے دور ہے، کتنے لوگ دین سے بخوبی واقف ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں؟
میرے خیال میں اسے نکال ہی دیں، مع صابرہ کے متبادل کے
ہے امیروں کے سروں پر راحتوں کا تاج کیوں
کیوں غریبوں کے گھروں میں بے بسی کا راج ہے
----------
درست، اسی لئے صابرہ نے بھی اس کا متبادل تجویز نہیں کیا
گیت گانے کے لئے کتنے بنے آلات ہیں
پھر بھی دنیا میں ابھی تک بانسری کا راج ہے
------
یہ بھی خواہ مخواہ قافیہ بندی ہے، اسے اور صابرہ کے متبادل، دونوں کی ضرورت نہیں
کیوں مری ہر بات کو تم کہہ رہے ہو شاعری
تم نے سمجھا مجھ پہ شائد شاعری کا راج ہے
--------
مفہوم کے لحاظ سے یہ بھی عجیب ہے، صابرہ نے خیال بدل دیا ہے جو بہتر ہے، ان کے پہلے متبادل کو قبول کر لیجے، اس کے ساتھ
کیوں مری ہر بات کو تم کہہ رہے ہو شاعری
بے مرّوت بے وفا ہیں آج کے محبوب سب
تم پہ ارشد پھر بھلا کیوں دلبری کا راج ہے
مفہوم کے لحاظ سے یہ بھی مجھے پسند تو نہیں آیا لیکن ٹھیک ہے
مجموعی طور پر میں اسے ناکام غزل کہوں گا، سوائے قافیہ بندی کے کچھ خاص نظر نہیں آتا
 
Top