کیا ہم واقعی تیسری دنیا کے لوگ ہیں ؟ رائے کا اظہار کیجیے

گورے ہمیں تیسری دنیا کا فرد کہتے ہیں اور چوتھی دنیا کا انسان جانتے ہوئے ہمارا تمسخر اڑاتے ہیں، صدیاں بیت گیئیں ہیں اور مرید بیتنے والی ہیں مگر ہم ابھی تک دنیا کے لوگوں پر یہ ثابت نہیں کر سکے ہم ان سے زیادہ اعلی قدروں کے حامل لوگ ہیں ۔

سوال یہ ہے کہ کیا ہم واقعی چھوٹے دل اور دماغ کے لوگ ہیں ؟

کیا اس کی وجہ وہ امتیازی سلوک ہے جو عورت اور مرد کے بیچ ہم رکھتے ہیں؟

کیا اس کی وجہ وہ نادیدہ خوف ہے جو ہمیں رشتوں کے درمیان فاصلہ رکھنے پر مجبور کرتا ہے؟

یا اس کی وجہ کوئی لاشعوری گھٹن ہے جو سماج، ماحول، معاشرتی قدروں اور مذہب کو مکس اپ کرنے سے وجود میں آئی ہے ؟

میں آپ سب کی رائے جاننا چاہتا ہوں۔۔۔۔ اور اس تحریر کا ایک پس منظر ہے ۔۔۔۔ وہ میں بعد میں تحریر کرونگا پہلے سنجیدگی سے آپ سب لوگوں کی رائے جاننا چاہوں گا۔۔۔۔

اور اسکی ایک اور اہم وجہ بھی ہے کہ محفل کے ارکین کو ایک دوسرے کے قریب لانا ہے ایک فیملی ممبر کے طرح جو اسے صرف نیٹ کا رشتہ نہ سمجھیں اور اس تاثر کو غلط ثابت کرنا ہے کہ رشتےcasual ہوا کرتے ہیں۔۔۔۔

آپ رائے دیجیئے میں پس منظر بھی بتاؤں گا۔۔۔۔
 

زینب

محفلین
مجھے تو بنا بتائے ہی پس منظر سمجھ لگ گیا ہے کہو تو میں بتا دوں۔۔۔۔۔۔۔۔؟ویسے اپ کی اس ساری "کیاکیا"والی تحریر سے میں متفق ہوں
 

زیک

مسافر
معذرت کہ موضوع سے کچھ ہٹ کر لکھ رہا ہوں۔ تیسری دنیا آجکل underdeveloped ممالک کے کئے استعال کیا جاتا ہے مگر تیسری دنیا اصل میں ان ممالک کے لئے استعمال ہوتا تھا جو سرد جنگ کے زمانے میں امریکہ یا سویت یونین کے ساتھ نہ تھے بلکہ nonaligned تھے۔ یہ ترقی‌پذیر ممالک تھے جنہوں نے Nonaligned Movement بھی شروع کی۔
 

تعبیر

محفلین
آپ نے ایک ساتھ دو مختلف سوال پوچھے ہیں

میں دوسرے والے سوال کا جوان دونگی اور میں بھی اس پوسٹ کا پس منظر سمجھ گئی ہوں۔ اچھا کیا نیا تھریڈ شروع کر دیا ورنہ میں وہاں شاید کچھ نہ کہ سکتی :)



سوال یہ ہے کہ کیا ہم واقعی چھوٹے دل اور دماغ کے لوگ ہیں ؟

دماغ تو ماشاءاللہ اللہ نے بہت اچھے دیے ہین ہم سب کو البتہ ذہنیت پتہ نہیں کیوں کچھ لوگوں کی بہت گندی ہوتی ہے۔
پتہ نہیں کیوں ہمیں اپنے گھر اور اپنی اتنی خبر نہیں ہوتی جتنی دوسروں کی :mad:



کیا اس کی وجہ وہ امتیازی سلوک ہے جو عورت اور مرد کے بیچ ہم رکھتے ہیں؟

:(

کیا اس کی وجہ وہ نادیدہ خوف ہے جو ہمیں رشتوں کے درمیان فاصلہ رکھنے پر مجبور کرتا ہے؟

دوسروں کا نہیں پتہ پر میرا ماننا ہے کہ جب آپکی نیت صاف ہے تو کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں اور عزت دینے سے ملتی ہے۔

یا اس کی وجہ کوئی لاشعوری گھٹن ہے جو سماج، ماحول، معاشرتی قدروں اور مذہب کو مکس اپ کرنے سے وجود میں آئی ہے ؟

ہمارا مذہب اور ہمارا معاشرہ یکسر الگ ہیں۔



میں آپ سب کی رائے جاننا چاہتا ہوں۔۔۔۔ اور اس تحریر کا ایک پس منظر ہے ۔۔۔۔ وہ میں بعد میں تحریر کرونگا پہلے سنجیدگی سے آپ سب لوگوں کی رائے جاننا چاہوں گا۔۔۔۔

اور اسکی ایک اور اہم وجہ بھی ہے کہ محفل کے ارکین کو ایک دوسرے کے قریب لانا ہے ایک فیملی ممبر کے طرح جو اسے صرف نیٹ کا رشتہ نہ سمجھیں اور اس تاثر کو غلط ثابت کرنا ہے کہ رشتےcasual ہوا کرتے ہیں۔۔۔۔

آپ رائے دیجیئے میں پس منظر بھی بتاؤں گا۔۔۔۔

میرا نہیں خیال کہ کسی کو بھی کسی رشتے سے پکارنے سے ہی اسکی عزت ہوتی ہے۔ عزت و احترام ہمارے دل میں لہجے میں الفاظ میں ہوتا ہے۔ بہت سے رشہ دار ہیں جنہیں ہم کسی بھی رشتے سے پکارنے پر مجبور ہیں جیسے چچا، ماموں،بھائی ہوغیرہ پر رشتہ داری کہ وجہ سے ہم انہیں احترام تو دیتے ہیں پر ضروری نہیں کہ ان سے محبت یا کسی بھی قسم کا لگاؤ بھی ہو۔

رہی محفل کی بات تو اللہ کا شکر ہے کہ یہاں میری جتنے بھی میل ممبرز سے بات ہوئی ہے۔ سب کو اچھا اور سلجھا ہوا پایا ہے۔کہے بغیر ہی کافی ارکان تو آپی بھی کہتے ہیں۔ ایک فیملی کی طرح ہی لگے ہیں ۔
 

تفسیر

محفلین
اور اسکی ایک اور اہم وجہ بھی ہے کہ محفل کے ارکین کو ایک دوسرے کے قریب لانا ہے ایک فیملی ممبر کے طرح جو اسے صرف نیٹ کا رشتہ نہ سمجھیں اور اس تاثر کو غلط ثابت کرنا ہے کہ رشتےcasual ہوا کرتے ہیں۔۔۔۔

میں اس بات سے اتفاق رکھتا ہوں۔۔۔ وہ رشتے جن کی بنیاد اخلاق، خلوص محبت اور ایک دوسرے کی عزت پر ہوتی ہے۔وہ رشتہ مضبوط ہوتے ہیں۔ چاہیےوہ انٹرنیٹ پر ہوں یا گھر میں۔

مجھے دو سال میں ہر ممبر نے اپنی خلوص و محبت پیش کی اور میں نے انہیں بھی۔

ہاں کبھی کبھی ناراضگی ضرور ہوجاتی ہیں اور کبھی غلط فہمیاں۔ جو گھر میں بھی اور گھر کے باہربھی ہوتی ہے۔ طنعے دئے جاتے ہیں ۔ غصہ ہوتے ہیں ۔ دل دکھتے ہیں، دل دکھاتے ہیں۔ معافیاں مانگتے ہیں۔ ایسی باتیں کہہ جاتے ہیں تو کہنی نہیں چاہیں ۔ بعد میں افسوس کرتے ہیں۔

مجھے ایسی کامیاب اور ناکامیاب شادیوں کا بھی پتہ ہے جو انٹرنیت کے ذریعہ ہوئیں۔

ایسی کا نام زندگی ہے۔ زندگی ایک سفر ہے ، سفر کی منزل نہیں۔
 

arifkarim

معطل
بہت اچھا موضوع شروع کیا ہے آپ نے یونس۔ آپ کے تمام کیا کیا کا تعلق تھرڈ ورلڈ سے نہیں ہے، اسلئے اسکا میں جواب نہیں دوں گا۔
تھرڈ ورلڈ زیک بھائی کے مطابق ترقی پزیر ممالک کیلئے استعمال ہوتا ہے، اور اسکا تعلق سماج و معاشرے یا اخلاقیات سے نہیں بلکہ صرف اور صرف اقتصادیات سے ہے۔ چونکہ آجکل کے ترقی یافتہ ممالک نے آج سے 2 سو سال قبل انڈسٹریزم کا آغاز کیا تھا اور اسی کے بل بوتے پر دو عظیم جنگیں بھی لڑیں مگر پھر بھی وہ ہم سے معاشی اور اقتصادی طور پر آگے ہیں۔ اور اسکی اصل وجہ وہی انڈسٹری ہے جو آجکل گلوبل وارمنگ یا قدرتی آلودگی کا باعث بن رہی ہے۔ کہنے کو تو اب انڈیا اور چائنا بھی تھرڈ ورلڈ کی فہرست کو چھوڑ کر فرسٹ ورلڈ کی لسٹ میں جا رہا ہے، مگر ان دونوں ملکوں کا معاشرہ اور تہزیب مغربی ترقی یافتہ ممالک سے قدرے مختلف ہے!
 
معذرت کہ موضوع سے کچھ ہٹ کر لکھ رہا ہوں۔ تیسری دنیا آجکل underdeveloped ممالک کے کئے استعال کیا جاتا ہے مگر تیسری دنیا اصل میں ان ممالک کے لئے استعمال ہوتا تھا جو سرد جنگ کے زمانے میں امریکہ یا سویت یونین کے ساتھ نہ تھے بلکہ nonaligned تھے۔ یہ ترقی‌پذیر ممالک تھے جنہوں نے Nonaligned Movement بھی شروع کی۔

لیڈ بیٹر کہا کرتا تھا کہ قومیں صرف جنگوں میں ہی برباد نہیں ہوتیں۔۔۔۔ کچھ قومیں بعیر جنگ کے ہی برباد ہوئیں ۔۔۔ ان میں مشرق بھی شامل ہے
 
بہت اچھا موضوع شروع کیا ہے آپ نے یونس۔ آپ کے تمام کیا کیا کا تعلق تھرڈ ورلڈ سے نہیں ہے، اسلئے اسکا میں جواب نہیں دوں گا۔
تھرڈ ورلڈ زیک بھائی کے مطابق ترقی پزیر ممالک کیلئے استعمال ہوتا ہے، اور اسکا تعلق سماج و معاشرے یا اخلاقیات سے نہیں بلکہ صرف اور صرف اقتصادیات سے ہے۔ چونکہ آجکل کے ترقی یافتہ ممالک نے آج سے 2 سو سال قبل انڈسٹریزم کا آغاز کیا تھا اور اسی کے بل بوتے پر دو عظیم جنگیں بھی لڑیں مگر پھر بھی وہ ہم سے معاشی اور اقتصادی طور پر آگے ہیں۔ اور اسکی اصل وجہ وہی انڈسٹری ہے جو آجکل گلوبل وارمنگ یا قدرتی آلودگی کا باعث بن رہی ہے۔ کہنے کو تو اب انڈیا اور چائنا بھی تھرڈ ورلڈ کی فہرست کو چھوڑ کر فرسٹ ورلڈ کی لسٹ میں جا رہا ہے، مگر ان دونوں ملکوں کا معاشرہ اور تہزیب مغربی ترقی یافتہ ممالک سے قدرے مختلف ہے!

لفظوں کی لغوی ترجمے میں پھنسنے کے بجائے اسے بطور تشبیہ استعمال کر لیں یہاں تھرڈ ورلڈ سے مراد ذہنی پسماندگی ہے ۔۔۔ اب آگے چلیئے
 

arifkarim

معطل
لفظوں کی لغوی ترجمے میں پھنسنے کے بجائے اسے بطور تشبیہ استعمال کر لیں یہاں تھرڈ ورلڈ سے مراد ذہنی پسماندگی ہے ۔۔۔ اب آگے چلیئے

پھر آپ اسکو تھرڈ ورلڈ نہیں ‌بلکہ تھرڈ کلاس انسان کا نام دیجئے!

مغربی لوگ اپنے آپ کو آج کے دور کا، تہزیبی لحاظ سے بہترین انسان تصور کرتے ہیں۔ اور ہم میں کمزوری یہ ہے کہ ہم اسکو دانستہ یا نادانستہ طور پر قبول کر لیتے ہیں۔ اور یہ اس لئے کہ ہماری اپنی کوئی پہچان یا آئیڈنٹٹی نہیں۔ ہم جہاں جاتے گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے ہیں۔ ہم میں‌ سے جو امریکہ گئے وہ امریکیوں میں رنگ گئے۔ جو یورپ آئے وہ یورپ سے متاثر ہوکر انکے رنگ میں‌ڈھل گئے۔ ہمارے ہاں انڈین چینل آئے تو ہم اپنے پاکستانی چینلز کو بھول گئے۔
جس قوم کی یہ حالت ہو، اسکو یہ کہنا کہ ہم تیسری دنیا کے انسان کیوں ہیں، ایک مزاق ہوگا۔ جب تک ہم اپنے بچوں میں ایک پہچان، آئیڈنٹٹی شامل نہیں کریں گے۔ انہیں اپنے کلچر، تہزیب معاشرت و تاریخ کے بارے میں نہیں بتائیں گے، تو یہی بچے بڑے ہو کر لوٹے کی طرح جہاں معاشرہ موڑے گا، مڑ جائیں گے۔
ہمارے ہاں آجکل جو نت نئے امریکن انسپائرڈ بینڈز آرہے ہیں، اسکی کیا وجہ ہے؟ یہی کہ ہماری نوجوان نسل میں اپنے وطن سے اور اپنی تہزیب سے کوئی لگاو نہیں۔ ہر کسی نے اپنی آنکھیں مغربیوں پر جمائی ہوئی ہیں اور انکو کاپی کرنا بہت فخر کی بات سمجھی جاتی ہے۔
یہ ہے وہ ذہنی پسماندگی جو بچپن ہی سے ہمارے ساتھ لگ جاتی ہے۔ خود پاکستان میں انگلش بولنا بڑے رعب کی بات ہے۔ اگر کوئی ڈاکٹر بیرون ملک سے پڑھ کر آئے تو اسکی زیادہ قدر ہے بنسبت دیسی ڈاکٹر کے۔ بیشک بیرونی ڈاکٹر کا تجربہ دیسی ڈاکٹر سے کم ہی کیوں نہ ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوپر سے غضب یہ کہ ہم انگریزوں کے ہاتھوں 3 سو سال تک غلامی کی زندگی کاٹ چکے ہیں۔ اور غلامی کا یہ زہر ہمارے باپ دادوں کے ذریعے ہمارے خون میں شامل ہے۔ پاکستان کو آزادی ملے ابھی 10 سال بھی نہ گزرے تھے کہ ہمارے فوجی حکمرانوں نے امریکہ سے مطلبی معاہدے کرکے ہمیں ایسی زنجیروں میں جکڑ دیا جسکا خمذیادہ ہم آج 60 سال بعد بھی بھگت رہے ہیں!
 

تعبیر

محفلین
ایک تو اپنے ڈاکٹر بھائی کو بس شوشے چھوڑنے کی عادت ہے :rolleyes:
اب روشنی بھی ڈالیں اور حوالہ بھی دیں۔
 
آپ نے ایک ساتھ دو مختلف سوال پوچھے ہیں

میں دوسرے والے سوال کا جوان دونگی اور میں بھی اس پوسٹ کا پس منظر سمجھ گئی ہوں۔ اچھا کیا نیا تھریڈ شروع کر دیا ورنہ میں وہاں شاید کچھ نہ کہ سکتی :)



سوال یہ ہے کہ کیا ہم واقعی چھوٹے دل اور دماغ کے لوگ ہیں ؟

دماغ تو ماشاءاللہ اللہ نے بہت اچھے دیے ہین ہم سب کو البتہ ذہنیت پتہ نہیں کیوں کچھ لوگوں کی بہت گندی ہوتی ہے۔
پتہ نہیں کیوں ہمیں اپنے گھر اور اپنی اتنی خبر نہیں ہوتی جتنی دوسروں کی :mad:



کیا اس کی وجہ وہ امتیازی سلوک ہے جو عورت اور مرد کے بیچ ہم رکھتے ہیں؟

:(

کیا اس کی وجہ وہ نادیدہ خوف ہے جو ہمیں رشتوں کے درمیان فاصلہ رکھنے پر مجبور کرتا ہے؟

دوسروں کا نہیں پتہ پر میرا ماننا ہے کہ جب آپکی نیت صاف ہے تو کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں اور عزت دینے سے ملتی ہے۔

یا اس کی وجہ کوئی لاشعوری گھٹن ہے جو سماج، ماحول، معاشرتی قدروں اور مذہب کو مکس اپ کرنے سے وجود میں آئی ہے ؟

ہمارا مذہب اور ہمارا معاشرہ یکسر الگ ہیں۔



میں آپ سب کی رائے جاننا چاہتا ہوں۔۔۔۔ اور اس تحریر کا ایک پس منظر ہے ۔۔۔۔ وہ میں بعد میں تحریر کرونگا پہلے سنجیدگی سے آپ سب لوگوں کی رائے جاننا چاہوں گا۔۔۔۔

اور اسکی ایک اور اہم وجہ بھی ہے کہ محفل کے ارکین کو ایک دوسرے کے قریب لانا ہے ایک فیملی ممبر کے طرح جو اسے صرف نیٹ کا رشتہ نہ سمجھیں اور اس تاثر کو غلط ثابت کرنا ہے کہ رشتےcasual ہوا کرتے ہیں۔۔۔۔

آپ رائے دیجیئے میں پس منظر بھی بتاؤں گا۔۔۔۔

میرا نہیں خیال کہ کسی کو بھی کسی رشتے سے پکارنے سے ہی اسکی عزت ہوتی ہے۔ عزت و احترام ہمارے دل میں لہجے میں الفاظ میں ہوتا ہے۔ بہت سے رشہ دار ہیں جنہیں ہم کسی بھی رشتے سے پکارنے پر مجبور ہیں جیسے چچا، ماموں،بھائی ہوغیرہ پر رشتہ داری کہ وجہ سے ہم انہیں احترام تو دیتے ہیں پر ضروری نہیں کہ ان سے محبت یا کسی بھی قسم کا لگاؤ بھی ہو۔

رہی محفل کی بات تو اللہ کا شکر ہے کہ یہاں میری جتنے بھی میل ممبرز سے بات ہوئی ہے۔ سب کو اچھا اور سلجھا ہوا پایا ہے۔کہے بغیر ہی کافی ارکان تو آپی بھی کہتے ہیں۔ ایک فیملی کی طرح ہی لگے ہیں ۔

کیا آپ نے ان معاشروں کو بعین کبهی دیکها ہے جن سے آپ آپ اپنے معاشرے کا تقابل کر رہی ہیں. کیا آپ نے ان افراد کے ساتھ ان کے معاشروے میں وقت بتایا ہے جن سے آپ اپنا یا اپنے معاشرے کا موازنہ کر رہی ہیں.. موازنے کے لئے ضروری ہے ہر دو چیزوں کا بغور مطالعہ یا مشاهده جن کے درمیان موازنہ یا فرق قائم کیا جا رها ہے.
 
آخری تدوین:
آپ کے ذہن میں یہ سوال کیونکر آیا؟؟ کیا آپ کی کسی گورے سے بالمشافہ ملاقات ہوئی اور آپ نے اس کے انداز تخاطب سے یا اس کے رویے سے ایسا محسوس کیا یا اس نے باقاعده یہ سب باتیں آپ کو کہیں؟؟ یا یہ فقط آپ کا گمان ہے جن کو آپ نے سوالات کی شکل دوسروں کے ساتھ شئر کیا ؟؟؟میرے لئے یہ کافی تشویش کا باعث ہے اگر نفسیات کی رو سے عرض کروں تو کسی قدر احساس کمتری کا عنصر پایا جاتا ہے. اگر آپ میں خوامخواه کا احساس کمتری ہے تو اپنا قصور ہے. دوسری بات یہ کہ اس احساس کمتری کی وجہ کیا ہے؟؟ . گورا همیں کیا سمجهتا ہے اس سے زیاده قابل توجہ اور قابل تشویش بات یہ ہے کہ هم گورے کے مقابلے میں خود کو کیا سمجهتے ہیں.
میں بحیثیت مسلمان اور بحثت پاکستانی تفصیل سے کچھ بنیادی چیزوں کو بهی بیان کروں گا جو آپ کے اس تاثر کو زائل کریں گے. لیکن پہلے مجهے اس وجہ سے آگاهی درکار ہے جس کی بنا پر آپ نے یہ سوالات کئے.
 
آخری تدوین:
پھر آپ اسکو تھرڈ ورلڈ نہیں ‌بلکہ تھرڈ کلاس انسان کا نام دیجئے!

مغربی لوگ اپنے آپ کو آج کے دور کا، تہزیبی لحاظ سے بہترین انسان تصور کرتے ہیں۔ اور ہم میں کمزوری یہ ہے کہ ہم اسکو دانستہ یا نادانستہ طور پر قبول کر لیتے ہیں۔ اور یہ اس لئے کہ ہماری اپنی کوئی پہچان یا آئیڈنٹٹی نہیں۔ ہم جہاں جاتے گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے ہیں۔ ہم میں‌ سے جو امریکہ گئے وہ امریکیوں میں رنگ گئے۔ جو یورپ آئے وہ یورپ سے متاثر ہوکر انکے رنگ میں‌ڈھل گئے۔ ہمارے ہاں انڈین چینل آئے تو ہم اپنے پاکستانی چینلز کو بھول گئے۔
جس قوم کی یہ حالت ہو، اسکو یہ کہنا کہ ہم تیسری دنیا کے انسان کیوں ہیں، ایک مزاق ہوگا۔ جب تک ہم اپنے بچوں میں ایک پہچان، آئیڈنٹٹی شامل نہیں کریں گے۔ انہیں اپنے کلچر، تہزیب معاشرت و تاریخ کے بارے میں نہیں بتائیں گے، تو یہی بچے بڑے ہو کر لوٹے کی طرح جہاں معاشرہ موڑے گا، مڑ جائیں گے۔
ہمارے ہاں آجکل جو نت نئے امریکن انسپائرڈ بینڈز آرہے ہیں، اسکی کیا وجہ ہے؟ یہی کہ ہماری نوجوان نسل میں اپنے وطن سے اور اپنی تہزیب سے کوئی لگاو نہیں۔ ہر کسی نے اپنی آنکھیں مغربیوں پر جمائی ہوئی ہیں اور انکو کاپی کرنا بہت فخر کی بات سمجھی جاتی ہے۔
یہ ہے وہ ذہنی پسماندگی جو بچپن ہی سے ہمارے ساتھ لگ جاتی ہے۔ خود پاکستان میں انگلش بولنا بڑے رعب کی بات ہے۔ اگر کوئی ڈاکٹر بیرون ملک سے پڑھ کر آئے تو اسکی زیادہ قدر ہے بنسبت دیسی ڈاکٹر کے۔ بیشک بیرونی ڈاکٹر کا تجربہ دیسی ڈاکٹر سے کم ہی کیوں نہ ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوپر سے غضب یہ کہ ہم انگریزوں کے ہاتھوں 3 سو سال تک غلامی کی زندگی کاٹ چکے ہیں۔ اور غلامی کا یہ زہر ہمارے باپ دادوں کے ذریعے ہمارے خون میں شامل ہے۔ پاکستان کو آزادی ملے ابھی 10 سال بھی نہ گزرے تھے کہ ہمارے فوجی حکمرانوں نے امریکہ سے مطلبی معاہدے کرکے ہمیں ایسی زنجیروں میں جکڑ دیا جسکا خمذیادہ ہم آج 60 سال بعد بھی بھگت رہے ہیں!
بہت خوب بجا فرمایا میں سو فیصد آپ سے اتفاق کرتا ہوں
 
Top