کیا قومی ، سرکاری اور علاقائی زبانیں علیحدہ ہیں ؟

ماما شالا

محفلین
زبان ، بولی یا مادری ، قومی طے کر کے ہم کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ؟
ماضی پہ لکیر پیٹنے کی بجائے یہ بہتر نہیں ہوگا کہ زبان کو مستقبل کی تعمیر کا ذریعہ بنایا جائے۔
 
زبان ، بولی یا مادری ، قومی طے کر کے ہم کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ؟
ماضی پہ لکیر پیٹنے کی بجائے یہ بہتر نہیں ہوگا کہ زبان کو مستقبل کی تعمیر کا ذریعہ بنایا جائے۔

ہم یہاں کچھ طے نہیں کر رہے بلکہ ایک علمی گفتگو اور مباحثہ کر رہے ہیں جس کا مقصد مختلف آرا اور دلائل کو جمع کرنا ہے۔

مستقبل پر ہی بات ہو رہی ہے جناب ، آپ موضوع کو صحیح طور پر سمجھنے کی کوشش کریں۔
 

حسان خان

لائبریرین
کیا آپ کسی ایسے فرانسیسی سے ملے ہیں جسے فرانسیسی لکھنی نہ آئے مگر انگریزی فرفر لکھ لے؟ یا کسی ایسے انگریز سے واسطہ پڑا ہو جسے انگریزی نہ لکھنی آتی ہو مگر عربی زبان میں اسے مہارت ہو؟

برطانیہ میں ایسے آئرش ضرور ہیں جنہیں اپنی مادری زبان نہیں آتی، لیکن انگریزی میں مہارت رکھتے ہیں۔ :) اور پھر بھارت اور پاکستان کے ایسے بہت سے لوگ ہیں جو مادری زبان صرف بول سکتے ہیں لیکن ٹھیک سے صرف انگریزی لکھ سکتے ہیں۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
ایک بلاگر کی کہی ہوئی دلچسپ بات یاد آ رہی ہے۔ اُس نے کہا تھا کہ فی الحال اردو کو ہی قومی زبان رہنا چاہیے لیکن اگر پاکستان کے لوگ اس پر راضی نہیں تو گلگت بلتستان میں بولی جانے والی بروشاسکی کو پاکستان کی قومی زبان چُن کر فوراً اس کی تعلیم و تدریس کا سلسلہ شروع کر دینا چاہیے۔ اُس کے پیچھے وجہ یہ بیان کی گئی تھی کہ بروشاسکی language isolate ہے، یعنی اس سے ملتی جلتی کوئی اور زبان اس دنیا میں موجود نہیں۔ اور یوں یہ خالصتاً موجودہ پاکستان کی زبان ہے۔ لہذا بروشاسکی بطور قومی زبان سے ایک جداگانہ، منفرد اور متحدہ قوم تشکیل دینے کا خواب شرمندۂ تعبیر ہو جائے گا۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
زبان روشن ماضی کی ایک کڑی نظر آنی چاہیے۔
اس معیار پر تو شاید فارسی پوری اترتی ہے۔ یہی زبان بارہویں صدی سے انیسویں صدی کے اواخر تک اس خطے کے بلا تخصیص سارے مسلمانوں کی تحریری زبان تھی، اور اسی میں وہ خامہ فرسائی کرتے رہے ہیں۔ اور یہی زبان مسلمانوں کے تشخص کی علامت تھی۔ اسی لیے میں فارسی میں کچھ پڑھتا ہوں تو قومی غرور اور ایک عظیم الشان تاریخی تہذیب کے حامل ہونے کا فخر محسوس کرتا ہوں۔

رہی بات اردو کی، چونکہ وہ اس خطے کی فارسی سے قریب ترین زبان ہے۔ اس لیے اردو کا کلاسیکی ادب پڑھ کے بھی بہت مجھے حد تک تہذیبی فخر محسوس ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر غالب کے ایک ایک مصرعے میں فارسی کی روح نظر آتی ہے جسے پڑھ کر میں عجیب سرشاری کی کیفیت محسوس کرتا ہوں۔
 

کاشفی

محفلین
اصل میں یہ لسانی بحث نہیں ہے بلکہ سیاسی معاملہ ہے۔ کسی ریاست میں سرکاری ، قومی یا علاقائی زبانوں کا استعارہ ایک اضافی (Relative) ہے۔ آپ کو زبانوں کی اتنی ساری قسمیں مہذب معاشروں میں نہیں ملیں گی۔

سرکاری زبان کا تصور تو تقریبا دنیا کی ہر ریاست میں پایا جاتا ہے ، یہ اصل میں "سرکار " کی زبان ہوتی ہے۔ :) اصل میں آپ اسے وہ زبان سمجھ لی جیے جس زبا ن میں دستوری طور پر یا قانونی طور پر "قوانین" بنتے ہیں، بعد میں ان قوانین کا دس اور زبانوں میں بھی ترجمہ کیا جاتا ہے تاکہ اگر کسی کو وہ "سرکاری" زبان نہ آتی ہو تو بھی وہ سمجھ سکے ، تو یہ تو قانونی مجبوری ہوگئی۔ سرکاری زبان کونسی زبان ہونی چاہیے ؟ عام طور ہر کثیر القومی ریاستوں میں سرکاری زبان اس زبان کو بنایا جاتا ہے جو بین الاقوام رابطہ کی زبان ہو ، لیکن جہاں آمریت ہو یا اکثریتی زبان بولنے والے اقتدار پر مکمل قابض ہوں یا اتنی بڑی اکثریت میں ہو ں کہ دوسری زبانوں کی حثیت ثانوی ہوجاے اور اکثریتی زبان ہی رابطہ کی زبان بن جاے تو وہ زبان ہی سرکاری زبان بنا دی جاتی ہے۔ نوآبادیات سے ظاہری آزاد لیکن غلام قوموں میں عام طور پر پرانے آقاوں کی زبان ہی سرکاری زبان قائم رکھی جاتی ہے تاکہ ان کے قائم مقام آقاوں کو اقتدار میں مشکل نہ ہو۔ جیسا کہ پاکستان اور انڈیا میں بھی ہے۔

قومی زبان کا تصور سراسر ایک اضافی تصور ہے ، اور یہ آپ کو نوآبادیات سے ظاہری آزاد لیکن ذہنی غلام قوموں میں ہی ملے گا اور اس کا مقصد اصل میں عوام کو بے وقوف بنانا ہے تاکہ وہ قومی زبان کے لولی پوپ میں مصروف رہیں اور سرکاری زبان کے جھنجٹ میں نہ پڑیں۔ دستور یا قانون میں قومی زبانیں ایک ہوں یا ایک سو کیا فرق پڑتا ہے ؟ قانون تو کسی ایک ہی زبان میں بننے ہیں جو کہ سرکاری زبان ہی ہو گی، کیا سندھ میں جہاں سرکاری طور پر اردو اور سندھی دونوں قومی زبانیں ہیں قانون سازی انگلش ہی میں نہیں ہوتی۔ لہذا کوئی زبان بھی قومی زبان نہیں ہونی چاہیے، یا پھر اگر صرف نام دینے ہی کی بات ہے تو صرف اردو کیوں پاکستان میں بولی جانے والی ہر زبان کو قومی زبان کا درجہ دیں دے کیا فرق پڑتا ہے ، نہ ہینگ لگے نہ پہٹکری اور رنگ بھی چوکھا ۔

علاقائی زبان بھی ایک اضافی استعارہ ہے ورنہ تقریبا ہر زبان کی کسی نہ کسی قوم کی قومی زبان ہی ہوتی ہے۔

اصل بات یہ ہے کہ پاکستان کے ہر شہری کا حق ہے کہ اسے اس کی زبان بولنے اور اس کی ترویج کا حق ہو، تمام قوانین اور ضابطہ اس کی زبان میں اس تک پہنچائے جائیں ، اسے اس کی زبان میں بنیادی تعلیم دی جاے، پاکستان میں بولی جانے والی کسی بھی زبان کو مرنے نہ دیا جاے، اور ان کی ترویج کے لیے متوازن انداز میں وسائل استعمال کئے جائیں یعنی ہر زبان کو اس کا جائیز مقام دیا جاے۔

لہذا زبان یا تو سرکاری ہوتی ہے ، ورنہ ملک میں بولی جانے والی ہر زبان برابر کی حثیت رکھتی ہے اور برابر کی توجہ چاہتی ہے۔ یہ قومی زبان کچھ نہیں ہوتی۔

اب اردو پر اجائیں، اردو یا کسی بھی زبان کو اگر کوئی اضافی حثیت دینی ہے تو وہ سرکاری زبان کی ہو سکتی ہے اور بس ، یعنی آپ قانون سازی اس زبان میں کریں تاکہ قانونی حوالے کے لیے اس زبان میں لکھے قانون کو استعمال کیا جاے ، جبکہ ریاست کی زمہ داری ہونی چاہیے کہ تمام قوانین اور ضابطوں کو کم از کم پاکستان میں بولی جانے والے تمام بڑی زبانوں میں ترجمہ کرایا جاے اور کسی بھی علاقہ میں اس علاقہ میں بولی جانے والی بڑی زبانوں میں ہی تمام سرکاری فارم اور کاروائی کی جاے جیسے سندھ میں تمام سرکاری فارم "انگلش اور اردو" یا "انگلش اور سندھی" میں چھپے ہوتے ہیں حتاکہ ایف آئی آر اور شناختی کارڈز بھی۔

آپ کے تبصرے سے مکمل طور پر متفق ہوں۔۔خدا سلامت رکھے۔۔
 

وسیبی

محفلین
دوست بھائی فرما رہے ہیں کہ "لیکن پنجابی اس ملک کی سب سے بڑی زبان ہے، اس کے بعد سندھی، پشتو، بلوچی، ہندکو، سرائیکی وغیرہ وغیرہ ہیں۔"
دوست بھائی حقیقت کا سامنا کریں اور پنجاب میں سرائیکی اور ہندکو علاقوں کو نکال کر حقائق
 

کاشفی

محفلین
سوال1: کیاقومی زبان( national language) کا وجود آج کے دور میں بھی ہے یا اب کسی ملک میں موجود بڑی زبانوں کو قومی زبانوں کا درجہ دیا جاتا ہے؟
پاکستان کے تصور کو مدِنظر رکھ کر آئینِ پاکستان کے مطابق جواب ۔۔۔
Part XII, Chapter 4, Article 251, National language, Clause 1
The National language of Pakistan is Urdu, and arrangements shall be made for its being used for official and other purposes within fifteen years from the commencing day
یہ ہے آئینِ پاکستان جسے تمام ذیلی قوموں نےمل کر بنایا تھا۔۔یعنی اس کے بنانے والوں میں پنجابی، سندھی، بلوچی اور پختونوں کے ساتھ دیگر ذیلی قومیں بھی موجود تھیں۔۔ اور ان سب کی اتفاقِ رائے سے ہی اردو کو قومی زبان کا درجہ دیا گیا۔۔۔
لیکن ملک میں موجود بڑی زبانوں کو قومی زبان کا درجہ ملنا بہت ضروری ہے۔۔
اور اس کے لیئے بڑی بڑی زبانوں کی اکثریت قومی اسمبلی میں موجود ہے وہ اس کام کو بہتر طریقے سے سرانجام دے سکتے ہیں۔لہذا پچھلے تمام حالات و واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے آئین میں کوئی مناسب ردوبدل کرکے بڑی زبانوں کو قومی زبانوں کا درجہ دے دیں۔
سوال 2: کیا قومی اور سرکاری زبان(official language) میں فرق موجود ہے یا اب سرکاری زبان کو ہی قومی زبان کہا جائے گا؟
آئینی فرق تو موجود ہے۔۔لیکن عملی فرق موجود نہیں۔۔۔
Part XII, Chapter 4, Article 251, National language, Clause 1
The National language of Pakistan is Urdu, and arrangements shall be made for its being used for official and other purposes within fifteen years from the
commencing day
Part XII, Chapter 4, Article 251, National language, Clause 2
Subject to clause (1), the English language may be used for official purposes until arrangements are made for its replacement by Urdu
سوال 3: کیا علاقائی زبانوں (regional languages) کو علاقائی زبانیں کہنا چاہیے یا ایک قوم کی زبانیں ہونے کے ناطے قومی زبانیں کہنا چاہیے ؟
آئینِ پاکستان کہتا ہے کہ اردو کے علاوہ پاکستان میں موجود بڑی زبانیں صوبائی زبانیں ہیں قومی زبانیں نہیں۔۔۔
Part XII, Chapter 4, Article 251, National language, Clause 3
Without prejudice to the status of the National language, a Provincial Assembly may be law prescribe measures for the teaching, promotion and use of a provincial language in addition to the national language
 

کاشفی

محفلین
ایک اور بات کہ اُردو زبان نے کسی بھی دوسری زبانوں خاص طور پرصوبائی زبانوں کی ترقی، ترویج اور ثقافت کو محفوظ بنانے میں روڑے نہیں اکٹائے ہیں۔
اور دوسری زبانوں کو آئینی طور پر بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی اپنی زبانوں کی ترقی، ترویج اور اپنی ثقافت کو محفوظ بنانے کے لیئے اقدامات کریں ۔ اب یہ ان زبان والوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاست کے بجائے اپنی اپنی زبانوں کا حق ادا کریں۔
Part II, Chapter 1, Article 28, Preservation of language, script and culture
Subject to Article 251 any section of citizens having a distinct language, script or culture shall have the right to preserve and promote the same and
subject to law, establish institutions for that purpose.
 

دوست

محفلین
وسیبی پائین آپ نے سرائیکی صوبہ تحریک پر کچھ فرمانا ہے تو الگ سے دھاگا شروع کر سکتے ہیں۔ یہاں آپ دلائل سے بات کریں۔ اعداد و شمار کی بات آپ نے کی ہے، آپ نے دعوی کیا ہے کہ پنجابی سرائیکیوں کو نکال کر بڑی زبان نہیں رہتی۔ اس کا ثبوت بھی آپ کو دینا فرض بنتا ہے ورنہ آپ کے دعوے کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
 

x boy

محفلین
زبانیں اپنی جگہہ پر ہمیں اردو انگلش عربی کے علاوہ زبانوں کے پڑھنے سے کیا فائدہ ہوگا،
زبردستی سندھ میں سندھی پڑھائی جاتی ہے جو بالکل غیر سندھیوں کے لئے اذیت سے کم نہیں
پلا مچھلی، اور کیلے جاپوک سندھی چیپٹر کا کیا فائدہ،، جبکہ مچھلی کے فوائد، اور کیلے کے
فوائد انگلش میں زیادہ آسانی سے سمجھ میں آتا ہے
 
Top