کیا غالب کی شاعری عاشقانہ شاعری ہے؟

فرخ منظور

لائبریرین
دوستو! کیا ہی اچھا ہو اگر ہم ڈاکٹر سید عبداللہ کے اس اقتباس پر بحث کریں۔ کیا خیال ہے

ہندی اسلامی تمدن کیا چیز ہے؟
غالب ہندی اسلامی تمدن کا نفسِ ناطقہ ہے؟
اگر ہے تو کیوں اور کیسے؟
اگر نہیں تو پھر کون ہے؟

قبلہ بہت مشکل ہے ان سوالات پر یہاں بحث کرنا - میں اور آپ ہی شاید اس پر بحث کرتے نظر آئیں -
کسی کو بہرِ سماعت نہ وقت ہے نہ دماغ
اگر ہوتا تو اس دھاگے پر بہت پر معنی بحث ہو رہی ہوتی - :)
 

الف نظامی

لائبریرین
اگر ہم عہدِ غالب کی معاشرتی صورتحال کا جائزہ لینا چاہیں تو کیا کلام غالب اس ضمن میں معاون ثابت ہوسکتا ہے؟
 

جیہ

لائبریرین
کسی حد تک ہے مگر اس حد تک نہیں جیسے کہ ہمارے پشتو کے مشہور شاعر خوشحال خان خٹک ہے جس نے اپنے عہد کی منظوم تاریخ تک لکھ ڈالی ہے
 

فرخ منظور

لائبریرین
یعنی شاعری کے حوالے سے غالب ، "عہد غالب" کا نفس ناطقہ نہیں؟

اگر غالب کی شاعری اس عہد کا نفس ناطقہ ہوتی تو غالب کبھی بھی آفاقی شاعر نہیں کہلا سکتے تھے - غالب کا کمال ہی یہی ہے کہ ان کی شاعری میں انسانی معاشرت اور نفسیات کے وہ پہلو ہیں جو ہر دور میں انسان کے مسائل رہے ہیں - اسی لئے غالب کی شاعری کبھی پرانی نہیں ہو سکتی -
 

نوید صادق

محفلین
بڑا شاعر اپنے عہد کے حالات کو من و عن اپنی شاعری کا موضوع نہیں بناتا۔ لیکن اس کی شاعری پر ان چیزوں کا اثر بڑا واضح ہوتا ہے۔ غالب کے عہد کو جو مسائل درپیش تھے وہ کم و بیش آج بھی ہمیں درپیش ہیں۔ غالب نے ان کو اپنا موضوع نہیں بنایا لیکن ان کے اثرات اس کے کلام پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ باقی اس کے خطوط اس عہد کی جزوی تصویر بھی پیش کرتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اپنی علمی کم مائیگی کے باعث صنعت اقتباس سے کام لیتے ہوئے چند کلمات کہ تفصیلی بحث صاحبان علم و کمال کا خاصہ ہے۔
اردو زبان کے مشہور نقادِ سخن سید عابد علی عابد نے "غالب اور بیدل" کے عنوان سے بیدل سے غالب کی عقیدت اور شیفتگی کی وجودہ بیان فرمائیں۔ یہ مقالہ نئی تحریریں مطبوعہ لاہور(حلقہ ارباب ذوق) میں موجود ہے۔ سید صاحب موصوف لکھتے ہیں کہ غالب کے دل میں حد سے زیادہ بڑھی ہوئی خود داری ، تمکین اور وقار کا جذبہ موجود تھا۔ اسے لیے اس کی نظر مین معیاری انسان اور شاعر وہ تھا جو مدح سلاطین و وزرا سے بے نیاز ہو۔ غالب نے اگرچہ معاشی مجبوریوں کی وجہ سے مدح سرائی کی تو اس سے اس کی شخصیت دولخت ہوگئی۔ اس کے دو معنوی وجود پیدا ہوگئے جو اکثر ایک دوسرے سے بر سر پیکار رہتے تھے۔ لیکن بیدل میں غالب کو وہ معیاری فن کار ، شاعر اور مفکر نظر آیا جو اس کے وجود میں مثالی تصور کی طرح زندہ رہتا تھا۔ اس لیے غالب جب بیدل کی مدح کرتا ہے تو وہ اس غالب کی مدح کرتا ہے جو وہ بن نہ سکا اور جس کی اسے تمنا تھی۔
 

نوید صادق

محفلین
ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم کسی ایک موضوع پر بات نہیں کر پا رہے۔ہر کوئی اپنی ڈگر پر چل رہا ہے۔
ہونا تو یوں چاہئے کہ ہم ایک موضوع منتخب کر لیں اور اس پر بات کریں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
پر ایتھے بولے کونڑ ، ساڈا کھیسا تے خالی اے ۔

نظامی صاحب ایک گزارش یہ کہ اردو زمرہ جات پر اگر آپ اپنی تحریر اردو میں ہی لکھیں تو اچھا ہو کہ آپ اس جملے کو بآسانی اردو میں لکھ سکتے تھے لیکن بے شمار قارئین ایسے ہونگے جسے اسکی سمجھ نہیں آئی ہوگی!

مزید یہ کہ اردو محفل پر بیسیوں علاقائی زبانیں اور مختلف لہجے رکھنے والے اراکین ہیں، سوچیں یہیں اس تھریڈ میں اگر پشتو، سندھی، پوٹھوہاری، سرائیکی، بلوچی، ہندکو، وغیرہ وغیرہ وغیرہ میں پوسٹس کا سلسلہ شروع ہوجائے تو میری تو عمر ختم ہو جائے گی ان کو سمجھتے سمجھتے :)

امید ہے اس استدعا کا برا نہیں مانیں گے!
 

سعدی غالب

محفلین
عربی زبان کی ایک ضرب المثل ہے
المعنیٰ فی بطن شاعر
اس لیے اپنے اندازے لگانے کی بجائے میں بزبانِ غالب کچھ عرض کروں
دیکھئے ذرا غالبؔ کیا جواز پیش کرتے ہیں

مقصد ہے ناز و غمزہ ، ولے گفتگو میں کام
چلتا نہیں ہے دشنہ و خنجر کہے بغیر

اب بھی اگر تسلی نہیں ہوئی تو ایک اور سن لیجئے
غور کا مقام ہے

ہر چند ہو مشاہدہ حق کی گفتگو
بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر

اب غالبؔ کی ایک قلندرانہ پیش گوئی پیش ہے، جو حرف بحرف پوری ہوتی آئی ہے

حرف حرفم در مذاقِ فتنہ جا خواہد گرفت
دستگاہِ نازِ شیخ و برہمن خوہد شدن
(مذہب پیشہ لوگوں میں جو ذوقِ فتنہ پایا جاتا ہے میرا حرف حرف اس کا تختہ مشق بن جائے گا۔ شیخ صاحب ناز کریں گے کہ اس میں ہمارا مطلب بیان ہوا ہے اور برہمن اس پر مصر ہوگا کہ اس میں میرے مشرب کی تائید کی گئی ہے)
چشم کور آئینہ دعویٰ بکف خوہد گرفت
دست ِشل مشاطہء زلفِ سخن خواہد شدن
(اندھا سخن فہمی کا آئینہ سامنے رکھ کر بیٹھا ہوگا۔ اور مفلوج ہاتھ گیسوئے سخن کی مشاطگی کا مدعی ہوگا)
آج ایسے شارحین غالبؔ اور نقادوں کی کوئی کمی نہیں،ایک ڈھونڈو ہزار ملتے ہیں، یہ آپ سب بھی بہتر جانتے ہیں
سمجھنے والے یقینا سمجھ گئے ہونگے اور جو نہیں ماننے کو تیار تو جوابِ۔۔۔۔ خاموشی باشد
یہ بھی واضح کر دوں کہ "ہم سخن فہم ہیں، غالبؔ کے طرفدار نہیں"
 

مغزل

محفلین
ارے واہ بہنا۔۔ آپ نے تو جیہ بہن کی یاددلادی ۔۔ سلامت رہیں۔۔۔
آپ سے گزارش ہے کہ تعارف کی لڑی میں اپنا تعارف پیش کیجے ۔
ہمیں امید ہے کہ آپ جیسی بہنا سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔۔۔
سلامت باشید روزبخیر
 

فرخ منظور

لائبریرین
عربی زبان کی ایک ضرب المثل ہے
المعنیٰ فی بطن شاعر
اس لیے اپنے اندازے لگانے کی بجائے میں بزبانِ غالب کچھ عرض کروں
دیکھئے ذرا غالبؔ کیا جواز پیش کرتے ہیں

مقصد ہے ناز و غمزہ ، ولے گفتگو میں کام
چلتا نہیں ہے دشنہ و خنجر کہے بغیر

اب بھی اگر تسلی نہیں ہوئی تو ایک اور سن لیجئے
غور کا مقام ہے

ہر چند ہو مشاہدہ حق کی گفتگو
بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر

اب غالبؔ کی ایک قلندرانہ پیش گوئی پیش ہے، جو حرف بحرف پوری ہوتی آئی ہے

حرف حرفم در مذاقِ فتنہ جا خواہد گرفت
دستگاہِ نازِ شیخ و برہمن خوہد شدن
(مذہب پیشہ لوگوں میں جو ذوقِ فتنہ پایا جاتا ہے میرا حرف حرف اس کا تختہ مشق بن جائے گا۔ شیخ صاحب ناز کریں گے کہ اس میں ہمارا مطلب بیان ہوا ہے اور برہمن اس پر مصر ہوگا کہ اس میں میرے مشرب کی تائید کی گئی ہے)
چشم کور آئینہ دعویٰ بکف خوہد گرفت
دست ِشل مشاطہء زلفِ سخن خواہد شدن
(اندھا سخن فہمی کا آئینہ سامنے رکھ کر بیٹھا ہوگا۔ اور مفلوج ہاتھ گیسوئے سخن کی مشاطگی کا مدعی ہوگا)
آج ایسے شارحین غالبؔ اور نقادوں کی کوئی کمی نہیں،ایک ڈھونڈو ہزار ملتے ہیں، یہ آپ سب بھی بہتر جانتے ہیں
سمجھنے والے یقینا سمجھ گئے ہونگے اور جو نہیں ماننے کو تیار تو جوابِ۔۔۔ ۔ خاموشی باشد
یہ بھی واضح کر دوں کہ "ہم سخن فہم ہیں، غالبؔ کے طرفدار نہیں"

اس گفتگو کا مقصد ہی یہ تھا کہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ غالب کی شاعری عاشقانہ شاعری نہیں ہے۔
 

مغزل

محفلین
قبلہ بہت مشکل ہے ان سوالات پر یہاں بحث کرنا - میں اور آپ ہی شاید اس پر بحث کرتے نظر آئیں -
کسی کو بہرِ سماعت نہ وقت ہے نہ دماغ
اگر ہوتا تو اس دھاگے پر بہت پر معنی بحث ہو رہی ہوتی - :)
فرخ بھائی یہی شکایت مجھے ابتداسے ہے ۔۔ بہر کیف ۔۔
میری پوری کوشش رہی کہ ایسی گفتگو جاری ہو۔۔۔
اپنی سی کوشش میں بھی کرتا ہوں۔۔ آپ بھی بسم اللہ کیجے ۔
 

سعدی غالب

محفلین
فرخ بھائی یہی شکایت مجھے ابتداسے ہے ۔۔ بہر کیف ۔۔
میری پوری کوشش رہی کہ ایسی گفتگو جاری ہو۔۔۔
اپنی سی کوشش میں بھی کرتا ہوں۔۔ آپ بھی بسم اللہ کیجے ۔
شکریہ بھائی جان ،

سفر ہے شرط، مسافر نواز بہتیرے
ہزارہا شجر سایہ دار راہ میں ہے
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید سعدی، اور سعود کی زبان میں کہوں تو تو سعدی بٹیا، کہ جنس بھی معلوم ہو چکی ہے۔ خوشی ہے کہ ایک بیٹی جیہ کے موجود نہ رہنے پر دو عدد عشاقِ غالب یہاں آ گئے ہیں ایک ہی ساتھ۔ تعارف کسی اور سلسلے میں ہو تو وہاں ابھی پہنچتا ہوں۔
 
Top