کیا طالبان افغانستان پر پھر قابض ہو جائيں گے؟

رواں سال کے آخر تک افغانستان میں موجود برطانوی اور امریکی افواج واپس چلی جائیں گی۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا افغان حکومت اس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا مقابلہ کر پائے گي یا پھر طالبان وہاں دوبارہ قبضہ جما لیں گے؟
اس سال کے بعد افغانستان خود اپنے قدموں پر کھڑا ہو گا۔ چاہے کچھ بھی ہو، امریکی اور برطانوی حکومتیں اس کی مدد کے لیے واپس نہیں لوٹیں گی۔
ایسے میں کیا افغانستان فوج اپنے بل بوتے پر تمام چیلنجوں کا مقابلہ کر پائے گی، یا طالبان جنگ جیت لیں گے اور اسی طرح پھر سے افغانستان پر کنٹرول حاصل کر لیں گے جیسا انھوں نے 1996 سے 2001 کے درمیان کیا تھا؟
اکثر ماہرین کا خیال ہے کہ طالبان کی واضح جیت کا امکان کم ہے۔
اس وقت افغان فوج اور پولیس فورسز خاصی متاثر کن ہیں۔ یہ سب اعلیٰ تربیت یافتہ ہیں اور انھیں خود پر کامل اعتماد بھی ہے۔ ان کے پاس جدید ترین ہتھیار ہیں اور ان کے کمانڈر اپنی قابليت پر منتخب ہوئے ہیں۔
افغانستان کی افواج اور پولیس فورسز اب زیادہ تربیت یافتہ ہیں
یہ سکیورٹی فورسز افغانستان کی اس کمزور اور متذبذب فوج اور پولیس فورسز سے بہت مختلف ہیں جنھیں میں نے 20 سال قبل افغانستان کی رپورٹنگ کے دوران دیکھا تھا۔
طالبان کے لیے مجاہدین حکومت کو ہرانا نسبتاً آسان تھا۔ وہ کئی غیر جانب دار قبائلی گروہوں کو اپنی جیت کی یقین دہانی کرانے اور اپنے حق میں لانے میں کامیاب رہے۔ لیکن آج کا افغانستان مختلف ہے۔ اب اس کے پاس زیادہ پیسہ ہے اور اب یہ زیادہ تیار نظر آتا ہے۔
افغانستان میں اب بھی چاروں طرف اور خاص طور پر حکومت میں بدعنوانی موجود ہے، لیکن وہ لوگ جنھوں طالبان حکومت کا وہ تباہ کن دور دیکھا ہے، وہ یہ نہیں کہیں کہہ سکتے کہ طالبان حکومت موجودہ حکومت سے کسی طور بہتر ہوگي۔
ایسے افغان جن کی عمریں 20-30 کے درمیان ہیں، انھوں نے دیکھا ہو گا کہ طالبان کے دور میں زندگی کیسی تھی۔ اس دوران سیٹی بجانے، پتنگ اڑانے، شطرنج کھیلنے، اور تصویر جیب میں رکھنے پر لوگوں کو گرفتار کیا جا سکتا تھا، مارا پیٹا جا سکتا تھا، حتیٰ کہ موت کی سزا دی جا سکتی تھی۔
افعان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا خیال ہے کہ طالبان کی واپسی ہو سکتی ہے
طالبان نے گھروں میں چھاپے مارے، ٹیلی ویژن سیٹ او ویڈیو فلمیں ضبط کیں اور انھیں نشانِ عبرت بنانے کے لیے کھمبوں پر آویزاں کر دیا۔ میں نے پوری دنیا میں ایسا سخت گیر سماج نہیں دیکھا۔ ایران اپنے انقلابی دور کے عروج کے وقت بھی طالبان کے مقابلے خاصا روادار تھا۔
طالبان نے جب تک کابل پر قبضہ نہیں کر لیا اس وقت تک کسی کو ان کی جیت کے امکان پر یقین نہیں تھا۔ مجھے سنہ 1996 میں پہلی بار لگا کہ طالبان جیت بھی سکتے ہیں۔ اس وقت میں نے قندہار میں رپورٹنگ کرتے وقت طالبان لیڈر ملا عمر کو ایک صندوق سے پیغمبر اسلام کا لبادہ نکال کر اپنے مداحوں کے بڑے اجتماع کو دکھاتے ہوئے دیکھا تھا۔
اس بار طالبان میں پہلے جیسا جوش بھی نظر نہیں آ رہا۔ لیکن اب وہ پہلے سے زیادہ منظم ہیں۔ برطانوی اور امریکی فوج سے جنگ سے انھوں نے کئی سبق سیکھے ہیں۔ دونوں فوجیں اپنے مخالف کی جنگی صلاحیتوں کی معترف ہیں۔
اس بار جب میں افغانستان گیا تو طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد سے فون پر انٹرویو کیا۔ گذشتہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے انھوں نے پہلی بار کسی کو طویل انٹرویو دیا۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ مجاہد کوئی ایک آدمی نہیں ہے بلکہ بہت سے لوگ ہیں، لیکن جس آدمی سے میں نے بات کی اسے یہ یاد تھا کہ میں نے چار سال پہلے بھی اس کا انٹرویو کیا تھا۔ اسے یہ بھی یاد تھا کہ چار سال پہلے جب انٹرویو چل رہا تھا تب ایک امریکی طیارہ خطرناک طریقے سے ان کے اوپر سے گزرا تھا۔
بعض افغانوں کے مطابق ساری پریشانی کی جڑ غیر ملکی افواج ہیں
ذبیح اللہ مجاہد نے طالبان دور حکومت کا دفاع کیا: ’اگر آپ افغانستان کے عام لوگوں سے بات کریں، افغانستان کے اصل نمائندوں سے بات کریں، بطورِ خاص وہ جو گاؤں اور دور دراز کے علاقوں میں رہتے ہیں، وہ آپ کو بتائیں گے کہ اُس وقت افغانستان میں ایک مستحکم اسلامی حکومت تھی۔ اس نظام میں افراد اور پورے سماج کے لیے رہنمائي تھی اور اس کی وجہ سے سماج میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوئیں۔
میں نے ان سے پوچھا کہ کیا امریکی اور برطانوی فوج کے جانے کے بعد خانہ جنگی دوبارہ چھڑ جائے گی؟
ان کا جواب تھا: ’افغانستان میں امن بحال کرنا اور ہماری فکر کرنا مغرب کی ذمہ داری نہیں ہے۔ انھیں افغانستان سے چلے جانا چاہیے کیونکہ ان کی موجودگی یہاں کی بدحالی کے لیے ذمہ دار ہے۔۔۔انھیں اپنا تشدد بند کر دینا چاہیے اور اس کے بعد افغان خود طے کریں گے کہ انھیں کیا کرنا ہے۔‘
مجھے لگتا ہے کہ اپریل میں ہونے والے انتخابات میں منتخب ہونے والے نئے صدر باصلاحیت ہوئے تو وہ طالبان سے معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
ایسے طالبان بھی ہوں گے جو اس معاہدے کی مخالفت کریں گے اور لڑائی جاری رکھیں گے، لیکن ان کی تعداد کم ہوگی۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/2014/01/140127_afghan_taliban_analysis_simpson_mb.shtml
 
غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد افغان عوام کو ایک متفقہ آئین بنا کر جمہوری طریقے سے اپنا سربراہ اور نظام حکومت بنانا چاہئے۔
 
حال ہی میں میں کراچی سے واپس ایا ہوں
کراچی اب طالبان کے نرغے میں ہے۔ کراچی کے تمام راستوں پر طالبان بیٹھ گئے ہیں۔ کراچی اب وہ کراچی نہیں رہا جو پہلے تھا۔ کراچی کی طرح ہی طالبان ہر شہر میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ طالبان کو عوام سے الگ نہیں کیا جاسکتا تاوقتیکہ پختونوں کو علاقہ بدر کیا جائےجس کا امکان نہیں۔ یہ جنگ پاکستان میں بھی طالبان جیتے لگ رہے ہیں
 
حال ہی میں میں کراچی سے واپس ایا ہوں
کراچی اب طالبان کے نرغے میں ہے۔ کراچی کے تمام راستوں پر طالبان بیٹھ گئے ہیں۔ کراچی اب وہ کراچی نہیں رہا جو پہلے تھا۔ کراچی کی طرح ہی طالبان ہر شہر میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ طالبان کو عوام سے الگ نہیں کیا جاسکتا تاوقتیکہ پختونوں کو علاقہ بدر کیا جائےجس کا امکان نہیں۔ یہ جنگ پاکستان میں بھی طالبان جیتے لگ رہے ہیں
کون سے کراچی سے واپس آئے ہیں آپ؟ ہم بھی کراچی ہی میں رہتے ہیں، صبح و شام سفر کرتے ہیں لیکن طالبان نظر نہیں آتے ہمیں۔ پتا بتادیں ہمیں بھی۔
 
کون سے کراچی سے واپس آئے ہیں آپ؟ ہم بھی کراچی ہی میں رہتے ہیں، صبح و شام سفر کرتے ہیں لیکن طالبان نظر نہیں آتے ہمیں۔ پتا بتادیں ہمیں بھی۔

نیونارتھ ناظم ابادکے روٹ پر محسود قبائل بیٹھ گئے ہیں
پورا سہراب گوٹھ طالبان سے بھرا پرا ہے۔
آپ کو طالبان اور عام پختون میں کوئی فرق کرنا مشکل ہے۔ طالبان اور پختون عوام میں تمیز کرنا مشکل ہے۔ کراچی سے نکلےوالے ہر راستے پر طالبان ہیں
 

قیصرانی

لائبریرین
خان صاب زندہ باد :)
محترم، کراچی کا رقبہ پتہ ہے کتنا ہے؟ لمبائی اور چوڑائی دیکھ لیجئے؟ کیا ہر کونے اور ہر گوشے پر طالبان قابض ہیں؟ بے شک طالبان بہت جگہوں پر ہیں، لیکن ایسا بھی نہیں کہ پورا کراچی ہی یرغمال بنا ہو ان کے ہاتھوں :)
 
نیونارتھ ناظم ابادکے روٹ پر محسود قبائل بیٹھ گئے ہیں
پورا سہراب گوٹھ طالبان سے بھرا پرا ہے۔
آپ کو طالبان اور عام پختون میں کوئی فرق کرنا مشکل ہے۔ طالبان اور پختون عوام میں تمیز کرنا مشکل ہے۔ کراچی سے نکلےوالے ہر راستے پر طالبان ہیں

واقعی، آپ کو طالبان اور عام پختون میں کوئی فرق کرنا مشکل ہے۔
 
خان صاب زندہ باد :)
محترم، کراچی کا رقبہ پتہ ہے کتنا ہے؟ لمبائی اور چوڑائی دیکھ لیجئے؟ کیا ہر کونے اور ہر گوشے پر طالبان قابض ہیں؟ بے شک طالبان بہت جگہوں پر ہیں، لیکن ایسا بھی نہیں کہ پورا کراچی ہی یرغمال بنا ہو ان کے ہاتھوں :)

مختلف علاقے مختلف لوگوں ہاتھوں یرغمال ہیں
جگہ جگہ بیرئیر لگ گئے ہیں
شیعہ کمیونٹی انچولی، عباس ٹاون ،جعفر طیار اور کچھ دوسرے علاقوں تک محصور ہوچکے ہیں
پختون اور مہاجر علاقے الگ الگ ہوچکے ہیں
سندھی لیاری اور گوٹھوں میں بیٹھے ہیں
کراچی بارود کا ڈھیر ہے۔
 
تو پھر آپکو کیسے پتہ چلا کہ طالبان کا قبضہ ہوچکا ہے؟ جب آپ انکی پہچان نہیں کرسکے تو؟
شاید آپکو الطاف بھائی نے بتایا ہوگا۔ :)

جب پتہ چلے گا جب معاملہ اگے چلے گا۔
خیراپ کی مرضی ۔ مگر حقیقت یہی ہے جو میں کہہ رہا ہوں
 
Top