مغربی حکومتیں سوائن فلو کیخلاف میس ویکسین پروگرام شروع کر چکی ہیں۔ میں ان ممالک میں رہنے والوںسے یہ پوچھنا چاہوں گا کہ کیا آپ یہ ویکسین لینا پسند کریں گے؟!
قیمت تو ٹیکس ادا کرنے والے دے دیں گے۔ اصل چیز یہ ہے کہ پبلک کو کیسے یقین دلایا جا سکتا ہے کہ ویکسین میں کوئی "خطرناک" عناصر شامل نہیں ہیں۔
دو دن پہلے میں نے اپنے جی۔ پی سے پوچھا کیا ہمیں ویکسین لینے کی ضرورت ہے کہ فرانس جارہے ہیں کہیں سوائن فلو نا لگ جائے اُس نے مجھے کہا کہ نہیں ضرورت ،کچھ نہیں ہوتا ۔ ۔ آرام سے بے فکر ہوکے جاؤ
السلام علیکم میرا جواب ' ہاں " میں ہے کہ ' ویکسین " اک احتیاطی تدبیر ہے اور ' پرہیز ' میں شامل ۔ بزرگ فرماتے ہیں کہ " پرہیز علاج کی تکلیف سے بچاتا ہے ' ( مغربی دنیا کی بنی " ویکسین " میں اگر کوئی " خطرناک ' چیز بھی شامل ہو تو یقین کیا جا سکتا ہے کہ وہ بھی کم از کم " خالص " ہو گی ،) نایاب
آپنے صحیح سیاسی بیان دیا ہے۔ اصل میں ان ویکسینز کیساتھ کچھ ایسی خبریں بھی ہیںجیسے کہ یہ زبردستی جی جائیں گی وغیرہ۔ میں نے اسی لئے پوچھا تھا۔ خیر وقت آنے پر پتا لگ جائے گا۔ ویسے بھی ویکسین کو آنے اور ٹیسٹ کرنےمیں 6 ماہ پڑے ہیں۔
نہیںلوں گی کیونکہ میںچھوت کی بیماری پر یقین نہیں رکھتی ۔ احتیاط ویسے کی جا سکتی ہے جیسے کھانے کے برتنوںمیں، یا جیسے انجیکشن کی سوئی یا کٹ وغیرہ کو احتیاط سے صاف کرنے میں۔ ڈس انفیکٹینٹس کا استمعال ہو سکتا ہے لیکن چھوت کی کوئی حقیقت نہیںہے یہ جسے لگنا ہے اسے لگ کر رہے گا ۔ میںتو ہر بیمار چاہے اسے چھوت کی بیماری ہو یا کوئی عام بیماری بہت آرام سے اس کی تیمارداری کرلیتی ہوںبغیر ڈر وخوف ہے ۔ اللہ مالک ہے ۔ ڈر کس بات کا ۔