کیا آپ نے کبھی کسی کو چھیڑا

فرخ منظور

لائبریرین
قصے سنانا شروع کروں گا تو آپ کہیں گی کہ کیا باوا آدم کے زمانے کی باتین‌کر رہا ہے۔ :cool:

ویسے لوٹس لیک سے اچھی یادیں وابستہ ہیں اور ٹیکسلا کے کھنڈرات بھی۔ ;)

زیک آپ کسی بہانے بولیں تو سہی - میری تو آنکھیں ترس جاتی ہیں آپ کی پوسٹ کے لئے کبھی کبھی میں‌ سوچتا ہوں کہ کوئی ایسی پوسٹ کروں کہ زیک کو بہت غصّہ آئے اور جناب کھل کر بولیں - ;)
 

ظفری

لائبریرین
یہ 80 کی دہائی کی ، آخر کی بات ہے ۔ میٹرک کا زمانہ تھا ۔ اور سردی بہت سخت پڑ رہی تھی ۔ محلے میں چوریاں اپنے عروج پر تھیں ۔ روزانہ کہیں نہ کہیں چوری ہوجاتی ۔ بلکہ بعض اوقات تو ڈکیتیاں بھی ہورہی تھیں ، یعنی اسلحہ کے زور پر مال لوٹا جارہا تھا ۔ عموماً یہ وارداتیں رات کو ہی انجام پاتیں ۔ اس خطرناک صورتحال کے پیشِ نظر محلے کے تمام نوجوانوں نے فیصلہ کیا کہ اب ہم جاگ کر محلے میں پہرہ دیں گے ۔ اور اس کے لئے جو بھی ضروری اقدامات درکار ہوں، وہ کریں گے ۔ کچھ کے پاس اسلحہ تھا ، اور کچھ ڈنڈوں اور دیگر لوازمات سے لیس تھے ۔ صورتحال جیسی بھی تھی مگر ہم سب کو ایک شغل ہاتھ آگیا تھا۔ ہم نے محلے کے ایک معزز آدمی کے گھر کے ایک ایسے کمرے پر قبضہ کرلیا، جس کی کھڑکیوں سے پورے محلے پر نظر جاتی تھی ۔ ہم نے اسے " ہیڈ کوارٹر " کا نام دیا ۔ چونکہ 12 سے 15 لڑکوں کا گروپ تھا ۔ اس لئے باقاعدہ ڈیوٹیاں لگتی تھیں کہ کس گروپ کو اب پہرے پر نکلنا ہے ۔ اور باقی لڑکے اسی کمرے میں‌ خوب لمبی تان کر سوتے ۔ ایک رات کے پہرے کے بعد احساس ہوا کہ رات کو چائے ، کھانا پینا اور کچھ گرم ٹوپیوں کی بھی ضرورت ہے، جس کے بغیر یہ پہرہ داری بیکار ہے ۔ اور اس کے لئے سرمایہ درکار تھا ۔ جو وہ ہم کنگلوں کے پاس نہیں تھا ۔ سچی بات تو یہ ہے کہ یہ خیال مجھے ہی آیا تھا کہ محلے والوں سے اس " خدمت " کے عوض کچھ مال بٹورا جائے ۔ :grin:

سو دوسرے دن ہم سب نے گھر گھر جا کر چندے بٹورنا شروع کردیئے ۔ لوگوں نے بڑھ چڑھ کر اس کارِ خیر میں حصہ لیا ۔ کیونکہ ایک رات سکون سے گذر چکی تھی ۔ لہذا محلے والوں نے شکر کیا کہ وہ اب سکون سے سو سکیں گے ۔ لہذا انہیں چندہ دینے میں‌کوئی تامل نہیں ہوا ۔ مسئلہ وہاں کھڑا ہوا ۔ جب محلے کے سب سے آخری گھر میں رہنے والے انکل شبیر نے چندہ دینے سے انکار کیا ۔ اور ہمیں پیسہ بٹورنے اور ان پیسوں سے موج مستیاں اڑانے کا طعنہ دیا ۔ ( انکل شبیر ، محلے کے ایک بہت ہی تیز طرار ، جھگڑالو اور ایک بڑے کاروباری آدمی تھے ۔ اور ستم تو یہ تھا کہ ان کی پوری پانچ صاحبزادیاں تھیں ۔ جن میں سے ایک صاحبزادی ہماری ٹیم کے ایک اسلحہ بردار کی " منظورِ نظر " تھیں)۔ وہ موصوف اس بےرخی پر تلملا اٹھا ۔ مگر ہم سب اسے بہلا پھسلا کر وہاں سے لے آئے ۔ رات آئی تو " مالِ غنیمت " سے ایک بھرپور محفل کا اہتمام ہوا ۔ چائے ، بسکٹ ، ریسٹورینٹ کے مزے مزے کے کھانے، اور نئے نئے لحافوں کی گرمی نے وہ مزا دیا کہ سوچا یہ چوریاں ختم ہی نہ ہوں ۔ اور یہ من و سلویٰ اسی طرح چلتا رہے ۔ :grin:

رات کو جب میں اپنے ساتھیوں کیساتھ پہرہ دیتا ہوا شبیر انکل کے گھر کے سامنے سے گذرا تو میرے ذہن میں ایک خیال بجلی کی طرح کوندا ۔ میں نے شبیر انکل کے گھر کے آگے پیچھے ہوکر کچھ جائزہ لینے کی کوشش کی ۔ جس کو میرے ساتھیوں نے تعجب کی نگاہ سے دیکھا۔ میں نے انہیں انگلی کے اشارے سے کچھ کہنے سے منع کیا اور پھر ہم اپنا پہرہ ختم کرکے واپس " ہیڈ کوارٹر " آگئے ۔ صبح ہونے سے پہلے میں نے سب کو جمع کیا اور اپنے منصوبے کے بارے میں بتایا تو سب کو بہت خوشی ہوئی اور سب سے زیادہ خوشی اس اسلحہ بردار کو ہوئی ۔ جس کی "منظورِ نظر " اس گھر میں تھی ۔ اور خوشی میں اس کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا بلکہ لٹکا رہ گیا ۔ جسے دو دوستوں نے بڑی مشکل سے بند کیا ۔

پلان یہ تھا کہ رات 3 بجے کے قریب ، دو لڑکے شبیر انکل کی چھت پر ، دو ان کے گھر کے پیچھے والی گلی Alley میں ، جبکہ اعجاز ( اسلحہ بردار ) اور میں ان کے گھر کے دروازے پر دستک دیں گے ۔ اور اس کے بعد کمانڈو ایکشن شروع ہوجائیگا ۔ پلان کے مطابق ہم نے شبیر انکل کے گھر پر دھاوا بول دیا ۔ میں اور اعجاز نے شبیر انکل کا دروازہ بری طرح کھٹکھٹا ڈالا ، چھت پر سے لڑکوں کی آواز آئی ۔۔۔ پکڑو ۔۔۔۔ وہ شبیر انکل کے صحن میں کود گیا ہے ۔ " وسلوں ( سیٹی ) اور دھما چوکڑیوں سے جو طوفان اٹھا اس سے سارا محلہ بیدار ہوگیا ۔ اور سونے پہ سہاگہ اعجاز نے اپنی زنگ آلود بندوق سے 2 ، 3 فائر بھی داغ ڈالے ۔جس سے ماحول اور بھی " رومانی " ہوگیا ۔ شبیر انکل نے کپکپاتے ہوئے اس بات کی تسلی کے بعد کہ دروازے پر ہم کھڑے ہیں تو دروازہ کھول دیا اور ہم دونوں دندناتے ہوئے ان کے گھر میں داخل ہوگئے ۔ اندر شور برپا تھا ۔ شبیر انکل کے پانچوں لڑکیاں اپنی اماں کیساتھ کورس میں چلا چلا کر رو رہیں تھیں ۔ چھت سے لڑکوں نے آواز لگائی " وہ یہاں صحن میں کودا ہے ۔" یہ سنتے کیساتھ ہی اعجاز نے ایک اور فائر داغ دیا ۔ ( اب یہ نہیں پتا کہ وہ فائر اس نے منصوبے کے مطابق داغا تھا یا پھر اپنی " منظورِ نظر " کو دیکھ کر اس کے ہاتھ سے بندوق کی لبلبی دب گئی تھی)۔ چونکہ صحن میں تھوڑا اندھیرا تھا۔ میں‌ نے اس سے فائدہ اٹھا کر پچھلی گلی میں کھلنے والا دروازہ کھول دیا ۔ جہاں سے اور بھی لڑکے اندر آگئے ۔ اور پھر ہم سب نے پچھلی گلی کی طرف یہ کہتے ہوئے دوڑ لگا دی, پکڑو ،جانے نہ دینا ۔ پھر منصوبے کے مطابق یہاں بھی اعجاز کو ایک فائر داغنا تھا مگر وہ اپنی " منظورِ نظر " کے تصور میں اس طرح کھویا ہوا تھا کہ مخالف سمت بھاگتے ہوئے بھی اس کا چہرہ شبیر انکل کے گھر کی طرف تھا ۔ لہذا وہاں فائر نہیں ہوسکا ۔

بہرحال منصوبہ میری توقع سے زیادہ کامیاب ہوا تھا اور اس کا نتیجہ بھی جلد ہی سامنے آگیا ۔ جب شام کو شبیر انکل " ہیڈ کواٹر " آئے اور میرے ہاتھ میں ایک لفافہ دیا اور بڑی معصوم صورت بنا کر کل رات کے واقعے کا تقریباً جھک کر شکریہ ادا کیا ۔ اور جاتے جاتے بڑی رونی صورت میں درخواست بھی کی کہ " کسی اور چیز کی ضرورت ہو تو بتا دینا ۔۔ بس میرے گھر کی طرف چکر لگاتے رہنا ۔ " :grin: ۔ :grin: ۔ :grin:
 

ایم اے راجا

محفلین
میں ان دنوں میٹرک میں پڑھتا تھا کہ میرے بالوں میں ایک پرابلم ہو گیا اور بال جھڑنے لگے، ڈاکٹر کے مشورے پر میں نے سر منڈوا لیا اور ہر تین چار دن بعد تازہ کرواتا تھا تاکہ دوا بالوں کی جڑوں تک پہنچے، ایک دن ایک لڑکی جو ہمارے اسکول کے راستے میں واقع گرلز اسکول میں پڑھتی تھی چھٹی کے وقت اپنی دو کلاس میٹس کے ساتھ ٹکرا گئی۔ میں اکیلا تھا۔ اچانک میری نظر اس پر پڑی اور انجانے میں میں اسے دیکھ کر مسکرا دیا تو اسنے فٹ سے کہا، چل ابے گنجے جب بال آجائیں تو آنا اور مسکرانا۔ میں بڑا شرمندہ ہوا۔ آجکل موصوفہ ڈاکٹر ہیں اور کبھی کبھار ان سے جب ملاقات ہوتی ہے تو فوراً وہ واقعہ یاد آجاتا ہے۔
ایک دفعہ میں کسی سرکاری کام سے ہسپتال گیا تو گیٹ پر وہ سامنے سے آرہی تھیں، مجھے وہ واقعہ یاد آ گیا اور میری رگِ شرارت پھڑک اٹھی، میں نے جھٹ سے کہا، "ہیلو ڈاکٹر میں آ گیا ہوں، دیکھیں میرے بال سر پر موجود ہیں", تو وہ کھلکھلا کر ہنس پڑیں. 18 سال گذر جانے کے باوجود یہ واقعہ نہ وہ بھلا سکی ہیں اور نہ ہی میں۔
 

تعبیر

محفلین
پلان یہ تھا کہ رات 3 بجے کے قریب ، دو لڑکے شبیر انکل کی چھت پر ، دو ان کے گھر کے پیچھے والی گلی Alley میں ، جبکہ اعجاز ( اسلحہ بردار ) اور میں ان کے گھر کے دروازے پر دستک دیں گے ۔ اور اس کے بعد کمانڈو ایکشن شروع ہوجائیگا ۔ پلان کے مطابق ہم نے شبیر انکل کے گھر پر دھاوا بول دیا ۔ میں اور اعجاز نے شبیر انکل کا دروازہ بری طرح کھٹکھٹا ڈالا ، چھت پر سے لڑکوں کی آواز آئی ۔۔۔ پکڑو ۔۔۔۔ وہ شبیر انکل کے صحن میں کود گیا ہے ۔ " وسلوں ( سیٹی ) اور دھما چوکڑیوں سے جو طوفان اٹھا اس سے سارا محلہ بیدار ہوگیا ۔ اور سونے پہ سہاگہ اعجاز نے اپنی زنگ آلود بندوق سے 2 ، 3 فائر بھی داغ ڈالے ۔جس سے ماحول اور بھی " رومانی " ہوگیا ۔ شبیر انکل نے کپکپاتے ہوئے اس بات کی تسلی کے بعد کہ دروازے پر ہم کھڑے ہیں تو دروازہ کھول دیا اور ہم دونوں دندناتے ہوئے ان کے گھر میں داخل ہوگئے ۔ اندر شور برپا تھا ۔ شبیر انکل کے پانچوں لڑکیاں اپنی اماں کیساتھ کورس میں چلا چلا کر رو رہیں تھیں ۔ چھت سے لڑکوں نے آواز لگائی " وہ یہاں صحن میں کودا ہے ۔" یہ سنتے کیساتھ ہی اعجاز نے ایک اور فائر داغ دیا ۔ ( اب یہ نہیں پتا کہ وہ فائر اس نے منصوبے کے مطابق داغا تھا یا پھر اپنی " منظورِ نظر " کو دیکھ کر اس کے ہاتھ سے بندوق کی لبلبی دب گئی تھی ) ۔ چونکہ صحن میں تھوڑا اندھیرا تھا۔ میں‌ نے اس سے فائدہ اٹھا کر پچھلی گلی میں کھلنے والا دروازہ کھول دیا ۔ جہاں سے اور بھی لڑکے اندر آگئے ۔ اور پھر ہم سب نے پچھلی گلی کی طرف یہ کہتے ہوئے دوڑ لگا دی پکڑو ۔ جانے نہ دینا ۔ پھر منصوبے کے مطابق یہاں بھی اعجاز کو ایک فائر داغنا تھا مگر وہ اپنی " منظورِ نظر " کے تصور اس طرح کھویا ہوا تھا کہ مخالف سمت بھاگتے ہوئے بھی اس کا چہرہ شبیر انکل کے گھر کی طرف تھا ۔ لہذا وہاں فائر نہیں ہوسکا ۔

بہرحال منصوبہ میری توقع سے زیادہ کامیاب ہوا تھا اور اس کا نتیجہ بھی جلد ہی سامنے آگیا ۔ جب شام کو شبیر انکل " ہیڈ کواٹر " آئے اور میرے ہاتھ میں ایک لفافہ دیا اور بڑی معصوم صورت بنا کر کل رات کے واقعے کا تقریباً جھک کر شکریہ ادا کیا ۔ اور جاتے جاتے بڑی رونی صورت میں درخواست بھی کی کہ " کسی اور چیز کی ضرورت ہو تو بتا دینا ۔۔ بس میرے گھر کی طرف چکر لگاتے رہنا ۔ " :grin: ۔ :grin: ۔ :grin:


drama queen ;)

and the oscar goes to Zafri
 

ظفری

لائبریرین
واقعی سچی بات ہے ظفری کی حسِ مزاح زبردست، کوئی مقابلہ نہین کر سکتا:)
اجی شکریہ ۔۔۔۔۔ مگر میرے مذاق آپ لوگوں کی سمجھ میں آجاتے ہیں ۔ یہ ہے سب سے بڑی حسِ مزاح ۔۔۔۔ ;)

تعبیر لیکن ڈرامہ کوئن کیوں؟؟ کنگ کیوں نہیں:confused: ظفری as a king زیادہ اچھا لگے گا:rolleyes:
کہیں تعبیرصاحبہ ۔۔۔۔۔ کوئن کا کریڈٹ خود تو نہیں لے رہیں ۔ :rolleyes: ۔۔۔۔ :grin:
 

damsel

معطل
میرا تو خیال ہے ظفری queen ہی مناسب لگے گا۔ ;)


کہیں کنگ شپ کے چکر میں تو نہیں ہیں آپ؟لیکن پھر کیا آپ طفری کو کوئن بنائیں گے؟؟؟:confused:

لیکن اپ کو ڈرامہ کنگ نہیں بنایا جاسکتااااااا ۔ہم اقربا پرور ہیں لیکن اتنے بھی نہیں:cool:

silent king کے بارے میں کیا خیال ہے؟؟؟:lol:
 

فرخ منظور

لائبریرین
شمشادبھائی زیک کی بات ہورہی ہے ظفری کو بھلا کون عقل کا اندھا سائلنٹ کا لقب دے گا؟:grin:

ویسے کیا خیال ہے زیک پر سوٹ کرے گا نا؟؟:rolleyes:

بالکل مناسب رہے گا - اس سے اچھا لقب نہیں ہو سکتا زیک کے لیے میرا ووٹ رجسٹرڈ کر لیا جائے - :)
 

شمشاد

لائبریرین
محفل کے آئندہ تقسیم ایوارڈ میں اس بات کا خیال رکھا جائے گا کہ ایک خطاب " خاموش شہزادہ / شہزادی " کا بھی ہونا چاہیے۔
 

damsel

معطل
محفل کے آئندہ تقسیم ایوارڈ میں اس بات کا خیال رکھا جائے گا کہ ایک خطاب " خاموش شہزادہ / شہزادی " کا بھی ہونا چاہیے۔

کیااااااا خطابات بھی ہوتے ہیں؟؟؟:grin: بھلا کون کون سے؟
اور کب کب ملتے ہیں اور کس کس کو ملتے ہیں؟
آپ کو کون کونسے ملے ہیں؟؟؟
 

شمشاد

لائبریرین
لو جی کر لو گل، ساری رات کہانی سناتے رہے اور صبح اٹھ کر پوچھتے ہیں کہ لیلٰی مرد تھا کہ عورت۔

بہت سارے اراکین کی شناخت کے نیچے ان کے ایوارڈ لگے ہوئے تو ہیں۔ اور اگر آپ اس ایوارڈ پر کرسر لے جائیں تو معلوم ہو جائے گا کہ یہ ایوارڈ کس بات پر ملا تھا۔
 
ڈیمسیل اپیا یہ دیکھئے ہماری ٹانگ توڑ محاورہ بازوں کی جماعت میں آج شمشاد بھائی کے رکنیت کی بھی عرضی آگئی ہے۔ اب چونکہ ہم دونوں ہی اس ادارے کے بانیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ اس لئے ہمیں ان کی رکنیت پر غور کرنا ہی ہوگا۔ :)
 
Top