تعارف کہاں سے کہاں

سردیوں میں جب کینو تو ہوں ہا اور کچھ ادھر بھی بعذیہ ای میل روانہ کیجئے گا سارے خود ہی نہ نوشِ جان فرماجائیے اور ہم سسلی کے بدذائقہ مالٹے چوستے پھریں۔
 

اجنبی

محفلین
راجہ صاحب اگر آپ یہ بتا دیں کہ یہ شاہ جی کون ہیں تو آپ کو کینوؤں کا ایک وال پیپر مفت ملے گا :great: کہتے ہیں کہ دیکھنے سے بھی کافی طراوت ملتی ہے :grin1:
 
ہمارے شاہ جي

ان کا نام غوث ہے اور انکے اصلي شاہ ہونے کي تصديق مابدولت اسطرح کرسکتے ہيں کہ انکو شاہ ھم نے خود بنايا ہے/ ہمارے رشتہ دار ہوتے ہيں يعني خالص راجپوت ہيں اور ھمارے ٹھرے انڈروئير فرينڈ يعني لنگوٹيے يار۔ زمانہء طالبعلمي ميں ہي جسٹس سيد غوث علي شاہ کے نام پر احباب نے انکو بھي غوث علي شاہ کہنا شروع کرديا۔ ابتداء ميں تو برامنا جاتے کہ ھم راجے ہوتے ہيں اور ہميں شاہ ناہيں کہلوانا مگر ايک واقعہ ايساپيش آيا کہ شاہ جي کے خيالات ميں انقلابي تبديلياں ہوئيں کہ انہوں نے شاہ کہلوانے پر اعتراض کرنا ترک کرديا، ايک دن غوث اور رئيس دونوں سائيکل پر بيٹھے بازار سے گزر رہے تھے رئيس سائيکل چل رہا تھا اور غوث پيچھے ٹانگيں ايک طرف لٹکائے بيٹھے تھے ايک دم انکي ٹانگ ايک خاصي خوبصورت اور جوان خاتون کو آ لگي يا انہوں نے جان بوجھ کر ماردي ، خاتون نے ہمت کرکے انکو آپکڑا وہ کچھ سنانے ہي لگيں کہ رئيس بولا ٰاوئے شاہ جي يہ کياکردياٰ اب وہ خاتون فورا خاموش ہوگئيں اور لال بھبوکے چہرہ کے ساتھ بوليں کہ سيد سمجھ تمہيں چھوڑ رہي ہوں ورنہ ميں تمہاري جان لے ليتي جو حرکت تم نے کي ہے ۔ انہوں نے معافي مانگي اور بھاگتے نظر آئے اسکے بعد کھبي انہوں نے شاہ کہلوانے پر اعتراض نہيں کياحتیکہ ايک شام انکے والد صاحب پوچھ رہے تھے کہ منڈيو ساڈھے شاہ جي تے ناھيں ديکھے
 

تیشہ

محفلین
بلکل

shoiab safdar نے کہا:
افتخار راجہ نے کہا:
ہمارے شاہ جی بھی یہی کہتے ہیں کہ یاری دوستی میں لالچ نہیں ہونا چاہیے ۔ یاری دوستی کا یہی اصول ہونا چاہیے کہ پیسہ لو اور بھول جاوّ
ویسے بھولنا کس کو ہے ؟؟ دوست کو یا پیسے کو؟؟
باقی آ پ کے تین سوال تو ان سب کا ایک ہی جواب ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی۔۔۔۔۔



ہاہاہاہا :)




ا
 
فرینڈ

قدیر احمد نے کہا:
راجہ صاحب آپ نے انڈرویرفرینڈ کا لفظ خوب کہا
یعنی شاہ صاحب کو عزتِ سادات نے بچا لیا :great:

جی کچھ ایسا ہی ہے اور تب سے انہوں نے اپنے شاہ ہونے پر کوئی اعتراض نہیں کیا ویسے ایک دفعہ میں نے انکو کہتے سنا ہے کہ اصل میں یہ وہ سیدوں والا “ شاہ“ نہیں ہے جس سے لوگ مجھے پکارتے ہیں مگر یہ جارج برناڈ شا والا “شا“ ہے حالانکہ وہ سوائے جارج برناڈ شا کے انگریزی کا ایک لفظ نہیں جانتے اور رنگ بھی ماشاّ اللہ “سیاہی مائل “ ہے، سفید لباس زیب تن نہیں کرتے۔ اس کی شرع کچھ یوں بیان کرتے ہیں کہ “ ایک دفعی چٹے کپڑے پہن کر ایک دوست کی شادی پر گیا اور وہاں پر سربالا تھے۔ حسبِ عادت بھانڈوں کو باوجود انکے گن گانے کے کچھ وصول نہ ہونے پر انکی مخالفت میں بیان جاری کردیا کہ “یہ سفید پوش تو یوں لگ رہا ہے جیسے چونے میں کوّا پھنسا ہوا ہے۔ پھر یہ بات لونڈوں کے ہتھے چڑھ گئی اور انہوں نے میرا جینا حرام کردیا۔ پس تس دن سے سفید لباس نہیں پہنتے ۔
 
دوستی

اور انڈروئیر فرینڈ کا قصہ کچھ یوں کہ پنجابی میں اسے “ لنگوٹیا یار کہتے ہیں اور اٹالین میں “ آمیکو اِنتیمو“ دونوں کو اگر انگریزی میں ترجمعہ کیا جائے تو وہی انڈورئیر فرینڈ ہی نکلتا ہو۔ ویسے یہ لفظ بہ لفظ ترجمعہ بھی بڑی چیز ہے بات کو کہیں سے کہیں لے جاتی ہے اگر یقین نہیں تو کرکے دیکھ لیں
 

فہیم

لائبریرین
اتنا قدیم دھاگہ کھود لائے آپ

ویسے اپنے تو تینوں میں ایک نام سے کام چل جائے گا:)

1: کراچی
2: کراچی
3: کرچی
 
Top