کاشفی

محفلین
غزل
(مومن خان مومن رحمتہ اللہ علیہ)

کھا گیا ہے غمِ بتاں افسوس
گُھل گئی غم کے مارے جاں افسوس

میرے مرنے سے بھی وہ خوش نہ ہوا
جی گیا یوں‌ہی رائیگاں افسوس

گلِ داغ ِجنوں کھِلے بھی نہ تھے
آگئی باغ میں خزاں افسوس

موت بھی ہوگئی ہے پردہ نشیں
راز رہتا نہیں نہاں افسوس

تھا عجب کوئی آدمی مومن
مر گیا کیا ہی نوجواں‌ افسوس
 

کاشفی

محفلین
سخنور صاحب اور پیاسا صحرا صاحب۔۔آپ دونوں حضرات کا بیحد شکریہ۔۔۔خوش رہیں۔۔
 
Top