کچھ دن سے جو گھر میں آ پڑا ہوں۔۔۔۔۔۔ نوید صادق

نوید صادق

محفلین
غزل

کچھ دن سے جو گھر میں آ پڑا ہوں
میں اپنے قریب آ گیا ہوں

دنیا سے غرض بھی ہو تو کیوں ہوں
آپ اپنی ہنسی اُڑا رہا ہوں

میں نام کمانا چاہتا تھا
پہچان گنواتا جا رہا ہوں

جس موڑ پہ ہم بچھڑ گئے تھے
میں برسوں وہیں کھڑا رہا ہوں

کچھ ہو تو جواز دیکھنے کا
میں تیرا جہان دیکھتا ہوں!!

میں یعنی نوید صادق، اب تک
کچھ بیتے دنوں کو رو رہا ہوں

(نوید صادق)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
احباب کی کڑی تنقید کا انتظار رہے گا۔
 

مغزل

محفلین
کیا بات ہے واہ واہ جناب ۔۔ بہت اعلی کلام پیش کیا ہے ۔
کڑی تنقید کرنے والے ابھی آئے ہی نہیں ہیں ۔ اور میری
دانست میں خالصتاً داخلی کیفیات پر مبنی کلام پرمجھ ایسا خارجی
کیا بات کرسکتا ہے ، آپ کلام پڑھنے کو ملا ، ذہنی سکون نصیب
ہوا ۔ میری جانب سے مبارکباد قبول کیجئے کہ داد دینا مجھے مقدور
نہیں کہ ’’ حضورِ یار تو دستِ ہنر نہیں اٹھتا ‘‘
والسلام
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت خوب سر جی کیا بات ہے کہاں ہوتےہیں آپ آج کل نظر ہی نہیں‌آتے ہیں

غزل بہت پیاری ہے مجھے یہ شعر سب سے زیادہ پسند آیا

میں نام کمانا چاہتا تھا
پہچان گنواتا جا رہا ہوں
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت ہی خوبصورت غزل ہے نوید صاحب! داخلی کیفیات کا بہت ہی اچھا اظہار ہے جو کہ اردو شاعری میں بہت کم ملتا ہے اور میرے خیال میں داخلی کیفیات کا اظہار بہت مشکل کام ہے لیکن آپ نے بہت خوبصورتی سے اظہار کیا ہے - :)
 

نایاب

لائبریرین
غزل

کچھ ہو تو جواز دیکھنے کا
میں تیرا جہان دیکھتا ہوں!!

(نوید صادق)
السلام علیکم
ماشااللہ محترم نوید صادق جی
بے شک اللہ خالق العظیم ہے ۔۔
اس کا خلق کردہ یہ جہاں ہے ہی اس قابل کہ بنا جواز اس پر غور کیا جاٰیے۔
اللہ نور السماوات و الارض۔۔
بہت اچھا لگا آپ کا یہ احساس جسے شعر کی صورت ڈھالا آپ نے ۔
اللہ کرے زور علم و عمل اور زیادہ ۔ آمین
محتاج دعا
نایاب
 

مغزل

محفلین
السلام علیکم
ماشااللہ محترم نوید صادق جی
بے شک اللہ خالق العظیم ہے ۔۔
اس کا خلق کردہ یہ جہاں ہے ہی اس قابل کہ بنا جواز اس پر غور کیا جاٰیے۔
اللہ نور السماوات و الارض۔۔
بہت اچھا لگا آپ کا یہ احساس جسے شعر کی صورت ڈھالا آپ نے ۔
اللہ کرے زور علم و عمل اور زیادہ ۔ آمین
محتاج دعا
نایاب

اصل پيغام ارسال کردہ از: نوید صادق
غزل

کچھ ہو تو جواز دیکھنے کا
میں تیرا جہان دیکھتا ہوں!!

(نوید صادق)

نایاب کی بات سے مجھے احمد ندیم قاسمی ( عمو ) یاد آگئے ۔

میں گل کو دیکھ کر تخلیقِ گل کی سوچتا ہوں
گلوں کو دیکھتے رہنا تو کوئی بات نہیں
 

آصف شفیع

محفلین
نوید صاحب! کیسے ہیں؟ کافی عرصے سے غائب تھے۔ غزل نظر نواز ہوئی۔ خوب غزل ہے۔ نئی غزل لگ رہی ہے۔

غزل

کچھ دن سے جو گھر میں آ پڑا ہوں
میں اپنے قریب آ گیا ہوں
خوب مطلع ہے۔ داخلی کیفیات کی ابتدا ہے۔ تنہائی میں انسان اپنے قریب زیادہ آ جاتا ہے۔ گھر میں آ پڑا ہوں۔۔۔یہ آ پڑنا کیا ہے؟
دنیا سے غرض بھی ہو تو کیوں ہوں
آپ اپنی ہنسی اُڑا رہا ہوں
اچھا شعر ہے۔
میں نام کمانا چاہتا تھا
پہچان گنواتا جا رہا ہوں
بھئی کیا خوب کہا۔ سہلِ ممتنع کی زبردست مثال ہے۔
جس موڑ پہ ہم بچھڑ گئے تھے
میں برسوں وہیں کھڑا رہا ہوں
کیا روانی ہے شعر میں۔۔۔۔!
کچھ ہو تو جواز دیکھنے کا
میں تیرا جہان دیکھتا ہوں!!
پہلا مصرع اگر یوں لکھا جائے تو! " کچھ تو ہو جواز دیکھنے کا"
میں یعنی نوید صادق، اب تک
کچھ بیتے دنوں کو رو رہا ہوں
آخری مصرعے میں "کچھ" مفہوم کو غیر واضح کر ہا ہے۔ مجموعی طور پر بہت عمدہ اور رواں غزل ہے۔ شکر ہے نوید صاحب" مرکباتی شکنجے" سے تو باہر آئے۔ اور یہی وجہ کہ غزل میں روانی پیدا ہو گئی ہے اور غزل پسند کی جا رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
احباب کی کڑی تنقید کا انتظار رہے گا۔
 

الف عین

لائبریرین
واقعی بہت اچھی غزل ہے سیداھے سادے لب و لہجے کی اور سہیل ممتنع میں۔ نوید کیا یہ بیماری کے دوران کی ہے۔۔ جیسا کہ مطلع سے شک ہو رہا ہے۔
"دیکھو تو" والی اصلاح آصف کی اچھی ہے۔ لیکن مقطع۔۔۔ مجھ کو تو ہورا مقطع ہی بھرتی کا لگ رہا ہے، اسے نکال ہی دیں۔
 
Top