شفیق خلش :::::: کُھلے بھی کُچھ، جو تجاہُل سے آشکار کرو!::::::Shafiq -Khalish

طارق شاہ

محفلین
1.jpg

غزل
شفیق خلشؔ
کُھلے بھی کُچھ، جو تجاہُل سے آشکار کرو!
زمانے بھر کو تجسّس سے بیقرار کرو

لکھا ہے رب نے ہمارے نصیب میں ہی تمھیں
قبول کرکے، محبّت میں تاجدار کرو

نہ ہوگی رغبتِ دِل کم ذرا بھی اِس سے کبھی!
بُرائی ہم سے تُم اُن کی، ہزار بار کرو

یُوں اُن کے کہنے نے چھوڑا نہیں کہیں کا ہَمَیں
مَیں لَوٹ آؤں گا، کُچھ روز اِنتظار کرو

اگر ہُوا بھی تو، اِتنا نہ ہوگا دُکھ شاید!
جو دُشمنی کا چَلن ہم سے اِختیار کرو

تمھیں خُدا نے ہمارے لئے بنایا ہے
ہماری بات کا لللّٰہ اعتبار کرو

رہی نہ بات خلشؔ کُچھ بھی اُن میں پہلی سی
کرِشمہ سازیِ یزداں کا اِنتظار کرو

شفیق خلشؔ
 
آخری تدوین:
Top