کورونا وائرس؛ اُمید افزا خبریں اور مواد!

جاسم محمد

محفلین
اتنی مسلکی تفصیلات میں جانے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ جب سرکار اور ریاست پاکستان کا حکم ہے کہ ایک خطرناک عالمی وبا کے پیش نظر تمام شہری کچھ عرصہ کیلئے اجتماعات سے ناغہ کریں تو تمام لوگ یہ حکم ماننے کے پابند ہیں۔ اس حکم کو نافذ کرنے کیلئے اگر سرکار و ریاست کو ڈنڈا بھی چلانا پڑے تو وہ حق بجانب ہوگی۔ کیونکہ یہ انسانوں کی زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

arshadmm

محفلین
پاکستان میں حکومت نے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عائد پابندیوں کو 14 اپریل تک بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ بدھ کو سندھ اور پنجاب میں نئے مریض سامنے آنے کے بعد متاثرین کی مجموعی تعداد 2121 تک پہنچ گئی ہے جبکہ اب تک 27 لوگ اس وبا میں ہلاک اور 80 سے زیادہ صحت یاب ہو چکے ہیں۔ حکام کے مطابق ملک میں 15 ہزار سے زیادہ مشتبہ مریض ہیں۔ بی بی سی آج
لاک ڈاؤن نہیں بھی ہے اور لاک ڈاؤن میں اضافہ بھی وزیر اعظم کچھ کہتے ہیں اور اقدامات کچھ لیے جاتے ہیں۔ اللہ خیر کرے۔
 

جاسم محمد

محفلین
لاک ڈاؤن نہیں بھی ہے اور لاک ڈاؤن میں اضافہ بھی وزیر اعظم کچھ کہتے ہیں اور اقدامات کچھ لیے جاتے ہیں۔ اللہ خیر کرے۔
جزوی لاک ڈاؤن ہے پنجاب، کے پی کے اور وفاقی علاقوں میں۔ جبکہ جمعہ سے سندھ میں مکمل لاک ڈاؤن یعنی کرفیو لگے گا۔ :(
 

محمد سعد

محفلین
سو فیصد وہی ذمہ دار ہے۔۔۔ سو فیصد۔۔۔ اب بولیں کہ انہوں نے نہیں لائے یہ زائرین۔۔۔۔ بغیر ٹیسٹ کے۔۔ بغیر کسی اور مرحلے کے
ایسی بھی اندھیر نگری نہیں ہے یار۔ ٹیسٹ تو کیے گئے۔ قرنطینہ مراکز بنا کر انہیں روک کے بھی رکھا گیا۔
اگرچہ اتنی بڑی تعداد میں ایک ساتھ لانا بے وقوفی کا ہی فیصلہ تھا کیونکہ ہمارے پاس یہ تعداد سنبھالنے کا بندوبست نہیں تھا جو وہاں سے آئی۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگرچہ اتنی بڑی تعداد میں ایک ساتھ لانا بے وقوفی کا ہی فیصلہ تھا کیونکہ ہمارے پاس یہ تعداد سنبھالنے کا بندوبست نہیں تھا جو وہاں سے آئی۔
ایرانی حکومت نے ان زائرین کو پاکستانی بارڈر پر ڈمپ کر دیا تھا۔ چونکہ یہ پاکستانی شہری تھے اس لئے چار و ناچار ان کو پاکستان کی حدود میں داخل کرنا ہی پڑنا تھا۔
 

عرفان سعید

محفلین
ویکسین اپڈیٹ: اسرائیلی سائنسدانوں کے دو گروپس الگ الگ طور پر کورونا وائرس ویکسین بنا رہے ہیں اور حیوانات پر ٹیسٹنگ کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
Israeli scientists: ‘Active component’ of coronavirus vaccine days away
Israel’s biological institute reports ‘significant progress’ on virus vaccine
یو ایس میں تو انسانوں کو ٹرائل ڈوز دی جا چکی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پرسوں ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نیویارک میں ہنگامی طور پر ہسپتال کی ضرورت پڑگئی تھی اور اس مقصد کیلئے آرمی کور آف انجینئرز سے رابطہ کیا گیا جنہوں نے شب و روز محنت کے بعد نیویارک کنونشن سنٹر میں 2900 بستروں کا ہسپتال تیار کرلیا۔

یہ تھا امریکہ، جہاں کے سول ادارے پاکستان سے کروڑ درجے بہتر ہیں، جہاں ٹیکنالوجی اور وسائل ہم سے کئی ہزار گنا بہتر ہیں۔ وہاں ایک ہنگامی ہسپتال بنانے کیلئے آرمی کی خدمات لینا پڑیں۔

دوسری طرف صوبہ پنجاب کی کارکردگی ملاحظہ ہو۔ یہاں ایک ہزار بستروں کا موبائل ہسپتال اللہ کی مہربانی سے صرف نو دن میں بنا لیا گیا جس میں محکمہ صحت پنجاب، ریسکیو 1122 اور ضلعی انتظامیہ شامل تھی اور اس میں آرمی سے کسی قسم کی مدد نہیں لی گئی۔

One-thousand-beds-field-hospital-opened-in-9-days-in-Expo-Center-Lahore.jpg

EUfmxwFXsAAbe0Y

lahore-hospital.jpg

lahore-hospital-2.jpg


یہ تصاویر نیویارک کے ہسپتال کی نہیں بلکہ پنجاب حکومت کے تعمیر کردہ فیلڈ ہسپتال کی ہیں۔ کوالٹی اور جدت کا اندازہ آپ خود لگا سکتے ہیں۔

ہزار بستروں کا یہ فیلڈ ہسپتال کرونا کے مریضوں کیلئے وقف ہوگا جہاں تین وقت کا کھانا اور علاج کی جدید سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

بات نیت کی ہے۔ 90 کی دہائی میں نوازشریف دور میں بجلی کی میٹر ریڈنگ کا کام بھی فوج کو سونپ دیا جاتا تھا، شہبازشریف کے حالیہ دور میں ڈی جی خان میں ایک بدمعاش کا مقابلہ کرنے کیلئے فوج طلب کرلی گئی۔ جب جب سیلاب آیا، سول انتظامیہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھ جاتی تھی اور فوج کو آگے کردیا جاتا تھا۔ سندھ میں امن و امان ابھی تک رینجرز کی ذمے داری ہے، سندھ حکومت کرونا کے سلسلے میں جمعہ کی نماز روکنے کیلئے ہر مسجد کے باہر فوج تعینات کرنے کا پلان بنا رہی ہے۔ راشن کی تقسیم بھی فوج کے ذریعے کرنے کا منصوبہ ہے۔

یہ وہ صوبہ ہے جہاں پیپلزپارٹی مسلسل تیسری ٹرم لے رہی ہے۔

عثمان بزدار کے ساتھ تمام تر اختلافات کے باوجود ماننا پڑے گا کہ اس نے پنجاب کو ابھی تک سول انتظامیہ کے ذریعے کنٹرول کیا ہوا ہے۔ ایک ہزار بستروں کا فیلڈ ہسپتال ریکارڈ مدت میں اور جدید سہولیات سے آراستہ صرف اور صرف سول انتظامیہ کی مدد سے تیار کرلینا عمران خان کی اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ جب لیڈرشپ ٹھیک ہو تو اداروں کی کارکردگی بہتر ہوجاتی ہے۔

ویل ڈن، عثمان بزدار!!! بقلم خود باباکوڈا
 

آورکزئی

محفلین
ایسی بھی اندھیر نگری نہیں ہے یار۔ ٹیسٹ تو کیے گئے۔ قرنطینہ مراکز بنا کر انہیں روک کے بھی رکھا گیا۔
اگرچہ اتنی بڑی تعداد میں ایک ساتھ لانا بے وقوفی کا ہی فیصلہ تھا کیونکہ ہمارے پاس یہ تعداد سنبھالنے کا بندوبست نہیں تھا جو وہاں سے آئی۔

مسٔلہ یہی ہے کہ بغیر ٹیسٹ کے لائے گئے تھے۔۔۔۔ اوی اسی طریقہ کار پر تو اعتراض ہے بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسا کیوں؟؟
 

محمد سعد

محفلین
مسٔلہ یہی ہے کہ بغیر ٹیسٹ کے لائے گئے تھے۔۔۔۔ اوی اسی طریقہ کار پر تو اعتراض ہے بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسا کیوں؟؟
پھر یہ ہمارے شہر کے پاس قرنطینہ سنٹر کس کھاتے میں بنایا گیا؟ اتنا بڑا دھوکہ؟ توبہ توبہ۔۔۔
 

فرقان احمد

محفلین
پرسوں ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نیویارک میں ہنگامی طور پر ہسپتال کی ضرورت پڑگئی تھی اور اس مقصد کیلئے آرمی کور آف انجینئرز سے رابطہ کیا گیا جنہوں نے شب و روز محنت کے بعد نیویارک کنونشن سنٹر میں 2900 بستروں کا ہسپتال تیار کرلیا۔

یہ تھا امریکہ، جہاں کے سول ادارے پاکستان سے کروڑ درجے بہتر ہیں، جہاں ٹیکنالوجی اور وسائل ہم سے کئی ہزار گنا بہتر ہیں۔ وہاں ایک ہنگامی ہسپتال بنانے کیلئے آرمی کی خدمات لینا پڑیں۔

دوسری طرف صوبہ پنجاب کی کارکردگی ملاحظہ ہو۔ یہاں ایک ہزار بستروں کا موبائل ہسپتال اللہ کی مہربانی سے صرف نو دن میں بنا لیا گیا جس میں محکمہ صحت پنجاب، ریسکیو 1122 اور ضلعی انتظامیہ شامل تھی اور اس میں آرمی سے کسی قسم کی مدد نہیں لی گئی۔

One-thousand-beds-field-hospital-opened-in-9-days-in-Expo-Center-Lahore.jpg

EUfmxwFXsAAbe0Y

lahore-hospital.jpg

lahore-hospital-2.jpg


یہ تصاویر نیویارک کے ہسپتال کی نہیں بلکہ پنجاب حکومت کے تعمیر کردہ فیلڈ ہسپتال کی ہیں۔ کوالٹی اور جدت کا اندازہ آپ خود لگا سکتے ہیں۔

ہزار بستروں کا یہ فیلڈ ہسپتال کرونا کے مریضوں کیلئے وقف ہوگا جہاں تین وقت کا کھانا اور علاج کی جدید سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

بات نیت کی ہے۔ 90 کی دہائی میں نوازشریف دور میں بجلی کی میٹر ریڈنگ کا کام بھی فوج کو سونپ دیا جاتا تھا، شہبازشریف کے حالیہ دور میں ڈی جی خان میں ایک بدمعاش کا مقابلہ کرنے کیلئے فوج طلب کرلی گئی۔ جب جب سیلاب آیا، سول انتظامیہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھ جاتی تھی اور فوج کو آگے کردیا جاتا تھا۔ سندھ میں امن و امان ابھی تک رینجرز کی ذمے داری ہے، سندھ حکومت کرونا کے سلسلے میں جمعہ کی نماز روکنے کیلئے ہر مسجد کے باہر فوج تعینات کرنے کا پلان بنا رہی ہے۔ راشن کی تقسیم بھی فوج کے ذریعے کرنے کا منصوبہ ہے۔

یہ وہ صوبہ ہے جہاں پیپلزپارٹی مسلسل تیسری ٹرم لے رہی ہے۔

عثمان بزدار کے ساتھ تمام تر اختلافات کے باوجود ماننا پڑے گا کہ اس نے پنجاب کو ابھی تک سول انتظامیہ کے ذریعے کنٹرول کیا ہوا ہے۔ ایک ہزار بستروں کا فیلڈ ہسپتال ریکارڈ مدت میں اور جدید سہولیات سے آراستہ صرف اور صرف سول انتظامیہ کی مدد سے تیار کرلینا عمران خان کی اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ جب لیڈرشپ ٹھیک ہو تو اداروں کی کارکردگی بہتر ہوجاتی ہے۔

ویل ڈن، عثمان بزدار!!! بقلم خود باباکوڈا
زبردست! بزدار صاحب کے ساتھ جو ٹیم ہے، کم از کم وہ کافی حد تک متحرک ہے۔ یہ بات الگ ہے کہ ابھی وہ عملی میدان میں اصل امتحان سے نہیں گزرے ہیں تاہم ہمیں ان کا ہاتھ بٹانا چاہیے۔ کوئی اور حکومت ہوتی تب بھی ایک حد سے زیادہ شاید کچھ نہ کر پاتی۔ یوں بھی سب کچھ حکومتوں پر نہیں چھوڑا جا سکتا ہے۔ ہم میں سے ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ اس مشکل وقت میں خیر اور بھلائی کے حوالے سے جو کچھ بن پائے، کرے۔
 

آورکزئی

محفلین
پھر یہ ہمارے شہر کے پاس قرنطینہ سنٹر کس کھاتے میں بنایا گیا؟ اتنا بڑا دھوکہ؟ توبہ توبہ۔۔۔

یہی بات ہے بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسا کیوں کیا گیا۔۔۔ اسی پر اعتراض ہے۔۔۔ باقی یہ زائرین یہی کے رہنے والے ہیں یہی کے باشندے ہیں۔۔۔۔۔۔
 
Top