کوئی بھی اختیار اچھا برا چلنے نہیں دیتا ------------- ظفر اقبال

مغزل

محفلین
غزل

کوئی بھی اختیار اچھا برا چلنے نہیں دیتا
وہ سب کچھ کررہا ہے اور پتاچلنے نہیں دیتا

اندھیرا بھی ہے ، پتوں پر پسینہ بھی، مگر اس نے
سحر روکی ہوئی ہے اور ہوا چلنے نہیں دیتا

کبھی اٹھوا رہا ہے سارا سودا ہی دکانوں سے
کبھی بازار میں سکّہ مرا چلنے نہیں دیتا

وہاں درپیش ہے سارے سمندر کا سفر ہم کو
سفینے کو جہان خود ناخدا چلنے نہیں دیتا

ہمارے ہاتھ ہی اس نے نہیں باندھے ہوئے وہ تو
کسی کی بھی یہاں اپنے سوا چلنے نہیں دیتا

بہت کچھ بند ہے اور اس گھڑی کچھ کہہ نہیں سکتے
کہ چلنے دے رہا ہے کیا تو کیا چلنے نہیں دیتا

وہ لے کر چل رہا ہے سب کو اپنی سرپرستی میں
کسی کو اپنی مرضی سے جدا چلنے نہیں دیتا

کھڑا ہوں او رمرے آگے رکاو ٹ بھی نہیں کوئی
جو سچ پوچھیں تو مجھ کو راستہ چلنے نہیں دیتا

ظفر زنجیر میرے پاؤں میں ہے میر ی اپنی ہی
مجھے آگے میرا رنگِ نوا چلنے نہیں دیتا

ظفر اقبال
 
Top