۔
	
		
			
				فرزانہ نے کہا:
			
		
	
	
		
		
			گوبھی کے پراٹھے بنا لیں کل کی ہےنا اب نئے نویلے کنگن جیسا مزا تو دے نہیں سکتی!
ہاں جی “کنگنا“ کی بابت ایک اور بات یاد آگئی ۔ ۔ ۔
وہ جو وصی شاہ کی نظم ہے نا کنگن پر، وہ چوری کی نکلی، میں نے کہیں لکھ تو لی تھی مگر پتہ نہیں کہاں؟
جیسے ہی ملی یہاں ضرور نقل کردوں گی، ان صاحب نے تھوڑی سی ترمیم کر کے اپنے نام کی مشہوری کروالی۔
		
		
	 
کاش، میں تیرے حسین ہاتھھ کا کنگن ہوتا
 تو بڑے پیار سے چاؤ سے بڑے ارمان کے ساتھ
اپنی نازک سی کلائی میں چڑھاتی مجھکو
اور بے تابی سے فرقت کے خزاں لمحوں میں
تو کسی سوچ میں ڈوبی جو گھماتی مجھکو
 میں تیرے ہاتھھ کی خوشبو سے مہک سا جاتا
 جب کبھی موڈ میں آکر مجھے چوما کرتی
تیرے ہونٹوں کی میںَ حدتِ سے دہک سا جاتا
 کچھ نیہں تو یہی بے نام سا بندھن ہوتا
 کاش میں تیرے حسین ہاتھھ کا کنگن ہوتا ،