کفایت شِعاری - عشرت لکھنوی

کاشفی

محفلین
کفایت شِعاری
(عشرت لکھنوی)

جو بن جائیں ہم سب کفایت شعار
کریں عادت جز رسی اختیار

نظر آمد و چرخ پر گر رَہے
رَہے یوں نہ فاقہ کشی پر مدار

نچوڑا ہے ہم سب کو اسراف نے
بنایا ہے قلاش و بے روزگار

زیادہ بہت خرچ آمد سے ہے
نئی چال کرتے ہیں کیوں اختیار

پھنسے غیر ملکوں کی اشیا میں ہم
ہوئے ظاہری شان پر کیوں نثار

پوزیشن کو اپنے بڑھاتے ہیں ہم
غریب اپنے بھائی ہیں فاقہ سے خوار

سنبھالیں اگر اپنی حالت کو ہم
تو اس طرح ذلت نہ ہو بار بار

یہ طرز کفایت شعاری ہے خوب
کریں آمد وخرچ کا انحصار

فضول اور اسراف سے دھوکے ہاتھ
بچت کا طریقہ کریں اختیار
 
Top