عشرت لکھنوی

  1. م

    مکمل لکھنؤ کا عہد شاہی

    اردو کے دو اہم مراکز دہلی اور لکھنؤ کی تہذیبی زندگی سے متعلق کتابوں کی اشاعت ہمارے پیش نظر ہے۔ دہلی سے متعلق کتابیں عام اور متداول ہیں لیکن لکھنؤ کی متنوع تہذیبی زندگی پر لکھی جانے والی کتابیں اور مضامین بہت کم دستیاب ہیں۔ جن ادبا نے لکھنوی تہذیب کو اپنا مرکز توجہ بنایا اور اس پر مسلسل لکھا، ان...
  2. سید زبیر

    عرش والے بھی تیرے ثنا خواں ہیں

    کب تلک منتظر ہم رہیں یا نبی اپنا جلوہِ اطہر دکھا دیجئیے ہم فقیروں کی یا احمد مجتبےٰ پیاس قلب و نظر کی بجھا دیجئیے ٓآپ زینت ازل کی ہیں خیرالورا آپ رونق ابد کی ہیں صلے علیٰ آپ خیر البشر وجہ کون و مکاں پار بیڑا ہمارا لگا دیجئیے عرش والے بھی تیرے ثنا خواں ہیں اور ملائک تیرے در کے دربان ہیں تیرے...
  3. کاشفی

    مسیح بن کے کوئی معجزہ دکھا دینا - عشرت لکھنوی

    غزل (خواجہ محمد الرؤ ف عشرت لکھنوی) مسیح بن کے کوئی معجزہ دکھا دینا جگر کا درد ہو کم جس سے وہ دوا دینا کہیں گی دیکھ کے تم کو بہشت میں حوریں ہمیں بھی موہنی صورت ذرا دکھا دینا فراقِ یار میں لذت نہیں ہے جینے کی پلا کے زہر مجھے شام سے سُلا دینا خدا غریب کی سنتا ہے غیب سے فریاد...
  4. کاشفی

    جہاں میں ڈھونڈنے والے کو کیا نہیں ملتا - عشرت لکھنوی

    غزل (خواجہ محمد الرئوف عشرت لکھنوی) جہاں میں ڈھونڈنے والے کو کیا نہیں ملتا مگر ہمیں دلِ بے مُدعا نہیں ملتا کہاں ہیں وقتِ مصیبت قرار و صبر و شکیب رفیق کوئی مزاج آشنا نہیں ملتا بنا رہے ہیں وہ دل میں ہمارے گھر اپنا کہ اس سے بڑھ کے مکاں دوسرا نہیں ملتا غرور زندگی مستعار بے جا...
  5. کاشفی

    کفایت شِعاری - عشرت لکھنوی

    کفایت شِعاری (عشرت لکھنوی) جو بن جائیں ہم سب کفایت شعار کریں عادت جز رسی اختیار نظر آمد و چرخ پر گر رَہے رَہے یوں نہ فاقہ کشی پر مدار نچوڑا ہے ہم سب کو اسراف نے بنایا ہے قلاش و بے روزگار زیادہ بہت خرچ آمد سے ہے نئی چال کرتے ہیں کیوں اختیار پھنسے غیر ملکوں کی اشیا میں...
  6. کاشفی

    کمسنی جاتی ہے تو عہدِ شباب آتا ہے - عشرت لکھنوی

    غزل (خواجہ محمد الرئوف عشرت لکھنوی) کمسنی جاتی ہے تو عہدِ شباب آتا ہے جو مری جان کو آتا ہے عذاب آتا ہے خط جلاتے ہیں کہ قاصد پہ عتاب آتا ہے دیکھئے کیا مری قسمت سے جواب آتا ہے خلوت خاص میں شرمانے کا باعث کیا ہے بے محل آپ کو اس وقت حجاب آتا ہے حُسن کی اس کو پرکھ ہے نہ...
  7. کاشفی

    ہمارا جذب اُنہیں کھینچ لائے گا گھر سے - عشرت لکھنوی

    غزل (خواجہ محمد الرئوف عشرت لکھنوی) ہمارا جذب اُنہیں کھینچ لائے گا گھر سے یہ کب اُمید تھی پھوٹے ہوئے مقدر سے شہید کون ہوا قتل گاہ میں خنجر سے لہو جو روتی ہے تلوار چشم جوہر سے بلائے جاں ہے بخیلوں کے واسطے دولت ہلاک ہوگیا قارون کثرت زر سے وہ دو گھڑی جو عیادت کو میری آئے...
Top