کاشفی

محفلین
کشمیر: علیحدگی پسندوں کی سیاسی تنہائی
ریاض مسرور
بی بی سی اُردو ڈاٹ کام، سری نگر
130213061149_yasin_malik_jklf_304x171_afp_nocredit.jpg

یسین ملک کا دعوی ہے کہ پولیس نے انہیں اذیتیں دے کر دلی سے واپس بھیجا

انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف دھرنے کی غرض سے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما یاسین ملک نئی دلّی گئے تھے۔
یاسین ملک کو اجازت تو ملی مگر اس کے باوجود ان کو اور ان کے ساتھ چار سو رضاکاروں اور متاثرین کو دلّی سے واپس بھجوا دیا گیا۔
یسین ملک کا دعوی ہے کہ پولیس نے انہیں اذیتیں دے کر واپس بھیجا۔
اب وہ سرینگر میں بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ دلّی سے واپسی پر انہوں نے کہا کہ بیس سال پہلے انہوں نے جس بھارتی سول سوسائٹی کے کہنے پر بندوق چھوڑ دی تھی، وہ دراصل حکومت کے لئے ’آگ بجھانے کا عملہ‘ تھا۔ انہیں دلّی بدر کئے جانے کی یہاں کی سب علحدگی پسند تنظیموں نے مذمت کی۔
حالیہ انتخابی مہم کے دوران پاکستانی سیاسی جماعتوں نے کشمیر کا ذکر تک نہیں کیا۔ مسئلۂ کشمیر سے متعلق پاکستان کے متوقع وزیراعظم نواز شریف کا لہجہ بھی نہایت محتاط ہے۔
یہ صورتحال یہاں کے علیحدگی پسندوں کے لئے انوکھی ہے۔ کیونکہ اُنیس سو نوّے سے دو ہزار تک یہ قیادت پاکستان کی لاڈلی تھی۔ سن دو ہزار کے بعد پاکستان کے سابق فوجی حکمران نے کشمیر پر ’آؤٹ آف بکس‘ نظریہ عام کیا تو یہاں کے اعتدال پسند علیحدگی پسند کئی سال تک بھارتی میڈیا کی زینت بنے رہے۔
آج انہیں پاکستان اور ہندوستان دونوں ملکوں میں بے التفاتی کا تلخ تجربہ ہورہا ہے۔
اس صورتحال کے کیا اسباب ہیں؟ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ دس سال قبل جن علیحدگی پسندوں نے جنرل مشرف کی ایما پر لبیک کہا انہیں اندازہ بھی نہیں تھا کہ وہ پاکستان میں ایک شکست خوردہ علامت بن کر رہ جائینگے۔
معروف تجزیہ نگار ڈاکٹر شیخ شوکت حسین کہتے ہیں کہ ’میاں نواز شریف نسلاً کشمیری ہیں۔ اور مسلم لیگ روایتی طور پر کشمیر کے معاملہ پر سخت گیر پالیسی کی حامی رہی ہے۔ یہ اعتدال پسندوں کی سخت آزمائش کا مرحلہ ہے۔‘
بعض عسکری رہنماؤں نے پہلے یہ بیان دیا ہے کہ اگر پاکستان نے کشمیر سے دامن کھیچ لیا تو مظفرآباد میں بھی مسلح مزاحمت شروع ہوگی۔ دریں اثنا اڑتالیس گھنٹوں کی بھوک ہڑتال کے دوران یاسین ملک نے اعلان کیا ہے کہ ’اظہار رائے کے پرامن ذرایع پر قدغن لگا کر اور نوجوان نسل پر پولیس فورسز مسلط کرکے ہندوستان ایک نئے خونی انقلاب کی بنیاد ڈال رہا ہے۔‘
اکثر مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں متوقع تبدیلیوں اور کشمیر سے متعلق بھارت کی بے فکری نے علیحدگی پسندوں کو بے سمت کردیا ہے۔ اس صورتحال کا براہ راست فائدہ یہاں کے ہندنواز سیاسی گروپوں کو مل رہا ہے، کیونکہ علیحدگی پسند ابھی تک مقامی اسمبلی کے لئے انتخابات میں اپنے کردار کا تعین نہیں کر پائے ہیں۔
 

عمراعظم

محفلین
ہماری نا اہلی نے ہمیں اس نہج پر پہنچا دیا ہے کہ ہم اپنی شہ رگ سے غفلت کو اپنی مجبوری تسلیم کر چکے ہیں۔
 
Top