کرونا: مسلم اور غیر مسلم ممالک کے اعداد و شمار

سید رافع

محفلین
کہا جا رہا ہے کہ مسلم ممالک میں کرونا کے اثرات غیر مسلم ممالک کی نسبت کم ہیں۔ یہاں کچھ اعداد و شمار دو معروف سائٹس سے حاصل کر کے پیش کیے جا رہے ہیں۔
  1. ورلڈو میٹر
  2. مسلم ممالک کی وکی
اس بات کو پیش نظر رکھا جائے کہ:
  1. ہر دن یہ اعداد و شمار تبدیل ہو رہے ہیں۔
  2. مختلف ممالک میں ٹیسٹ کیے جانے کی تعداد مختلف ہے۔
  3. ضروری نہیں حکومتیں مریضوں کی صحیح تعداد بتا رہی ہوں۔
  4. یہی بات مسلم آبادی کے مردم شماری سے متعلق کہی جاسکتی ہے۔
  5. جن ممالک میں مسلمانوں کی تعداد 50 فیصد یا اس سے زیادہ ہے انکو اسلامی تصور کیا گیا ہے۔
جوں جوں فہرستیں بنتی گئیں اس لڑی میں پیش کی جاتی رہیں گی۔

فہرست #1 : 10 ممالک جہاں سب سے زیادہ کرونا کے مریض ہیں۔ ان میں صرف 2 اسلامی ممالک ہیں۔

کیسز ملک
USA 336,851
Spain 131,646
Italy 128,948
Germany 100,123
France 92,839
China 81,708
Iran 58,226
UK 47,806
Turkey 27,069
Switzerland 21,100

فہرست #2 : 10 ممالک جہاں سب سے کم کرونا کے مریض ہیں۔ ان میں ایک اسلامی ملک گیمبیا ہے۔

کیسز ملک

Papua New Guinea 1
Saint Pierre Miquelon 1
South Sudan 1
Timor-Leste 1
Caribbean Netherlands 2
Falkland Islands 2
Anguilla 3
British Virgin Islands 3
Burundi 3
Gambia 4

فہرست #3 :
10 اسلامی ممالک جہاں سب سے زیادہ کرونا کے مریض ہیں:

کیسز ملک

Iran 58,226
Turkey 27,069
Malaysia 3,662
Pakistan 3,277
Saudi Arabia 2,463
Indonesia 2,273
Qatar 1,604
Algeria 1,320
Egypt 1,173
Morocco 1,113

فہرست #4 :10 اسلامی ممالک جہاں سب سے کم کرونا کے مریض ہیں:

کیسز ملک
Gambia 4
Western Sahara 4
Mauritania 6
Sierra Leone 6
Somalia 7
Chad 9
Sudan 12
Libya 18
Maldives 19
Syria 19
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
اندازہ ہوا کہ گرافس کی مدد ڈیٹا کوسمجھنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔ سو دو گرافس حاضر خدمت ہیں۔ اگر آپ کسی گراف میں دلچسپی رکھتے ہیں تو مطلع کر دیں۔ انشاء اللہ کوشش کروں گا۔

muslim-count.png



muslim-count-percentage.png
 

زیک

مسافر
یہ کیسی مضحکہ خیز تقسیم ہے؟

یہ کیسے پتا چلا کہ کتنے مسلمان بیمار ہوئے یا مرے؟
 

محمد سعد

محفلین
یہ کیسی مضحکہ خیز تقسیم ہے؟

یہ کیسے پتا چلا کہ کتنے مسلمان بیمار ہوئے یا مرے؟
نہ ٹیسٹ ہوں گے، نہ پازیٹیو نکلیں گے۔
نہ کمزور لوگ دیگر حالات اور بیماریوں کے ہاتھوں دیر تک زندہ رہ پائیں گے، نہ کورونا سے مریں گے۔
نہ ڈھولا ہوسی، نہ رولا ہوسی۔
سمپل۔
 

سید رافع

محفلین
یہ کیسی مضحکہ خیز تقسیم ہے؟

یہ کیسے پتا چلا کہ کتنے مسلمان بیمار ہوئے یا مرے؟

جن ممالک میں مسلمانوں کی تعداد 50 فیصد یا اس سے زیادہ ہے انکو اسلامی تصور کیا گیا ہے۔

ظاہر ہے کہ یہ ایک تخمینہ ہے کیونکہ عین ممکن ہے کہ ایران کو آبادی کے لحاظ سے تو اسلامی تصور کیا گیا ہو لیکن بیمار لوگوں کی اکثریت زرتشتی لوگوں کی ہو۔ لیکن یہ میکرو حساب و کتاب کہ پیمانے کے لحاظ سے ٹھیک تصور کیا جاتا ہے۔ اسٹیٹسکس میں اسکو سیمپلنگ کہیں گے۔ جیسے کسی ملک کی پولنگ ضروری نہیں وہاں کے نمائندہ کو چننے کے لیے صحیح یا کافی ہو یا سروے کافی ہو! سو یہ مضحکہ خیز نہیں۔ :)
 

سید رافع

محفلین
مسلمانوں کی مجموعی تعداد 7 ارب انسانوں میں محض ڈیڑھ ارب کے قریب ہے۔ سو مجموعی آبادی میں نسبتا کم بیمار ہوئے تو کم ہی تعداد میں ریکور ہوئے۔ نوٹ یہ ٹوٹل ریکور انسانوں کی تقسیم ہے۔

recovered.png
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
کیا کہا جا سکتا ہے کہ تمام ممالک صحیح اعداد و شمار دے رہے ہیں یا ہیرا پھیری کر رہے ہیں۔

  • ضروری نہیں حکومتیں مریضوں کی صحیح تعداد بتا رہی ہوں۔
  • یہی بات مسلم آبادی کے مردم شماری سے متعلق کہی جاسکتی ہے۔

میکرو حساب و کتاب کہ پیمانے کے لحاظ سے ٹھیک تصور کیا جاتا ہے۔ اسٹیٹسکس میں اسکو سیمپلنگ کہیں گے۔
 

محمد سعد

محفلین
زلفی
آپ کے خیال میں اس سے ہمیں کیا نتیجہ نکالنا چاہیے؟ کیا اس نتیجے کو ایسی ٹرمز میں لکھ سکتے ہیں کہ جس سے اس کے درست یا غلط ہونے کا فیصلہ کرنا ممکن ہو؟ اگر آپ اس سے نتیجہ کوروناوائرس سے زیادہ عمومی نوعیت کا اخذ کرنا چاہتے ہیں تو کیا حالیہ یا قدیم تاریخ میں سے آپ کوئی ایسا ڈیٹا بتا سکتے ہیں کہ جو اس نتیجے کو سپورٹ کرتا ہو؟
 

سید رافع

محفلین
زلفی
آپ کے خیال میں اس سے ہمیں کیا نتیجہ نکالنا چاہیے؟ کیا اس نتیجے کو ایسی ٹرمز میں لکھ سکتے ہیں کہ جس سے اس کے درست یا غلط ہونے کا فیصلہ کرنا ممکن ہو؟ اگر آپ اس سے نتیجہ کوروناوائرس سے زیادہ عمومی نوعیت کا اخذ کرنا چاہتے ہیں تو کیا حالیہ یا قدیم تاریخ میں سے آپ کوئی ایسا ڈیٹا بتا سکتے ہیں کہ جو اس نتیجے کو سپورٹ کرتا ہو؟

یہ تو سادہ گرافس ہیں۔ اتنی جلدی ان سے نتیجہ نہیں نکالا جا سکتا جو برمبنی انصاف ہو یا درست ہو۔ ہاں یہ ضرور ہو گا کہ مختلف ممالک، براعظم اور مسلمانوں کی آبادی اور بیماری کا کچھ تعلق سامنے آئے گا۔ بہرحال یہاں کراچی کے لیاقت نیشنل ہسپتال کے ایک ماہر نے ابتداء میں یہ نتیجہ نکالا تھا کہ غیر مسلم قومیں حرام غذا کے باعث اس مرض میں گرفتار ہیں۔ حالیہ یا قدیم ڈیٹا میری نظر سے تو نہیں گزرے۔ کتابوں میں ہی طاعون کی تباہ کاریاں پڑھیں ہیں یا ملفوظات اعلیٰ حضرت میں بریلی میں ہونے والے طاعون کا قصہ ملتا ہے۔
 

سید رافع

محفلین
زیک میں نے آپ کے ابتدائی کمنٹ پر غور کیا اور کچھ اور لوگوں سے بھی ڈسکس کیا۔ ان کو بھی یہ مشق قابل شرم اور غیر انسانی دکھائی دی۔ حالانکہ میرا مقصد موجود ڈیٹا کو سائنسی بنیادوں پر ڈرل ڈوان کرنا تھا۔

سو میں اس مشقت کو یہیں روکتا ہوں۔ اللہ اس وباء کو جلد از جلد اس دنیا سے دور فرمانے کے اسباب پیدا فرمائے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
زلفی صاحب۔ انڈیا اور چین کے بارے میں بھی کچھ ارشاد فرمائیے کہ وہاں جہاں سے وائرس پھوٹا سب سے کم مریض ہیں اور انڈیا بھی غیر مسلم ملک ہے۔
 
آخری تدوین:
اس ٓکی ایک وجہ تو یہ ہے کہ مسلم ممالک میں ہیلتھ کیئر سرے سے موجود ہی نہیں ،
جو مرگیا وہ "اللہ کی مرضی"
دوسرے، مسلم ممالک میں درست اعداد و شمار نہیں ہیں
تیسرے، ان کے پاس کوئی طریقہ نہیں یہ بتانے کا کہ مرنے والا کس روگ میں مرا
غربت، مفلسی، کم علمی، کم عقلی، تعویذ بندی وغیرہ ٓوغیرہ
 
Top