کراچی : بارود بھرے ٹرک کا دھماکہ

الف نظامی

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
کراچی میں سی آئی ڈی سینٹر سول لائنز میں شدیدنوعیت کا دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجہ میں18افراد جاں بحق اور115سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں جبکہ سی آئی ڈی کی عمارت زمین بوس ہو گئی جس کے ملبے میں بھی کچھ افراد کے دب جانے کا خدشہ ہے،دھماکے کے بعد جائے حادثہ پر دو بڑے گڑھے بھی پڑ گئے۔سیکیورٹی اہلکاروں نے 2مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔دھماکے سے پہلے اور بعد میں شدید فائرنگ بھی کی گئی جبکہ راکٹ لانچر بھی فائر کئے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے ،واقعے کی تحریک طالبان پاکستان نے ذمہ داری قبول کر لی ہے۔سندھ کے وزیر داخلہ ذو الفقار مرزا جائے وقوع پر پہنچے ہیں جہاں انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہو ئے کہا کہ ''حملہ آوروں نے دھماکے سے پہلے سی آئی ڈی سینٹر سول لائنز کی عمارت میں داخل ہو نے کی کوشش کی ،ناکامی کے بعد بارود سے بھری گاڑی عمارت سے ٹکرادی جس کے نتیجہ میں دھماکا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کی نوعیت اسلام آباد میرٹ ہو ٹل میں کئے گئے دھماکے سے ملتی جلتی ہے۔دھماکا اتنا شدید تھا کہ دھماکے کی آواز کئی کلو میٹر تک سنی گئی اس حدود مین واقع عمارتیں لرزاٹھیں اور ان کے دروازوں اورکھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، سی آئی ڈی سینٹر کی عمارت کے اوپر کالادھواں چھاگیا ۔دھماکا اتنا شدید تھا کہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے دفاتر کو نقصان پہنچا اور باہررکھے ہوئے گملے بھی ٹوٹ گئے ۔دھماکے کے بعد ڈاکٹر ضیا الدین روڈ کو بند کر دیا گیا ہے اور عام افراد کو وہاں جانے سے روک دیا ہے اور سیکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ایمبولینسوں فائربریگیڈ اور امدادی ٹیموں کو جائے واقع پر روانہ کر دیا گیا ہے ۔اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے ۔جناح اسپتال کے ڈائریکٹر سیمی جمالی نے92افراد کو زخمی حالت میں لائے جانے کی تصدیق کی ہے جبکہ دیگر اسپتالوں میں بھی22افراد کو زخمی حالت میں اسپتال لایا گیا ۔

کراچی میں صدر کے علاقے میں پاکستان انڈسٹریل ڈیویلپمنٹ کارپوریشن کی عمارت کے قریب واقع سی آئی ڈی پولیس کے مرکز پر ایک ٹرک بم حملہ ہوا ہے جس میں کم از کم اٹھارہ افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہو گئے
آئی جی سندھ صلاح الدین بابر خٹک نے کہا کہ دھماکے میں اٹھارہ افراد ہلاک اور ایک سو کے قریب زخمی ہوگئے ہیں۔
انہوں نے دھماکے والی جگہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس جگہ سیکیورٹی کے بہتر انتظامات تھے پولیس نے تخریب کاروں سے مقابلہ کیا ہے، جس کے بعد انہوں نے آکر یہ دھماکہ کیا ہے۔
سندھ کے وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے کہا ہے کہ کچھ لوگوں نےسی آئی ڈی کے مرکز پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کا موقع پر موجود پولیس اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے دوران ایک گاڑی سی آئی ڈی کے مرکز میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئی جس کے بعد زور دار دھماکہ ہوا۔
ذوالفقار علی مرزا نے کہا کہ عام طور پر اس عمارت میں ساڑھے تین سو لوگ موجود ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کافی زیادہ نقصان ہوا ہے لیکن ابھی تک یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کتنے لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔
ذوالفقار مرزا نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ گزشتہ روز گرفتار ہونے والے سات مبینہ دہشتگردوں کو اسی مرکز میں رکھا گیا تھا جن کو حملہ آور چھڑا کر لے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والے دہشتگرد پولیس کی حراست میں ہیں اور وہ سی آئی ڈی ہیڈکواٹر میں موجود نہیں تھے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تحریکِ طالبان پاکستان نے سی آئی ڈی سنٹر پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
کراچی میں بی بی سی کے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق اب تک سی آئی ڈی کی عمارت سے پانچ لاشوں کو باہر نکالا جا چکا ہے۔
نامہ نگار کے مطابق دھماکے سے عمارت کے قریب واقع رہائشی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
نامہ نگار کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو قریبی ہسپتال میں پہنچایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے ٹرک پر سوار ہو کر آنے والے شدت پسندوں نے سی آئی سنٹر پر فائرنگ کی اور عمارت کے اندر داخل ہو گئے جس کے تھوڑی دیر بعد وہاں دھماکہ ہوا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس سے عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دھماکے کی جگہ پر پندرہ فٹ بڑا گڑھا پر گیا جس سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ یہ دھماکہ بارود کے لدے ٹرک سے کیا گیا ہے۔
پولیس اہلکار اس حملے کو ستمبر دو ہزار آٹھ کو اسلام آباد میں میریئٹ ہوٹل پر ہونے والے حملے سے مشابہہ قرار دے رہے ہیں جس میں ساٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز کراچی سی آئی ڈی نے لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کو گرفتار کیا تھا اور خیال ہے کہ گرفتار ہونے والے شدت پسندوں کو اسی عمارت میں رکھا جا رہا تھا۔


تصاویر:
 

شہزاد وحید

محفلین
بہت بڑا دھماکا ہوا ہے۔ 1000 کلوگرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا ہے۔ پورا بارود سے بھرا ٹرک ہی ٹکرا دیا عمارت سے:(
 

الف نظامی

لائبریرین
ریکٹر سکیل پر دھماکے کی شدت 1.3 ریکارڈ کی گئی ۔شہر کا بڑا حصہ دھماکے سے لرز اٹھا ۔دھماکے سے پیدا ہونے والی لہر کی شدت زلزلے کی طرح ریکارڈ ہو جاتی ہے۔ چیف میڑولوجسٹ محمد ریاض
دھماکے سے ملحقہ "المدینہ کالونی" تباہ ہوگئی۔
دہشت گرد حملہ آور اپنے ساتھیوں کو چھڑانے آئے تھے لیکن اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوسکے۔ ہمارے جوانوں نے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا ۔کراچی کا یہ سب سے بڑا دہشت گردی کا واقعہ ہے لیکن ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ یہ ایک بزدلانہ فعل ہے ۔ جاں بحق ہونے والوں میں اکثریت پولیس اہلکاروں کی ہے۔ لواحقین اور زخمی ہونے والوں کی امداد کریں گے۔ وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ
دھماکے میں کم از کم ہزار کلو گرام باروی مواد استعمال ہوا ، حملہ آوروں کی تعداد 4 یا 5 تھی ۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن

بحوالہ: جیو ٹی وی
 

مغزل

محفلین
ابھی اگلے آنسو خشک بھی نہ ہوئے تھے مزید جنازوں کو کاندھوں پر لاد کے لے جانا پڑ رہا ہے ۔
 
Top