کامل کہانی

بہت آداب جناب کاشف عمران صاحب ۔
فی الحال کچھ اور مصروفیات ہیں۔ بیٹے کی شادی کی تاریخ طے کر دی ہے۔
سنجیدگی سے یہاں کی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکوں گا، آتے جاتے جملے بازی کر جانا اور بات ہے۔
معذرت خواہ ہوں۔
 

مغزل

محفلین
رسیدحاضر ہے بھیا جی ۔ انشا اللہ فرصت سے پڑھ کر مقدور بھر رائے دوں گا۔ ممنونِ کرم ہوں کہ منسلک کیا مجھ ناچیز کو (y):)
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
کاشف عمران ۔۔۔ آپ سے گزارش ہے کہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے جوہر دکھاتے جائیے ۔۔۔ بار بار آپ کی تعریف کرنا مناسب معلوم نہیں ہوتا ۔۔۔ بس لگے رہیے!
 
آغاز: اب یہاں سے ابتدا کرتے ہیں ایک طویل کہانی کی، جس میں پلاٹ تو نہیں، مگر قصے بہت ہیں۔ ہیرو اور ولن کوئی نہیں۔ مگر کردار بہت ہیں۔ اور کچھ تو سچ مچ مزیدار بھی۔ یہ کہانی سو فیصد آپ بیتی نہیں کیونکہ چند عملی مجبوریوں کے تحت مجھے کافی تبدیلیاں کرنا پڑیں گی۔ بس یوں سمجھیے کہ حقیقی زندگی کے کچھ واقعات اور کرداروں کو میں نے اپنے تخیل کے رنگ میں رنگ کر پیش کیا ہے۔ دوسری طرف یہ خالص فکشن بھی نہیں۔ اندریں حالات، بہتر یہی ہو گا کہ آپ اسے آپ بیتی کی بجائے کہانی سمجھ کر پڑھیں۔ مگر ایسی کہانی جس کے کردار حقیقی زندگی کے عام لوگ ہیں، کسی ناول یا داستان کے نہیں۔​
مزید یہ کہ چونکہ یہ قصے ہیں مجھ جیسے عام لوگوں کی عام باتوں کے، تو اسے ایک مزاحیہ تحریر سمجھ کر پڑھنے والوں کو شاید مایوسی ہو گی۔ میں اپنی زندگی میں کبھی مزاح نگار نہیں رہا۔ نہ آئندہ ہی بننے کا کوئی ارادہ یا امکان ہے۔ اس قصے سے صرف وہی لوگ لطف اندوز ہو سکتے ہیں، جو اپنے آس پاس پھرتے عام لوگوں کی عام باتوں میں دلچسپی لیتے ہیں۔ ہنسی اور قہقہے ہوں گے تو ضرور مگر اتنے ہی جتنے عام زندگی میں ہوتے ہیں۔ یہ مزاحیہ ڈرامہ ہرگز نہیں۔​
تمہید لمبی ہو گئی۔ اب شروع کرتے ہیں قصہءِ ہزار درویش۔​
کچھ باتیں بزرگوں کی(پہلا حصہ)
میرا بچپن طرح طرح کے بزرگوں کے بیچ روتے کھیلتے گزرا۔ محاورے کے مطابق ہنستے کھیلتے اس لیے نہیں لکھ سکتا، کہ اتنے بزرگوں کے بیچ دل کھول کر ہنسنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کھیلنے سے البتہ کوئی بزرگ کبھی کسی بچے کو نہیں روک سکتا۔ تو بات ہو رہی تھی بزرگوں کی۔ ان میں سے کچھ بزرگ تو ایسے تھے جو خود کو سچ مچ والا بزرگ سمجھتے، کہتے اور کہلواتے تھے۔ اب ظاہر ہے بڑوں اور باقی بزرگوں پر تو ان بزرگوں کا بھی زور نہیں چلتا تھا، سو کہلوانے والی تمنا وہ ہم غریب بچوں سے پوری کرواتے تھے۔ سب سے پہلے بزرگ تو میرے نانا مرحوم تھے۔ مگر ان کا ذکر میں سب سے آخر میں کروں گا کہ طولانی بھی ہے اور ہزار جہتی بھی۔ پہلے ذکر ہو جائے ان کے دوستوں، ہمسائے میں رہنے والے بزرگوں اور دیگر صاحبان کا۔میرے نانا کے چند قریب ترین دوستوں میں سے ایک ایسے بزرگ تھے جو سچ مچ کے بزرگ بھی مشہور تھے۔ وہ فوج سے ریٹائر ہونے کے بعد محکمہ زراعت میں بھی برسوں تک نوکری کر کے ریٹائر ہو چکے تھے۔ عمر ستر سے متجاوز ہو گی۔ کئی لوگ کہتے تھے کہ سو سے اوپر کے ہو چکے ہیں۔ مگر خود کو ستراسی سال کا بتاتے تھے۔ یہی درست بھی معلوم ہوتا تھا۔وہ خودکو چَندن شاہ (چ پر زبر) کہتے اور لوگ انھیں چاچا چِندن شاہ (چ پرزیر ) کے نام سے پکارتے۔ اس تفاوت کا سبب مجھے نہیں معلوم۔ یہاں سے آگے ان کا نام جہاں کہیں بھی آئے تو اسے ، حسبِ روایاتِ اہلِ بابو محلہ و عزیز آباد ، تحصیل ثم ضلع، مستونگ، چِندن شاہ(بالکسرہ) ہی پڑھا جائے۔چاچا چِندن شاہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ایک جنگل نما احاطے کے بیچ میں واقع محکمہ زراعت کی دی ہوئی ایک کوٹھڑی میں رہائش پذیر تھے۔ محکمے کے کسی ملازم نے کبھی اعتراض کیا نہ شکایت۔ ویسے بھی کسی کو تنگ کر کے روحانی خوشی حاصل کرنے کا زمانہ ابھی شروع نہیں ہوا تھا۔ کوئی انھیں دعا کی لیے کہتا تو ہرے رنگ کے موٹی سوتی دھاگے پر کچھ پڑھ کر پھونکتے جاتے اور اس پر گرہ لگاتے جاتے۔ سات گرہیں پوری کر کے دھاگے کو گلے میں یا کلائی پر باندھنے کو کہتے۔ ہم بھائیوں بہنوں کا بچپن یہی ہری ہری چوڑیاں اور ہار پہنے ہوئے گزرا۔بچپن میں نانا سے ان کی رفاقت کے سبب ہمارا کبھی کبھار ان کی کوٹھڑی میں جانا بن جاتا تھا۔ عجیب طلسماتی جگہ تھی۔ ہر وقت اگر بتیوں اور لوبان وغیرہ کا دھواں اور خوشبو پھیلی ہوتی ۔ ایک کونے میں چندخالی بوتلیں پڑی ہوتی تھیں، جن میں سے کچھ کے منہ کارک لگا کر بند کیے ہوتے۔ کہا جاتا تھا کہ ان بوتلوں میں چاچا نے جن بند کیے ہوئے ہیں۔ کسی ہمزاد کا ذکر بھی سنا تھا۔ ان کے قابو میں بتائے گئے جنات اور بھوتوں وغیر ہ کے نام بھی بتائے جاتے تھے۔ کبیر جن ، بلقیس جننی اور شکنتلا بھوتنی کے نام اپنی خاص اہمیت اور بار بار کے تذکرے کے سبب اب بھی میرے حافظے میں موجود ہیں۔ تفصیل ان مخلوقات کی آ گے آ ئے گی۔سچ یہی ہے کہ میں نے اپنی آنکھوں سے کچھ نہ دیکھا۔ مگر لوگ، جن میں میرے نانا اور والدہ بھی شامل تھے، ان کی کرامات سے متعلق طرح طرح کے واقعات بیان کرتے تھے۔ ان میں سے ایک واقعہ ہم بچوں کی لکھائی میں استعمال ہونے والی قلموں سے متعلق ہے۔ بات کچھ یوں ہے کہ چاچا کی کوٹھڑی کے آس پاس احاطے میں جا بجا سر کنڈے لگے ہوئے تھے۔ میری والدہ کے بقول ایک مرتبہ انھوں نے چاچا سے کہا کہ بچوں کے لیے کچھ خشک سرکنڈے بھجوا دیں تا کہ تختیوں پر لکھنے کے لیے قلمیں بنائی جا سکیں۔ اگلی صبح دیکھا تو تیار قلموں کا ایک پورا پیکٹ کمرے میں آتش دان کے اوپر بنے شیلف پر پڑا ہوا پایا! بس یہ اور اس قسم کے دوسرے واقعات تھے جنھیں سن کر میرے ذہن میں یہی تصور تھا کہ چاچا انسان کی شکل میں دراصل کسی اور دنیا کی مخلوق ہیں۔ان کی کوٹھڑی میں بے تحاشا کتابیں بھی کچھ ترتیب سے اور کچھ بے ترتیب ، کم و بیش ہر کونے میں نظر آ تیں۔ ابنِ صفی کے ناولوں کے نہایت شوقین تھے۔ اس کے علاوہ قدیم زمانے کے رسالوں کے بھی ڈھیر لگے ہوتے۔ ایک مرتبہ جانے کس موڈ میں تھے کہ ۱۹۳۷ ء کا عالمگیر رسالہ(نہایت خستہ حالت میں) میری والدہ کو تحفے میں دیا۔ وہ والدہ سے ہوتا ہوا میرے پاس پہنچا اور آج بھی میرے پاس محفوظ ہے۔ اوپر سالگرہ نمبر درج ہے۔ بزرگوں سے پتا چلا کہ کسی زمانے میں نہایت مقبول ہوا کرتا تھا ۔ خیر بات ہو رہی تھی چاچا کی کتابوں اور کہانیوں سے رغبت کی۔ حقیقت یہ ہے کہ کہانیاں پڑھ پڑھ کر چاچا خود بھی ایک بہت بڑے داستان گو بن گئے تھے۔ اپنی زندگی کے واقعات بھی اس طرح بیان کرتے جس پر داستان کا گمان گزرتا تھا۔ ان کی بیان کی گئی اکثر باتیں آج بھی میرے ذہن میں محفوظ ہیں۔ میرے خیال میں بہتر ہو گا کہ چاچا کی زندگی کے واقعات جو انھوں نے سالہا سال کی نشستوں میں سنائے ہوں گے، انھیں کی زبانی آپ تک پہنچاؤں۔(جاری ہے)​
کاشف صاحب! ایک رائے ہے کہ اپنی اس کہانی کی ہر قسط کو ساتھ منظوم بھی کرتے جائیے۔
 

عینی شاہ

محفلین
ہے بہت ہی خوب یہ کامل کہانی
پڑھتے رہیں گےہم اسے آپکی زبانی
نہ چھوڑیں شاعری کو آپ اس طرح سے
کریں شاعری ادھر پس پردہ کہانی
:):):)
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
ہے بہت ہی خوب یہ کامل کہانی
پڑھتے رہیں گےہم اسے آپکی زبانی
نہ چھوڑیں شاعری کو آپ اس طرح سے
کریں شاعری ادھر پس پردہ کہانی
:):):)
کیا یہ جادو ہے، کہ کوئی معجزہ؟​
آسماں نیچے ہے اور اوپر زمیں​
وہ جو کہتے تھے کہ" ہم شاعر نہیں"​
بات تک اب شعر بِن کرتے نہیں!!​
 

عینی شاہ

محفلین
کیا یہ جادو ہے، کہ کوئی معجزہ؟​
آسماں نیچے ہے اور اوپر زمیں​
وہ جو کہتے تھے کہ" ہم شاعر نہیں"​
بات تک اب شعر بِن کرتے نہیں!!​
نہ جادو ہے یہ کوئی نہ معجزہ کہیں اسے
کہہ سکتے ہیں آپ اسے لفظوں سے کھیلنا
شاعر تو نہیں ہیں بس یونہی کبھی کبھی
کرتا ہے دل آپ سے یوں واہ واہ سمیٹنا :p:p
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
نہ جادو ہے یہ کوئی نہ معجزہ کہیں اسے
کہہ سکتے ہیں آپ اسے لفظوں سے کھیلنا
شاعر تو نہیں ہیں بس یونہی کبھی کبھی
کرتا ہے دل آپ سے یوں واہ واہ سمیٹنا :p:p
ڈھیر سی داد نذر کر تا ہوں​
خوب کھیلی ہو آج لفظوں سے​
یونہی، شاباش، تم ہنسو بولو​
جی ہوا خوش تمہاری باتوں سے!​
 

مہ جبین

محفلین
کامل کہانی آغاز سے ہی دلچسپ ہے اور اندازِ بیان بھی خوب ہے
میرا ناقص خیال یہ ہے کہ نظم ہو یا نثر ، ہر دو اصناف پر آپکی گرفت مضبوط ہوتی ہے تو گاہے بگاہے دونوں اصنافِ سخن میں طبع آزمائی کرتے رہیں تو انشاءاللہ ادبی دنیا کو ایک وسیع بہترین مواد میسر ہوگا
اپنے اندر کے شاعر کا گلا گھونٹنا مناسب نہیں ہے ، جب اظہار کاسلیقہ ہو تو اسکو اللہ کی عطا کردہ نعمت سمجھ کر اسکا شکر کریں اور تحدیثِ نعمت کے طور پر شاعری کا سلسلہ جاری رکھیں
میری ناقص رائے سے آپکا متفق ہونا ضروری بھی نہیں کاشف عمران بھائی
ویسے بھی پل میں تولہ پل میں ماشہ آپکی عادت ہے :)
 

سید زبیر

محفلین
کاشف عمران صاحب ! میرا ووت تو آپ کی شاعری کے لیے ہی ہوگا ۔ مسکراہٹیں بکھیرنا بھی عبادت ہے ۔آپ یقینا با خبر ہوں گے کہ مسکرا کر سلام کرنا بھی صدقہ ہے ۔ آپ نثر میں بھی بے شک عبور رکھتے ہیں مگر شاعری کی تو بات ہی دوسری ہے
خوش رہیں
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
کاشف عمران صاحب ! میرا ووٹ تو آپ کی شاعری کے لیے ہی ہوگا ۔ مسکراہٹیں بکھیرنا بھی عبادت ہے ۔آپ یقینا با خبر ہوں گے کہ مسکرا کر سلام کرنا بھی صدقہ ہے ۔ آپ نثر میں بھی بے شک عبور رکھتے ہیں مگر شاعری کی تو بات ہی دوسری ہے
خوش رہیں
آپ کو کون سی شاعری زیادہ دلچسپ لگ رہی ہے۔ سنجیدہ والی یا پھر یہاں کی گئی فی البدیہہ، ہلکی پھلکی والی؟ میری بات "سنجیدہ" شاعری کو بریک دینے سے متعلق تھی۔

کامل کہانی آغاز سے ہی دلچسپ ہے اور اندازِ بیان بھی خوب ہے۔ آج آنے والی ہے چاچا کی داستان، ان کی اپنی زبانی۔ ذرا "اُن" کا اندازِ بیان بھی دیکھیے گا!
میرا ناقص خیال یہ ہے کہ نظم ہو یا نثر ، ہر دو اصناف پر آپکی گرفت مضبوط ہوتی ہے تو گاہے بگاہے دونوں اصنافِ سخن میں طبع آزمائی کرتے رہیں تو انشاءاللہ ادبی دنیا کو ایک وسیع بہترین مواد میسر ہوگا
اپنے اندر کے شاعر کا گلا گھونٹنا مناسب نہیں ہے ، جب اظہار کاسلیقہ ہو تو اسکو اللہ کی عطا کردہ نعمت سمجھ کر اسکا شکر کریں اور تحدیثِ نعمت کے طور پر شاعری کا سلسلہ جاری رکھیں
میری ناقص رائے سے آپکا متفق ہونا ضروری بھی نہیں کاشف عمران بھائی - خوب جگہ کہی، اخبار والوں کی بات!
ویسے بھی پل میں تولہ پل میں ماشہ آپکی عادت ہے :) یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایک دن اچانک غائب ہو جاؤں۔ دس پندرہ سال کے لیے!

لگ یہی رہا ہے، کہ کام دو حصوں میں بانٹنا ہو گا۔ فی الحال اس نتیجے پر پہنچا ہوں، کہ دونوں اصناف کو برابر وقت دیتا رہوں۔ دو چار ہفتوں میں سب اندازہ ہو جائے گا۔ نثر میں مزید کام شروع کرنے کا تمام انحصار اس پر ہے کہ زیرِ نظر کہانی میں کتنا دم پڑتا ہے۔ اگر اچھی چیز بن گئی، تو ذہن میں ہزارہا قصے ہیں، جن پر لکھنے کے لیے قلم تیار ہے۔ بچوں کا ادب بھی نظر میں ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
آہا
بہت مزہ آیا۔
کل چونکہ میتھ کرنی تھی لہٰذا ٹیپ کو "پِن" کر کے چلا گیا تھا۔
اب پڑھی ہے اور بس اگلی قسط کا انتظار ہے۔
آپ واقعی آل راؤنڈر ہیں۔
 
شہزاد احمد صاحب نے بہت مناسب بات کی ہے، جناب کاشف عمران !

کاشف عمران ۔۔۔ آپ سے گزارش ہے کہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے جوہر دکھاتے جائیے ۔۔۔ بار بار آپ کی تعریف کرنا مناسب معلوم نہیں ہوتا ۔۔۔ بس لگے رہیے!

آپ مکمل یکسوئی سے اس کام کو (کہانی، داستان، خود نوشت یا) جس بھی حساب میں آپ رکھیں کرتے رہئے۔ اور اپنے بلاگ پر محفوظ کرتے چلے جائیے۔ اس میں ایک فائدہ ہے: آپ جس نہج پر بھی اس کو چلاتے ہیں، چلاتے جائیے۔ میرے جیسوں کی مداخلت آپ کی توجہ کو تقسیم کر سکتی ہے۔ آپ کا سب سے پہلا ناقد کاشف عمران کامل ہے، اس پر اعتماد کیجئے، اور اس کا کہا مانئے۔

بہت آداب۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
بہت خوب! اچھی شروعات ہے، قصہ محفلین کا دِل بھی لبھا پائے گا اور قصے سے طول پکڑ کر داستان اور داستان سے طویل ہو کر کتاب کی شکل بھی اختیا ر کرے گا۔ جاری رکھیے۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
شہزاد احمد صاحب نے بہت مناسب بات کی ہے، جناب کاشف عمران !

آپ مکمل یکسوئی سے اس کام کو (کہانی، داستان، خود نوشت یا) جس بھی حساب میں آپ رکھیں کرتے رہئے۔ اور اپنے بلاگ پر محفوظ کرتے چلے جائیے۔ اس میں ایک فائدہ ہے: آپ جس نہج پر بھی اس کو چلاتے ہیں، چلاتے جائیے۔ میرے جیسوں کی مداخلت آپ کی توجہ کو تقسیم کر سکتی ہے۔ آپ کا سب سے پہلا ناقد کاشف عمران کامل ہے، اس پر اعتماد کیجئے، اور اس کا کہا مانئے۔

بہت آداب۔
حوصلہ افزائی کا شکریہ۔ آپ جیسے پڑھے لکھے سینئر دوستوں کی رائے کئی مرتبہ "کاشف عمران" سے بہتر نکلتی ہے۔ اس لیے اپنی تنقیدی رائے سے نوازتے رہیے گا۔ یقین کیجیے اس سے مجھے بڑی مدد ملتی ہے۔
 

شوکت پرویز

محفلین
یہ صرف یک بارگی مشق ہے۔ جسے دلچسپی نہ ہو، براہِ کرم ایک مرتبہ کی گستاخی سمجھ کر نظر انداز کر دے۔

سافٹ وئیر کی زبردستی کے پیش نظر ایک مرتبہ میں سب ٹیگ نہ ہو سکے۔ چند اور ممکنہ سامعین۔

محسن وقار علی مہ جبین بلال عینی شاہ انیس الرحمن امجد علی راجا سید شہزاد ناصر شمشاد زین محمد اظہر نذیر منیب احمد فاتح امجد میانداد متلاشی مغزل شوکت پرویز
حاضر ہوں کاشف عمران صاحب!
آپ کی کہانی پڑھ کر ہمیں احساس ہوا کہ ہم شہر کے (مراد اپنے بزرگوں سے دور) رہنے والے کتنی خوبصورت چیز سے محروم رہ گئے۔۔۔ ہمارے بزرگوں کی زبانی وہ عجیب و غریب داستانیں، اللہ اللہ۔۔۔
چلئے آپ کی بدولت شاید ویسی کچھ کہانیاں سننے مل جائیں۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے، آمین۔۔

اور یہ جو آپ نے شاعری بند کرنے کی بات کہی، گزارش ہے کہ اسے واپس لے لیں، آپ کو جیسا مناسب لگے اعتدالی کے ساتھ دونوں (اور دیگر) فنون کو وقت دیں۔۔۔
 
Top