ڈرائیونگ تکنیک اور سٹائل

سید عاطف علی

لائبریرین
یہاں ریاض میں کچھ دن سے سیٹ بیلٹ اور موبائل استعمال کرنے کے جرمانے کیمرے کی مدد سے کیے جانے لگے ہیں ۔جبلہ پہلے ٹریفک کیمرے محض رفتار اور سگنل توڑنے کے جرائم تک تک محدود تھے۔
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم

کسی نے ریئر ویو اور سائیڈ ویو مررز کے متعلق مشورہ دیا تھا جسے ابھی تک اپنا نہیں سکا کہ یہ کافی اہم تبدیلی ہے اور اس سے مانوس ہونے میں وقت لگے گا۔

مجھ سمیت اکثر لوگ سائیڈ مرر اس طرح سیٹ کرتے ہیں کہ اپنی کار نظر نہ آئے۔ اس کے نتیجے میں بیک ویو مرر اور سائیڈ ویو مرر میں کافی اوورلیپ ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے ساتھ والی لین میں بلائنڈ سپاٹ بھی۔ لین بدلتے ہوئے مڑ کر دیکھنا لازمی ہوتا ہے۔

اس بلائنڈ سپاٹ کو ختم کرنے کے لئے مشورہ یہ تھا کہ سائیڈ ویو مرر کو اس طرح سیٹ کیا جائے کہ وہ آپ کو صرف وہ دکھائے جو ریئر ویو مرر میں نظر نہ آ رہا ہو۔ اس طرح ساتھ والی لین بھی اچھی طرح سائیڈ ویو مرر میں نظر آئے گی۔

خطرناک!

بلائینڈ سپاٹس کے لئے سائیڈز مررز کو ریئر ویوز پر ہی سیٹ کریں، بلائینڈ سپاٹس کے لئے مرر دیکھنے کے بعد دائیں مڑنے کے لئے گردن کو دائیں طرف موڑ کے دیکھنا اور بائیں موڑنے کے لئے گردن کو بائیں موڑنا ضروری ہے، سیف ڈرائیونگ کا یہی طریقہ برطانیہ میں ہے۔

blind-spot.jpg

والسلام
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
السلام علیکم



خطرناک!

بلائینڈ سپاٹس کے لئے سائیڈز مررز کو ریئر ویوز پر ہی سیٹ کریں، بلائینڈ سپاٹس کے لئے مرر دیکھنے کے بعد دائیں مڑنے کے لئے گردن کو دائیں طرف موڑ کے دیکھنا اور بائیں موڑنے کے لئے گردن کو بائیں موڑنا ضروری ہے، سیف ڈرائیونگ کا یہی طریقہ برطانیہ میں ہے۔

blind-spot.jpg

والسلام
یہ مشورہ ریس ٹریک کے انسٹرکٹر نے دیا تھا
 

سید عاطف علی

لائبریرین
پچھلے دنوں کراچی میں تھوڑی سی ڈرائیونگ کرنے کا اتفاق ہوا وہ بھی مینوئل ٹرانسمیشن (سٹک شفٹ) گاڑی ۔
کوئی بھی تکنیک ہو اور کیسا بھی سٹائل ہو کافی دردناک تجربہ تھا ۔
 
پچھلے دنوں کراچی میں تھوڑی سی ڈرائیونگ کرنے کا اتفاق ہوا وہ بھی مینوئل ٹرانسمیشن (سٹک شفٹ) گاڑی ۔
کوئی بھی تکنیک ہو اور کیسا بھی سٹائل ہو کافی دردناک تجربہ تھا ۔
چھوٹے بھائی کی شادی کے سلسلے میں کراچی جانا ہوا۔ بھائی گاڑی چلا رہا تھا۔ ایک فلائی اوور پر چڑھے تو فاسٹ لین پر الٹ سمت سے تیز رفتار کار آ رہی تھی۔ بڑے مشکل سے بچایا۔
 

جاسم محمد

محفلین
پچھلے دنوں کراچی میں تھوڑی سی ڈرائیونگ کرنے کا اتفاق ہوا وہ بھی مینوئل ٹرانسمیشن (سٹک شفٹ) گاڑی ۔
کوئی بھی تکنیک ہو اور کیسا بھی سٹائل ہو کافی دردناک تجربہ تھا ۔
بیرون ممالک میں گاڑی چلانے والے پاکستان جا کر گاڑی نہ ہی چلائیں تو بہتر ہے :)
 

زیک

مسافر
پچھلے دنوں کراچی میں تھوڑی سی ڈرائیونگ کرنے کا اتفاق ہوا وہ بھی مینوئل ٹرانسمیشن (سٹک شفٹ) گاڑی ۔
کوئی بھی تکنیک ہو اور کیسا بھی سٹائل ہو کافی دردناک تجربہ تھا ۔
پاکستان میں تکنیک اور سٹائل نہیں چلتا۔ بس گاڑیاں براونین موشن میں آہستہ آہستہ چلتی ہیں
 

جاسم محمد

محفلین
موبائل کا بہانہ لگا کر کہہ دیتے ہیں غلطی ہو گئی :)
دال میں نہیں موبائل میں
آپ کے اتنے "آنے" باہر آ گئے
:)
میں بھی یہی کہنے والا تھا کہ سو پیسے لکھو یا سولہ آنے ۔ :) ۔ آدھے تیتر آدھے بٹیر نہ بنو ۔
 

زوجہ اظہر

محفلین
کسی کام سے گلشن کی طرف نکلنا تھا بہن کو کہہ دیا کہ بھانجیوں (عمریں بالترتیب نو، سات اور پانچ سال) کو لے لوں گی
واپسی میں نیپا پر گاڑی بند ہونےلگی تو کنارے روکی دیکھا تو حرارت پیما آخری حد کی طرف جارہا تھا
خدشہ ہوا کہ گاڑی اتنی گرم ہونےپر کہیں گیس کٹ ہی نہ جل گئی ہو
خیر بونٹ اٹھایا اور ریڈی ایٹر کا ڈھکن کھولا
جوکہ بالکل خشک تھا.. عموما پانی کی بوتل جو ساتھ لیکر چلتی ہوں دیکھی تو آدھی بھری تھی
وہ پانی ڈالا تو اندازہ ہوا کہ یہ تو ناکافی رہے گا
اتنے میں ایک رکشے والے بھائی جو ماجرا ملاحظہ کررہے ہوں گے (کہ ایک خاتون چھوٹی بچیوں کے ساتھ ہیں) تشریف لائے مسئلے کی بابت دریافت کیا
بتانے پر انھوں نے جھک کر دیکھا کہا پائپ ٹوٹا ہوا ہے
صحیح بات یہ کہ ان کے کہے کو خاص توجہ نہ دی اور کہا کہ سامنے شربت والے سے پانی مل جائے گا لیکر آتی ہوں
لیموں پانی والے کے پاس جاکر درخواست کی تو اس نے پانی سے بوتل بھر دی
ریڈی ایٹر میں پانی ڈالنے کے بعد دوسرا مرحلہ یہ دیکھنا کہ وہ اسٹارٹ ہوتی ہے یا نہیں
بیٹھ کر چیک کیا تو گاڑی کافی حد تک ٹھنڈی ہو چکی تھی اللہ کا نام لیکر اسٹارٹ کی، تو ہو گئی
سکون کا سانس لیا
دوبارہ شربت والے کے پاس جاکر اس کے منع کرنے کے باوجود پیسے تھمائے
اس عرصے میں بچیوں سے مذاقیہ باتیں کرتی رہی تاکہ وہ پریشان نہ ہوں
خیر آگے چلے دو میل کے بعد میٹر پر نظر گئی
یا اللہ پھر خطرناک حد پر جارہا ..(یعنی وہ رکشہ والا درست تھا) بہرحال اب یہ ترکیب کی کہ گاڑی کو زیادہ سے زیادہ نیوٹرل رکھنا شروع کیا
اس پر بھی آدھا میل جاکر لگا کہ مشکل ہے کیونکہ جگہ جگہ ٹریفک جام ہورہا تھا
پھر سائڈ پر کھڑی کی اور ذہن میں یہی تھا کہ ریڈی ایٹر کا پانی پھر نکل گیا ہوگا
بونٹ کھولا ،بوتل اٹھائی ، ریڈی ایٹرکا ڈھکن کھولا اور... ایک پر درد ،تکلیف دہ ...... سبق ملا
کھولتے ہوئے پانی کا فوارہ چہرے اور ہاتھوں کو بھگو گیا
سمجھ میں آیا کہ محاورہ "ناچ کے رہ جانا" کیا ہوتا ہے
دل سے رونے کی شدید طلب ہوئی
مگر نہ وقت نہ موقع ...
برداشت کرتے ہوئے جیسے تیسے گاڑی کو زیادہ تر نیوٹرل رکھتے ہوئے گھر پہنچی
شکر کہ چہرہ محفوظ رہا مگر ہاتھ پر چھالے پڑے
 

زیک

مسافر
کسی کام سے گلشن کی طرف نکلنا تھا بہن کو کہہ دیا کہ بھانجیوں (عمریں بالترتیب نو، سات اور پانچ سال) کو لے لوں گی
واپسی میں نیپا پر گاڑی بند ہونےلگی تو کنارے روکی دیکھا تو حرارت پیما آخری حد کی طرف جارہا تھا
خدشہ ہوا کہ گاڑی اتنی گرم ہونےپر کہیں گیس کٹ ہی نہ جل گئی ہو
خیر بونٹ اٹھایا اور ریڈی ایٹر کا ڈھکن کھولا
جوکہ بالکل خشک تھا.. عموما پانی کی بوتل جو ساتھ لیکر چلتی ہوں دیکھی تو آدھی بھری تھی
وہ پانی ڈالا تو اندازہ ہوا کہ یہ تو ناکافی رہے گا
اتنے میں ایک رکشے والے بھائی جو ماجرا ملاحظہ کررہے ہوں گے (کہ ایک خاتون چھوٹی بچیوں کے ساتھ ہیں) تشریف لائے مسئلے کی بابت دریافت کیا
بتانے پر انھوں نے جھک کر دیکھا کہا پائپ ٹوٹا ہوا ہے
صحیح بات یہ کہ ان کے کہے کو خاص توجہ نہ دی اور کہا کہ سامنے شربت والے سے پانی مل جائے گا لیکر آتی ہوں
لیموں پانی والے کے پاس جاکر درخواست کی تو اس نے پانی سے بوتل بھر دی
ریڈی ایٹر میں پانی ڈالنے کے بعد دوسرا مرحلہ یہ دیکھنا کہ وہ اسٹارٹ ہوتی ہے یا نہیں
بیٹھ کر چیک کیا تو گاڑی کافی حد تک ٹھنڈی ہو چکی تھی اللہ کا نام لیکر اسٹارٹ کی، تو ہو گئی
سکون کا سانس لیا
دوبارہ شربت والے کے پاس جاکر اس کے منع کرنے کے باوجود پیسے تھمائے
اس عرصے میں بچیوں سے مذاقیہ باتیں کرتی رہی تاکہ وہ پریشان نہ ہوں
خیر آگے چلے دو میل کے بعد میٹر پر نظر گئی
یا اللہ پھر خطرناک حد پر جارہا ..(یعنی وہ رکشہ والا درست تھا) بہرحال اب یہ ترکیب کی کہ گاڑی کو زیادہ سے زیادہ نیوٹرل رکھنا شروع کیا
اس پر بھی آدھا میل جاکر لگا کہ مشکل ہے کیونکہ جگہ جگہ ٹریفک جام ہورہا تھا
پھر سائڈ پر کھڑی کی اور ذہن میں یہی تھا کہ ریڈی ایٹر کا پانی پھر نکل گیا ہوگا
بونٹ کھولا ،بوتل اٹھائی ، ریڈی ایٹرکا ڈھکن کھولا اور... ایک پر درد ،تکلیف دہ ...... سبق ملا
کھولتے ہوئے پانی کا فوارہ چہرے اور ہاتھوں کو بھگو گیا
سمجھ میں آیا کہ محاورہ "ناچ کے رہ جانا" کیا ہوتا ہے
دل سے رونے کی شدید طلب ہوئی
مگر نہ وقت نہ موقع ...
برداشت کرتے ہوئے جیسے تیسے گاڑی کو زیادہ تر نیوٹرل رکھتے ہوئے گھر پہنچی
شکر کہ چہرہ محفوظ رہا مگر ہاتھ پر چھالے پڑے
اوہ۔ یہ سبق تو چالیس سال پہلے (ظاہر ہے تجربے سے) سیکھ لیا تھا کہ گرم ریڈیئیٹر نہیں کھولتے۔ امید ہے ہاتھ زیادہ نہیں جلے ہوں گے
 
Top