ڈرائیونگ تکنیک اور سٹائل

زوجہ اظہر

محفلین
زیادہ ہی رکھا کریں کیونکہ آپ کا بھائی بھی بائیک والوں میں شمار ہے :)
ذاتی طور پر بائیک بہت زیادہ پسند ہے
کیا کیجئے کہ جب میں نے ڈرائیونگ سیکھی اسوقت خواتین نہیں چلاتی تھیں
اور آج کل خواتین اکثر نظر آجاتی ہیں
اور ان کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے
جیسےSIUT کے قریب ایک بوہری خاتون اور گلبرگ میں ایک دوسری خاتون کو 50 ففٹی چلاتے دیکھا ہے
مشاہدے یہ بات بھی آئی اکثر خواتین عبایا پہنے ہوئے تھیں
کچھ لڑکیاں بھی نظر آئیں کہ جنکے پاس کیوٹ سی اسکوٹی ہے
 
ذاتی طور پر بائیک بہت زیادہ پسند ہے
کیا کیجئے کہ جب میں نے ڈرائیونگ سیکھی اسوقت خواتین نہیں چلاتی تھیں
اور آج کل خواتین اکثر نظر آجاتی ہیں
اور ان کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے
جیسےSIUT کے قریب ایک بوہری خاتون اور گلبرگ میں ایک دوسری خاتون کو 50 ففٹی چلاتے دیکھا ہے
مشاہدے یہ بات بھی آئی اکثر خواتین عبایا پہنے ہوئے تھیں
کچھ لڑکیاں بھی نظر آئیں کہ جنکے پاس کیوٹ سی اسکوٹی ہے
ویسے لڑکیوں کو بائیک دینے پر تو ہم راضی نہیں ہیں لیکن
اگر مجبوری ہوتو پھر ٹھیک ہے
 
سن 2011 میں میں فیملی کے ہمراہ پاکستان ٹوور پر تھا، کراچی سے بائے روڈ اسلام آباد اور اس سے آگے ہری پور ہزارہ اور نوشہرہ تک گیا گاڑی لے کر. جس دن ہری پور سے نوشہرہ جا رہا تھا تو حسن ابدال سے کوئی 8/10 کلومیٹر پہلے گاڑی کا پارہ چڑھ گیا. روک کر دیکھا تو ریڈیئیٹر کا پنکھا جواب دے چکا تھا. خیر جیسے تیسے کر کے جی ٹی روڈ پر حسن ابدال کے مرکزی چوک تک آئے اور وہاں ایک ورکشاپ سے پنکھا ٹھیک کروایا. پانی بھر کے وہاں سے چلے، برہان انٹرچینج سے موٹروے پر چڑھے ہی تھے کہ پارہ پھر چڑھنے لگا (گاڑی کا). سوچا رک کر دیکھوں مگر گرمی اتنی شدید تھی کہ دل ہی دل میں کہا کہ ذرا رفتار پکڑ کر دیکھتے، شاید خود ہی ٹھیک ہوجائے. جونہی رفتار 90 تک آنا شروع ہوئی تو کانٹا گرنے لگا. اس کے بعد برہان سے رسالپور انٹرچینج تک بلا توقف 120 یا اس سے زیادہ رفتار سے گاڑی چلائی اور درجہ حرارت کا کانٹا اپنی اوقات میں رہا. جیسے ہی موٹروے سے اترے، کانٹا پھر سے یکدم چڑھ دوڑا ... چار و ناچار ایک سی این جی پمپ پر رک کر پہلے تو انجن کو پانی سے نہلایا جس کا پائپ سی این جی والے ہمارے ساتھ موجود خواتین اور بچوں کو دیکھ کر ترس کھا کر دے دیا تھا. جب انجن قابل لمس حالت میں آیا تو ریڈیئیٹر چیک کیا ... پتہ چلا کہ حسن ابدال کے مہا شے نے ریلے کے کنکشن الٹے کر دیے تھے جس کی وجہ سے ریڈیئیٹر بار بار خالی ہو رہا تھا ... اب یہ معجزہ ہی ہے کہ ہم نے ہری پور سے نوشہرہ تک کا سفر انجن کو air cool کرتے ہوئے کیا :)
 

محمد وارث

لائبریرین
بائک والوں کو بھی خیال رکھنا چاہیئے ۔ کہ جہاں مناسب جگہ اور گنجائش ہو وہیں سے جائیں ہر جگہ نہ گھُسیں ۔
الامان، یہ تو unguided missiles ہیں، جو آپ کے دائیں، بائیں، آگے پیچھے، نکڑوں سے کہیں سے بھی نکل آتے ہیں اور "شُوں" کرتے ہوئے یہ جا وہ جا، میرا تو دل دہل دہل جاتا ہے۔ :)
 

سیما علی

لائبریرین
آپ شاید lane کی بات کر رہے ہیں، ہم پنجابی lane اور line دونوں کو "لین" بروزنِ van کہتے ہیں۔:)
یہ تو پھر ٹکٹ کٹاؤ لین بناؤ:)
جی.. بائیک اور رکشے والے
خصوصا بائیک والوں کا بہت زیادہ خیال رکھنا ہوتا ہے
پیدل چلنے والوں کو بھول گئیں جو بالکل آبیل مجھے مار کی تصویر بنے چلے آتے ہیں:p
 

سیما علی

لائبریرین
ذاتی طور پر بائیک بہت زیادہ پسند ہے
کیا کیجئے کہ جب میں نے ڈرائیونگ سیکھی اسوقت خواتین نہیں چلاتی تھیں
اور آج کل خواتین اکثر نظر آجاتی ہیں
اور ان کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے
جیسےSIUT کے قریب ایک بوہری خاتون اور گلبرگ میں ایک دوسری خاتون کو 50 ففٹی چلاتے دیکھا ہے
مشاہدے یہ بات بھی آئی اکثر خواتین عبایا پہنے ہوئے تھیں
کچھ لڑکیاں بھی نظر آئیں کہ جنکے پاس کیوٹ سی اسکوٹی ہے
بہت اچھا لگتا ہے انڈونیشیا ملائشیا میں میں لڑکیوں کو بہت دیکھا اب خوشی ہے کہ اپنے ملک مین بھی چلاتی ہیں!!!!
 

زوجہ اظہر

محفلین
الامان، یہ تو unguided missiles ہیں، جو آپ کے دائیں، بائیں، آگے پیچھے، نکڑوں سے کہیں سے بھی نکل آتے ہیں اور "شُوں" کرتے ہوئے یہ جا وہ جا، میرا تو دل دہل دہل جاتا ہے۔ :)

متفق
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
کے مصداق چلتے ہیں
پھر یہاں ننانوے فی صد بائیکرز کے پاس شیشے نہیں لگے
بس دھڑلے سے موڑ لو پیچھے والے کاکام ہے بچائے
 
آخری تدوین:
الامان، یہ تو unguided missiles ہیں، جو آپ کے دائیں، بائیں، آگے پیچھے، نکڑوں سے کہیں سے بھی نکل آتے ہیں اور "شُوں" کرتے ہوئے یہ جا وہ جا، میرا تو دل دہل دہل جاتا ہے۔ :)
جو شُو کرکے نہیں نکلتے اُن کا تو خیال بنتا ہی ہے نا
 
Top