چند سُطور برائے اِصلاح

عاطف ملک

محفلین
اِصلاح کی درخواست ہے۔

فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن

سربَسر آہُ فُغاں گِریہ و نالہ دِل کا
اب کہ جاتا ہی نہیں درد یہ پا لا دل کا
آرزو ہائے صنم شِکوہِ از رنج و الم
دیکھ حیرا ن ہوں یہ طور نِرالا دِل کا
 

الف عین

لائبریرین
بہت شکریہ سر!
آپ کے اِس تبصرے سے سیروں خون بڑھ گیا
اب کچھ جلا دوں!
سربَسر آہُ فُغاں گِریہ و نالہ دِل کا​
اب کہ جاتا ہی نہیں درد یہ پا لا دل کا​
۔۔آہ و فغاں درست ہے، اسی طرح ’اب کے یا اب کی، اب کہ نہیں۔ خیر یہ تو املا کی اغلاط ہو سکتی ہیں۔

آرزو ہائے صنم شِکوہِ از رنج و الم​
دیکھ حیرا ن ہوں یہ طور نِرالا دِل کا
شکوہ از رنج و الم؟ کیا مراد رنج و الم کے شکوے ہے؟ اگر ہاں تو یہوں ہی کر دیں۔ از سے شعر بے معنی ہو جاتا ہے۔​
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آرزو ہائے صنم شِکوہِ از رنج و الم
یہ ترکیب اچھی نہیں
اس کو اسطرح کر دیں ۔
آرزو ہائے صنم شِکوہِ صد رنج و الم۔
اس طرح اضافت بر محل ہو جائے گی۔اور ترکیب بھی تنکیرکے ناتمام تاثر سےمحفوظ۔
 
Top