اختر شیرانی چمن بھی ہے، ابر بھی،ہوابھی، شراب بھی، سبزہ زار بھی ہے! - اختر شیرانی

کاشفی

محفلین
غزل
(اختر شیرانی)

چمن بھی ہے، ابر بھی،ہوابھی، شراب بھی، سبزہ زار بھی ہے!
الہٰی توبہ کی خیر، آغوش میں وہ جانِ بہار بھی ہے!

یہ آنکھوں آنکھوں میں تُونےساقی ،خبرنہیں کچھ، ملادیا کیا؟
میں اُس نشیلی نظرکےصدقے،کچھ اِس نشےکااُتاربھی ہے!

نہ جانے مجھ سے خطاہوئی کیا کہ پھرنہ جام شراب بخشا
نگاہِ ساقی کو یوں تو میرا یقین بھی، اعتبار بھی ہے

بجاکہ اس بے وفا کے در پر، کبھی نہ جائیں گے آپ اختر!
خطامعاف، آپ یہ تو کہیئے کہ دل پہ کچھ اختیار بھی ہے!
 

کاشفی

محفلین
غزل
(اختر شیرانی)
چمن بھی ہے، ابر بھی، ہوابھی، شراب بھی، سبزہ زار بھی ہے!
الہٰی توبہ کی خیر، آغوش میں وہ جانِ بہار بھی ہے!


یہ آنکھوں آنکھوں میں تُونےساقی ،خبرنہیں کچھ، ملادیا کیا؟
میں اُس نشیلی نظرکےصدقے،کچھ اِس نشےکااُتاربھی ہے!


نہ جانے مجھ سے خطاہوئی کیا کہ پھرنہ جام شراب بخشا
نگاہِ ساقی کو یوں تو میرا یقین بھی، اعتبار بھی ہے


بجاکہ اس بے وفا کے در پر، کبھی نہ جائیں گے آپ اختر!
خطامعاف، آپ یہ تو کہیئے کہ دل پہ کچھ اختیار بھی ہے!
 
Top