چائے

ہانیہ

محفلین
کرونا سے ایسا نقصان پہنچا ہمارے سکول کو۔۔۔۔۔اب چائے کا سامان تک نہیں منگاتے ہیں۔۔۔۔پرنسپل صاحب اور ان کی بیگم۔۔۔۔ہم خود ہی خرچا کرتے ہیں۔۔۔۔کبھی کوئی پتی لاتا ہے۔۔۔کبھی چینی کبھی دودھ۔۔۔۔گھر آکر چائے کا کوٹا پورا کرتی ہوں میں تو۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
کرونا نے اور بھی بہت ستم ڈھائے ہیں۔
یہاں کئی ایک جگہ پر خریداری کرنے جائیں تو وہاں پر دو عدد تھرموس پڑی ہوتی تھیں، ایک میں سلیمانی چائے اور ایک میں سعودی قہوہ۔ اور ساتھ ہی پیپر کپ پڑے ہوتے تھے۔ کرونا کی وجہ سے یہ مفت کی چائے اور قہوہ بھی ختم ہو گیا ہے۔
 

ہانیہ

محفلین
کرونا نے اور بھی بہت ستم ڈھائے ہیں۔
یہاں کئی ایک جگہ پر خریداری کرنے جائیں تو وہاں پر دو عدد تھرموس پڑی ہوتی تھیں، ایک میں سلیمانی چائے اور ایک میں سعودی قہوہ۔ اور ساتھ ہی پیپر کپ پڑے ہوتے تھے۔ کرونا کی وجہ سے یہ مفت کی چائے اور قہوہ بھی ختم ہو گیا ہے۔

سنا ہے سعودیہ میں قہوہ بہت مزے کا ملتا ہے۔۔۔۔جو لوگ عمرہ حج کر کے آتے ہیں۔۔۔۔قہوہ کی بہت تعریف کرتے ہیں۔۔۔ پودینے کا ہوتا ہے کہتے ہیں۔۔۔اگر آپ کو معلوم ہو کہ کیسے بنتا ہے تو بتائیے گا۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
سعودی عرب میں کوئی 25 سے 30 اقسام کی چائے فروخت ہوتی ہے۔ اور کافی بھی کئی اقسام کی ملتی ہے۔ ٹرکش کافی اتنی کڑوی ہوتی ہے کہ مانو کونین پی رہے ہیں۔ زیک نے ضرور پی ہو گی۔
یہاں دودھ والی چائے بہت کم پیتے ہیں۔ زیادہ تر سلیمانی چائے یعنی کے بغیر دودھ والی چائے پیتے ہیں۔
پودینے والی چائے اور ادرک والی چائے بھی پی جاتی ہے۔
بغیر دودھ والی چائے میں چند پتے پودینے کے ڈال دیتے ہیں یا پھر ربع چمج ادرک کا پوڈر ڈال دیتے ہیں۔

قہوہ چھوٹی الائچی کا بناتے ہیں۔ چھوٹی الائچی کا چھلکے سمیت پوڈر بنا لیتے ہیں اور اس کو پتی کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
آپ اتنے عرصے بعد صرف چائے پینے آئے ہیں۔

لیجئے کڑک چائے حاضر ہے۔

bc160164-8581-4058-a5bc-5d7a37330ffb.jpg
 

ہانیہ

محفلین
سعودی عرب میں کوئی 25 سے 30 اقسام کی چائے فروخت ہوتی ہے۔ اور کافی بھی کئی اقسام کی ملتی ہے۔ ٹرکش کافی اتنی کڑوی ہوتی ہے کہ مانو کونین پی رہے ہیں۔ زیک نے ضرور پی ہو گی۔
یہاں دودھ والی چائے بہت کم پیتے ہیں۔ زیادہ تر سلیمانی چائے یعنی کے بغیر دودھ والی چائے پیتے ہیں۔
پودینے والی چائے اور ادرک والی چائے بھی پی جاتی ہے۔
بغیر دودھ والی چائے میں چند پتے پودینے کے ڈال دیتے ہیں یا پھر ربع چمج ادرک کا پوڈر ڈال دیتے ہیں۔

قہوہ چھوٹی الائچی کا بناتے ہیں۔ چھوٹی الائچی کا چھلکے سمیت پوڈر بنا لیتے ہیں اور اس کو پتی کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

شکریہ سر۔۔۔اچھی ترکیبیں بتائیں آپ نے۔۔۔
 

AinAlif

محفلین
جسطرح انسان اشرف المخلوقات ہے، اسی طرح چائے اشرف المشروبات ہے۔

چائے سے کس کو انکار ہے۔ویسے بھی چائے میں دودھ ہوتا ہے، جسے عرفُ عام میں لوگ اللہ کا نور بھی کہتے ہیں۔ تو اس کا انکار کرنا گناہ ہے۔

چائے پینا اور چائے بنانا دو الگ الگ باتیں ہیں۔

چائے پینا تو سب ہی جانتے ہیں لیکن چائے بنانا کوئی کوئی جانتا ہے۔

کچھ لوگ چالو قسم کی چائے بناتے ہیں اور کچھ دل سے چائے بناتے ہیں۔

چائے بنانے کے لیے پانچ اجزا کی ضرورت ہوتی ہے۔

پانی، آگ، چائے کی پتی، دودھ (حسب ذائقہ)اور چینی (حسب ذائقہ)

اب تو اس میں بھی سائنس آ گئی ہے۔ کہ کچھ لوگ اس میں ادرک ڈالتے ہیں، کچھ چھوٹی الائچی ڈالتے ہیں، کچھ دال چینی اور لونگ بھی ڈالتے ہیں اور کچھ اس میں پوست کے ڈوڈھے بھی ڈال کر بناتے ہیں۔ پوست کے ڈوڈھے والی چائے پی کر بندہ مست ہو جاتا ہے۔

کچھ لڑکیاں اپنے لیے تو چائے دل سے بنا تی ہیں، لیکن جب ان کو کہا جائے کہ مہمانوں کے لیے چائے بناؤ تو ان کو موت پڑ جاتی ہے۔پھیکی سیٹی چائے بنا کر لائیں گی۔ پھر کہیں گی کہ میں نے تو اچھی چائے بنائی تھی۔ جیسے ایک کہنے والی کہتی ہے کہ روٹی تو مجھ سےچکلے پر گول ہی بنتی ہے لیکن توے تک پہنچتے پہنچتے اس کو ایک طرف فالج کا حملہ ہو جاتا ہے۔ ایسے ہی چائے کے ساتھ ہوتا ہے۔ پھر ان کو ان کی امی کی طرف سے ڈانٹ پڑتی ہے۔ جسے وہ وٹامن کی گولی سمجھ کر نگل لیتی ہیں کہ امیاں سب کی ایک جیسی ہوتی ہیں۔ اس ڈانٹ پر وہ کسی قسم کی شرمندگی محسوس نہیں کرتیں۔

تو آئیے میں آپ کو مزیدار چائے بنانے کی ترکیب بتاتا ہوں۔

سب سے پہلے یہ طے کر لیں کہ کتنی پیالی چائے بنانی ہے۔

فرض کریں کہ چار پیالی چائے بنانی ہے تو چار ہی پیالی پانی دیگچی میں ڈالیں اور اس کو چولہے پر رکھ دیں۔ چولہے پر رکھ کر یا چولہے پر رکھنے سے پہلے آگ جلانا نہ بھولیں، ورنہ گھنٹوں دیگچی چولہے پر پڑی رہے گی لیکن پانی آپ کو اُبل کر نہیں دے گا۔

دیگچی کو ڈھک دیں۔ اور انتظار کریں کہ پانی اچھی طرح اُبل جائے اور اس میں موجود تمام جراثیم وفات پا جائیں۔ جب پانی اچھی اُبل جائے تو اس میں فی پیالی دو گرام کے حساب سے آٹھ گرام اچھی چائے کی پتی ڈال دیں۔ اب آپ پوچھیں گے کہ اس کی پیمائش کیسے کریں، تو اس سے اندازہ لگا لیں کہ اگر ٹی بیگ والی چائے ہے، تو ایک ٹی بیگ میں دو گرام چائے ہوتی ہے۔ اگر آپ کڑک قسم کی چائے پینے کے شوقین ہیں تو زیادہ سےزیادہ ڈھائی گرام فی پیالی کے حساب سے دس گرام چائے کی پتی ڈال دیں۔ اس سے زیادہ ہرگز نہ ڈالیں، ورنہ چائے کڑوی ہو جائے گی، جسے چینی بھی میٹھی نہیں کر سکے گی۔

چائے کی پتی ڈالنے کے بعد دیگچی کو ڈھک دیں اور اُبال آنے کے بعد دھیمی آنچ پر پانچ منٹ کے لیے پکنے دیں۔

اب ڈھکنا اُتار کر اس میں حسب ذائقہ دودھ ڈال دیں اور وہی عمل دھرائیں کہ اُبال آ جائے، اس کے بعد اس کو تین منٹ مزید دھیمی آنچ پر پکنے دیں۔ لیجیے چائے تیار ہے۔

اب چائے کو دیگچی سے پیالیوں میں ڈالنے کا عمل رہ گیا ہے۔ تو پیالیاں ایک ترتیب سے میز پر رکھیں اور چائے کی دیگچی کو کپڑے کی مدد سے پکڑ کر چائے کو پیالیوں میں آہستہ آہستہ انڈھلیں کہ چھلک کر باہر نہ گرے۔ یہاں ایک احتیاط بہت ضروری ہے اور وہ یہ کہ پیالیاں دیگچی کے اگلی طرف رکھنی ہیں۔ اپنی طرف نہیں۔ ایسا نہ چائے چھلک کر آپ پر گر جائے، کپڑے تو جو خراب ہوں گے سو ہوں گے، لیکن جو جلن ہو گی وہ گندھا ہوا آٹا لگانے سے بھی نہیں جائے گی۔

کچھ لوگ ملائی والی چائے پسند کرتے ہیں تو ان کے لیے پیالی میں چائے کے اوپر تھوڑی سے ملائی ڈال دیں۔

میری پسند کی چائے کا موٹو مندرجہ ذیل ہے :

"ددھ چینی روک کے، تے پتی ٹھوک کے"

اُمید ہے چائے آپ کو پسند آئی ہو گی۔
بہت اچھی ہے تحریر ۔ لیکن میں جو چائے بناؤں تو دو تین منٹ سے زیادہ پکانے پر ٹیسٹ خراب ہو جاتا اسکا۔
وه طریقه پرانا ہو گیا بھائی جی
 
Top