چائے پئیں

سیما علی

لائبریرین
آپ کا انعام بہت خوب رہا، آپ کو علم و ادب سے دوستی کا ہنر سکھا گیا

Fantsay ناول سچ نہیں ہوتے، ان کو پڑھتے ہوئے اس عمر میں ادراک تھا؟
نوری بٹیا!!!!!!
ہمارے انعام نے ہمیں وہ آگاہی دی جو ہمیں علم دوست بنا گئی- اور اب یہ ایک طویل داستان ہے۔ اور میر ا بے حد پسندیدہ موضوع ہے! لکھنا ہمیں آتا نہیں پر پڑھنے کے ہم بے حد کم عمری سے شوقین ہیں ۔ لکھنا کبھی شروع کیا تھا پر وہ بھی جب آتش جوان تھا ۔۔۔۔اب تو کچھ لکھتی ہوں اور جب پڑھتی تو دس ہزار غلطیاں خود نکال رہی ہوتی ہوں اور ہنسی آتی ۔۔۔۔۔بس جو کچھ بھی لکھوں اُس پہ ہنسنا ضرور ہے اور ہمیں بتا نا بھی ضرور ہے۔۔۔۔کیونکہ
میر ے ایک استادِ محترم کا قول ہے:
“اپنے آپ پر ہنسنا سیکھ لیجیے زندگی بہت آسان ہو جائے گی”

البتہ یہ ضرور آپ سب سے شئیر کروں گی کہ اس کتاب بینی ہمیں جو ادراک و آگاہی ہمیں کم عمری میں عطا کی وہ شاید کم لوگوں کے حصّے میں آتی ہے ۔
ہم کو آگہی نہ دو
ہم جیسے جی رہے ہیں
ہم کو ویسے جینے دو
یہ جو آگہی کے دکھ ہوتے ہیں
وہ روح کو زخمی کر دیتے ہیں
ہم تو جینے کے لیے فلسفے بنتے رہتے ہیں
ہم تو جینے کے لیے سیارے ڈھونڈتے رہتے ہیں
ہم تو جینے کی اداکاری کرتے ہیں

ہم کو آگہی نہ دو

مریم تسلیم کیانی
یہ بڑے دن ہوئے پڑھی ہر ہر لفظ دل میں اُتر گیا۔۔۔نوری یہ بڑا تکلیف دہ موضوع ہے ۔اس آگاہی نے بڑے دکھ دئیے ۔پر اُن دکھوں کے ساتھ ہنسنا اور اُنکو جھیلنا بھی سکھایا۔۔

انسان دنیا میں پہلے سے بنا بنایا جوہر لے کر نہیں آتا۔اس کودنیا میں پھینک دیا جاتا اس کے پاس صرف ایک وجود ہوتا ہے۔۔۔۔۔
جوہراس نے خود بنانا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہرموڑ پر انسان کے سامنے مختلف راستے ہوتے ہیں ۔ ان میں سے کسی ایک کوچننا پڑتا ہے۔ انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ اس کاتعلق زندگی کے کسی بھی شعبے سے ہوسکتا ہے۔
اس انتخاب سے بہت سے رستوں کوچھوڑنا پڑتا ہے اورجب انسان کسی رستے کوچھوڑتاہے تواس کے اندر ایک کرب،تڑپ، پیدا ہوتی ہے۔ انسان ہرچیزکوحاصل کرنا
چاہتا ہے جس کوترک کرتا ہے تووہ اس کے لیے تکلیف بن جاتی ہے۔ابھی تک یہ جو دکھتی رگ آپ نے چھیڑی ہے یہیں تک کافی ہے ۔۔۔باقی زندگی بخیر پھر سلسلہ وہیں سے جوڑیں گے جہاں سے ٹوٹا ہے۔۔۔۔۔
ڈھیر سارا پیار اور دعاؤں ساتھ ہماری غلطیوں پہ ہنسیے گا مگر ہمارے ساتھ
:redheart::redheart::redheart::flower::flower:
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
کتاب شہاب نامہ میں نے آج سے بارہ تیرہ سال پہلے پڑھی تھی ۔ ۔ خاص بات یہ تھی کہ اسے میں نے لگاتار پڑھا اور چند دن میں ختم کر ڈالی ۔ ۔( شائد) تین یا چار دن ۔ ۔ جب کہ میں جاب بھی کرتی تھی ۔ ۔ کئی واقعات دل و دماغ پر اثر کر گئے ۔ ۔ اس زمانے میں وہ ایوب خان کے دست راست سمجھے جاتے تھے ۔ ۔ ۔ ان کے بارے میں کہا جاتا تھا ؂
جب کوئی انقلاب ہوتا ہے
قدرت اللہ شہاب ہوتا ہے
طاقت کے ایوانوں میں بڑی آب و تاب کے ساتھ زندگی گزاری ۔ ۔ ڈپٹی کمشنری کے واقعات ۔ ۔ ہالینڈ میں بطور سفیر ۔ ۔ ۔ اس کے علاوہ اپنی والدہ کی سادگی اور بھولے پن کے واقعات کہ کیسے دو جوڑوں میں زندگی گزار دی ۔ ۔

مختار مسعود اپنی کتاب لوحِ ایام میں لکھتے ہیں کہ ایک محفل میں ان کے منہ سے ایک لفظ " ہمہ پرسی " سنا تو ان کے پاس آ کر معصومیت سے کہنے لگے "آپ کی اجازت ہو تو میں اس لفظ کو شہاب نامے میں شامل کر لوں ۔ ۔ یعنی ایک ایک لفظ سوچ سمجھ کر لکھا ۔ ۔ زبان و انداز بہت اعلیٰ ۔ ۔ ہماری سیاسی تاریخ اسے پڑھے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی ۔ ۔ اگر سمجھنی ہو تو ۔ ۔

ایک بات اور پڑھ کر میں حیرت زدہ رہ گئی کہ انھوں نے لکھا کہ ایوب خان ایک ایک چیز کا حساب کتاب رکھتے تھے اور بالکل فضول خرچی نہ کرتے تھے ۔ ۔
آج ہمارے حکمرانوں کو دیکھیئے اپنی کئی پشتوں کا بندوبست کیئے بیٹھے ہیں ۔ ۔
ان کی کتاب کے آخر میں تصوف کے بارے میں پڑھ کر میں " کشف المحجوب " خرید لائی ۔ ۔ مگر بہت دقیق معلوم ہوئی ۔ ۔ اس لیئے نہ پڑھ پائی ۔ ۔
ان کی بیوی کی زندگی کے آخری تکلیف دہ ایام رلانے والے ہیں ۔ ۔ غالباً گیارہ سو کے قریب صفحات میں بہت کچھ ہے جو سوچنے پر مجبور کرتا ہے ۔ ۔ باتیں یاد آتی جا رہی ہیں لکھتی جا رہی ہوں ۔ ۔ بس
دلچسپ! ساری کتاب کا خاکہ پیش کردیا. یاداشت غضب کی ہے آپ کی! ماشاءاللہ:)

کشف المحجوب مجھے بھی سمجھ نہیں آتی ...:) ویسے اسکو اب تک اپنی لائبریری میں رکھا ہے یا آگے کسی کو دی پڑھنے کو
 

سیما علی

لائبریرین
دلچسپ! ساری کتاب کا خاکہ پیش کردیا. یاداشت غضب کی ہے آپ کی! ماشاءاللہ:)

کشف المحجوب مجھے بھی سمجھ نہیں آتی ...:) ویسے اسکو اب تک اپنی لائبریری میں رکھا ہے یا آگے کسی کو دی پڑھنے کو
کشف المجوب آپ لوگوں کی عمر میں کم سمجھ میں آتی ہے ، شہاب صاحب جہاں اپنی اہلیہ محترمہ عفت صاحبہ کا ذکر کرتے ہیں وہ ہر حساس دل رکھنے والے کو رُلاتی ہے ۔ پر لوحِ ایام پڑھنے والے اب تک مجھے اس عمر کے کم لوگ ملے ہیں۔۔۔۔۔۔
 

نور وجدان

لائبریرین
پڑھنے کے معاملے میں لکڑ پتھر ہضم ہوں۔ ۔ کوئی بھی تحریر ۔ ۔ کسی کی بھی ۔ ۔ بس شائستہ ہو ۔

ماشاءاللہ ۔۔۔ لکڑ ہضم پتھر ہضم. بہت لطف دے گئی آپ کی یہ بات

آپ نے "لبیک" پڑھی ہے؟

پڑھی تھی بہت سال پہلے ... حج کی داستان ہے... کیا لکھاری کے جذبات و احساسات زیادہ شفاف ہوتے ہیں بہ نسبت ہم جیسوں کے؟ قدرت مدینے گئے تو مارے شوق کے بیہوش ہوگئے، پاؤں میں آبلے، آنکھوں میں دھول .. اک دنیادار اتنا بڑا عاشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اک ہم جیسے جو نام لینا جانتے مگر کرنا کچھ نہیں:)
پیاری نور، یہ تو جواب آں غزل کے طور پر نہلے پر دہلا مارنے کی کوشش تھی ۔ ۔ ورنہ محبت/ عشق تو درحقیقت اللہ کی ایک نعمت ہے، عطا ہے ۔ ۔ کسی کسی کو ملتی ہے ۔ ۔ چاہے حقیقی ہو یا مجازی، خوش نصیب ہی کر سکتے ہیں یا پا سکتے ہیں ۔ ۔ مزاح کسی اور موضوع پر لکھوں تو پوسٹ کروں گی ۔ ۔ آج کل تو ٹائپنگ ہو رہی ہے :)۔ ۔ محبت / عشق پر شاعری تو کر سکتی ہوں ۔ ۔ کرتی بھی ہوں ۔ ۔ جلد ہی کچھ اچھا پوسٹ کرتی ہوں اصلاحِ سخن میں ۔ ۔ :)

قربان جاؤں آپ کے پیارے سے انداز پر ... منتظرم! پلیز جلد لکھیں آپ
 

نور وجدان

لائبریرین
کشف المجوب آپ لوگوں کی عمر میں کم سمجھ میں آتی ہے ، شہاب صاحب جہاں اپنی اہلیہ محترمہ عفت صاحبہ کا ذکر کرتے ہیں وہ ہر حساس دل رکھنے والے کو رُلاتی ہے ۔ پر لوحِ ایام پڑھنے والے اب تک مجھے اس عمر کے کم لوگ ملے ہیں۔۔۔۔۔۔
لوحِ ایام کا تعارف دیجیے پلیز ...
 

نور وجدان

لائبریرین
بتہ یہ ضرور آپ سب سے شئیر کروں گی کہ اس کتاب بینی ہمیں جو ادراک و آگاہی ہمیں کم عمری میں عطا کی وہ شاید کم لوگوں کے حصّے میں آتی ہے ۔
ہم

انداز دلفریب ہے آپکا:) آگہی کی تعریف جاننا ہے یا باریک بینی کہیے. آپ اس کو کیسے متعارف کروائیں گی تجرباتِ زندگی کی روشنی میں
ہم کو آگہی نہ دو
ہم جیسے جی رہے ہیں
ہم کو ویسے جینے دو
یہ جو آگہی کے دکھ ہوتے ہیں
وہ روح کو زخمی کر دیتے ہیں
ہم تو جینے کے لیے فلسفے بنتے رہتے ہیں
ہم تو جینے کے لیے سیارے ڈھونڈتے رہتے ہیں
ہم تو جینے کی اداکاری کرتے ہیں

ہم کو آگہی نہ د

بہت خوب! بہت داد!

آپ اشعار یاد کرتی ہیں یا کہ ہر دلچسپ شعر حفظ ہوجاتا ہے؟ حافظہ تو بہت اچھا ہے آپکا، ذہانت و عقل میں کیا فرق ہوگا؟

انسان دنیا میں پہلے سے بنا بنایا جوہر لے کر نہیں آتا۔اس کودنیا میں پھینک دیا جاتا اس کے صرف ایک وجود ہوتا ہے

جوہر سے مراد انسان کی قابلیت ہے، آپ کے نزدیک جوہر کیا ہوگا

جوہر کو کیسے جانچا جاتا ہے؟


آپ کے کتنے بیٹے اور بیٹیاں ہیں؟ کس بیٹی/ بیٹے سے زیادہ پیار ہے اور کیوں؟

آپ کا پروفیشن کیا رہا؟ کب کیرئر کا آغاز کیا؟ کب اسکا اختتام ہوا؟ کیا سیکھا اس زندگی سے؟

آپ نے کتنے ممالک کی سیر کی؟ کونسی جگہیں پسند آئیں ..کچھ تصاویر شئر کیجیے گا


آپ کو پاکستان کے کون کون سے علاقوں/شہروں میں جانے کا.اتفاق ہوا؟ پسندیدہ جگہ کی تصاویرشئیر کیجیے گا اور کچھ سفر کی داستان

آپ آرام سے سوال بہ سوال جواب دیجیے گا اور سہولت سے دیجیے گا.
 

سیما علی

لائبریرین
لوحِ ایام کا تعارف دیجیے پلیز ...
میرے بے حد پسندیدہ اور
اردو کے لافانی نثرنگار ہیں ۔۔۔۔۔لوح ایام مختار مسعود کی ایک اور غیر معمولی کتاب ہے۔ انقلاب ایران کے دنوں کا چشم کشا مشاہدہ ۔ہمیں اُنکی تمام تصانیف میں سب سے زیادہ پسند ہے
لوح ایام ایسی کتاب ہے، جسے بار بار پڑھنے کا جی چاہتا ہے ۔اس کا ذائقہ نہ چکھنے والے یقناً ایک اچھی کتاب سے محروم ہیں، سب سے زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اتنے اہم عہدے پہ فائز ہونے کے باوجود انھوں چھوٹی سے چھوٹی بات کا جائزہ لیا اور اُسے اس دلاویز پیرائے میں سپردِ قلم کیا کے قاری کے دل میں اُنکی لکھی ہر بات اثر کرتی گئی۔۔
وہ تہران میں آر سی ڈی کے سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں۔اور اُنکا یہ جملہ مجھے ہمیشہ یاد رہتا ہے کہ میں نے انقلاب ایران دیکھا نہیں محسوس کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور آپ محسوس جب کرتے جب کوئی بات آپ کے دل پر اثر انداز ہو۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
انداز دلفریب ہے آپکا:) آگہی کی تعریف جاننا ہے یا باریک بینی کہیے. آپ اس کو کیسے متعارف کروائیں گی تجرباتِ زندگی کی روشنی میں


بہت خوب! بہت داد!

آپ اشعار یاد کرتی ہیں یا کہ ہر دلچسپ شعر حفظ ہوجاتا ہے؟ حافظہ تو بہت اچھا ہے آپکا، ذہانت و عقل میں کیا فرق ہوگا؟



جوہر سے مراد انسان کی قابلیت ہے، آپ کے نزدیک جوہر کیا ہوگا

جوہر کو کیسے جانچا جاتا ہے؟


آپ کے کتنے بیٹے اور بیٹیاں ہیں؟ کس بیٹی/ بیٹے سے زیادہ پیار ہے اور کیوں؟

آپ کا پروفیشن کیا رہا؟ کب کیرئر کا آغاز کیا؟ کب اسکا اختتام ہوا؟ کیا سیکھا اس زندگی سے؟

آپ نے کتنے ممالک کی سیر کی؟ کونسی جگہیں پسند آئیں ..کچھ تصاویر شئر کیجیے گا


آپ کو پاکستان کے کون کون سے علاقوں/شہروں میں جانے کا.اتفاق ہوا؟ پسندیدہ جگہ کی تصاویرشئیر کیجیے گا اور کچھ سفر کی داستان

آپ آرام سے سوال بہ سوال جواب دیجیے گا اور سہولت سے دیجیے گا.
ان شاء اللّہ اب نوری بٹیا رات بہت ہوگئی ہے ۔۔۔۔باقی باتیں کل کے لئیے اُٹھا رکھیے ۔۔۔۔بہت ساری دعائیں اور ڈھیر سارا پیار:in-love::in-love:
 

صابرہ امین

لائبریرین
نوری بٹیا!!!!!!
ہمارے انعام نے ہمیں وہ آگاہی دی جو ہمیں علم دوست بنا گئی- اور اب یہ ایک طویل داستان ہے۔ اور میر ا بے حد پسندیدہ موضوع ہے! لکھنا ہمیں آتا نہیں پر پڑھنے کے ہم بے حد کم عمری سے شوقین ہیں ۔ لکھنا کبھی شروع کیا تھا پر وہ بھی جب آتش جوان تھا ۔۔۔۔اب تو کچھ لکھتی ہوں اور جب پڑھتی تو دس ہزار غلطیاں خود نکال رہی ہوتی ہوں اور ہنسی آتی ۔۔۔۔۔بس جو کچھ بھی لکھوں اُس پہ ہنسنا ضرور ہے اور ہمیں بتا نا بھی ضرور ہے۔۔۔۔کیونکہ
میر ے ایک استادِ محترم کا قول ہے:
“اپنے آپ پر ہنسنا سیکھ لیجیے زندگی بہت آسان ہو جائے گی”
بہت خوب سیما آپا ۔ ۔ :flower::flower:
 

صابرہ امین

لائبریرین
دلچسپ! ساری کتاب کا خاکہ پیش کردیا. یاداشت غضب کی ہے آپ کی! ماشاءاللہ:)

کشف المحجوب مجھے بھی سمجھ نہیں آتی ...:) ویسے اسکو اب تک اپنی لائبریری میں رکھا ہے یا آگے کسی کو دی پڑھنے کو
یہ دینے والی چیزیں نہیں ۔ ۔ کچھ عرصے بعد پھر کوشش کروں گی ۔ ۔ ان شاء اللہ:)
 

صابرہ امین

لائبریرین
کشف المجوب آپ لوگوں کی عمر میں کم سمجھ میں آتی ہے ، شہاب صاحب جہاں اپنی اہلیہ محترمہ عفت صاحبہ کا ذکر کرتے ہیں وہ ہر حساس دل رکھنے والے کو رُلاتی ہے ۔ پر لوحِ ایام پڑھنے والے اب تک مجھے اس عمر کے کم لوگ ملے ہیں۔۔۔۔۔۔

لوحِ ایام کا تعارف دیجیے پلیز ...
لوحِ ایام اصل میں انقلابِ ایران کی داستاں تو ہے ہی اس میں جو مزے دار بات ہے وہ مصنف کی فارسی سے دلچسپی اور اس کا دلچسپ انداز میں بیان ہے ۔ ۔ مجھے تو شہاب نامے سے بھی زیادہ خوبصورت زبان معلوم ہوئی ۔ ۔ میں نے بہت مزے مزے سے آہستہ آہستہ پڑھی اور کئی جملے باربار پڑھے ۔ ۔
مثلاً
" فراغتے و کتابے و گوشہء چمنے " وغیرہ
انقلاب کے روح رواں افراد میں جو لوگ تھے ان میں ایک کردار محترم علی شریعتی کا ہے ۔ ۔ ان کے افکار پڑھ کر ان کے بارے میں جاننے کا بہت شوق ہے ۔ ۔ سیما آپا اگر اردو میں کچھ نیٹ پر میسر ہو تو لنک بتائیے گا ۔ ۔ شکرگزار رہوں گی۔ :)
 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
ماشاءاللہ ۔۔۔ لکڑ ہضم پتھر ہضم. بہت لطف دے گئی آپ کی یہ بات

پڑھی تھی بہت سال پہلے ... حج کی داستان ہے... کیا لکھاری کے جذبات و احساسات زیادہ شفاف ہوتے ہیں بہ نسبت ہم جیسوں کے؟ قدرت مدینے گئے تو مارے شوق کے بیہوش ہوگئے، پاؤں میں آبلے، آنکھوں میں دھول .. اک دنیادار اتنا بڑا عاشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اک ہم جیسے جو نام لینا جانتے مگر کرنا کچھ نہیں:)

قربان جاؤں آپ کے پیارے سے انداز پر ... منتظرم! پلیز جلد لکھیں آپ
نور جی یہ تو طلب کی بات ہے۔

ایک صاحب اپنے روحانی استاد کے پاس گئے اور درخواست کی کہ کوئی ایسا وظیفہ بتائیے کہ خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زیارت نصیب ہو۔

استاد نے فرمایا آج عشاء کے بعد رات کا کھانا میرے ساتھ کھاؤ۔

وہ صاحب حسب ہدایت عشاء کے بعد حاضر ہوئے۔
استاد جی نے کھانے میں نمک تیز کر دیا۔ اور کھانا کھانے کے دوران اور کھانا کھانے کے بعد پانی پینے کی ممانعت کر دی۔ حتیٰ کہ گھر جا کر بھی پانی پینے سے منع کر دیا کہ پانی پیے بغیر سونا ہے۔

شاگرد یہ سمجھا کہ یہ بھی کوئی وٖظیفہ ہے۔ ویسے ہی سو گیا۔ صبح استاد کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ زیارت نصیب نہیں ہوئی۔
استاد نے پوچھا، کیا دیکھا، کہنے لگا کہ ساری رات دریاؤں، سمندروں، ندیوں اور نہروں کے خواب آتے رہے۔
استاد نے فرمایا، تمہیں پانی کی طلب تھی تو ساری رات پانی کے خواب دیکھے۔ اپنی طلب کو اس قابل کرو کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خواب میں تشریف لائیں۔

تو نور جی ہماری طلب ابھی اس نہج پر نہیں پہنچی جس پر قدرت اللہ مرحوم پہنچے تھے۔
 

شمشاد

لائبریرین
پڑھی تھی بہت سال پہلے ... حج کی داستان ہے... کیا لکھاری کے جذبات و احساسات زیادہ شفاف ہوتے ہیں بہ نسبت ہم جیسوں کے؟

ظاہر ہے لکھاری کے جذبات اور احساسات زیادہ شفاف اور زیادہ حقیقت پسندانہ ہوتے ہیں، اور پھر ممتاز مفتی مرحوم جیسا لکھاری ہو تو کیا ہی بات ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
ظاہر ہے لکھاری کے جذبات اور احساسات زیادہ شفاف اور زیادہ حقیقت پسندانہ ہوتے ہیں، اور پھر ممتاز مفتی مرحوم جیسا لکھاری ہو تو کیا ہی بات ہے۔
حج کے موضوع پر بھرپور لکھا گیا ہے اور سفر نامے لکھے ،لیکن لبیک کو میں نے بار بار پڑھا اور ہر بار محسوس ہواکہ پہلی بار پڑھ رہی ہوں اور جب جب حمیدہ کور کا واقعہ جتنی مرتبہ پڑ ھ اتنی رقت ہو ئی قعطناً محسوس نہیں ہوا کہ پہلی بار نہیں پڑھ رہی۔
یہ سفر نامہ رپورتاژ کہلایا جا سکتا ہے کیونکہ خود مصنف نے اسے رپورتاژ کہا ہے۔ رپورتاژ سے مراد ایسی تحریر ہے جس میں حقیقت کا بیان داخل اور خارج دونوں کے امتزاج سے ہوتا ہے۔ سفر نامے اور رپورتاژ میں بنیادی فرق یہ ہے کہ سفر نامے میں سفر بنیادی شرط ہے جبکہ رپورتاژ میں روحانی، ذہنی اور جذباتی سفر کی زیادہ اہمیت ہے۔
لبیک منفرد حیثیت و اہمیت کا حامل ہے یہ ایک باغی شخص کی قلبی کیفیت ہے جو اسرار کھولنا چاہتا ہے۔ پردہ اٹھانا چاہتا ہے ہر لمحہ قاری کو اپنا ہم قدم بنائے رکھتے ہیں ؀
بقول ظہور احمد اعوان،
”مفتی ایک مہم جو کی طرح اپنی ذات کی تسخیری مہم پر رواں تھا۔ اور ایک عام قاری ساتھ ساتھ چلتے ہوئے انکے ساتھ اُسی کیفیت کو اپنے اندر محسوس کرتا ہے
 
Top