پیہم عطائے عسرتِ دوراں نہ پوچھیے ۔ فاتح الدین بشیر

فاتح

لائبریرین
رسید کے بعد حاضر ہوں :
’’ پیہم عطائے عسرتِ دوراں نہ پوچھیے
بارے عجیب رحمتِ رحماں نہ پوچھیے

موجِ قدح میں غرق ہیں مجذوب مست حال
جلوت برائے خلوتِ رنداں نہ پوچھیے

دردِ ہزار کہنہ کیے گو کشید پر
لمسِ طبیب و حدّتِ درماں نہ پوچھیے

سنجاب فرشِ خاک بنے یادِ یار میں
لطف و گدازِ وحشتِ زنداں نہ پوچھیے

دریافت کیجے گردشِ صد کہکشاں مگر
بس اک مقامِ حضرتِ انساں نہ پوچھیے

جب سے خبر ہوئی کہ ہے بسمل ابھی حیات
اٹھتی نہیں ہیں، غیرتِ مژگاں نہ پوچھیے‘‘

فاتح صاحب کا تازہ کلامِ بلاغت نظام سب سے پہلے سمعی نظام پر واردات کرتا ہوا موصول ہوا، گوکہ مواصلاتی نظام اپنے تمام تر خناس کے ساتھ حملہ آور رہا کہ جناب کی غزل میں رخنہ در سماعیات رکھے لیکن صاحب ہم بھی ’’ محاورے کے جنور کی طریوں ڈھیٹ اور اڑی باز نکلے ‘‘ اور رابطہ کی مشین سمیت پہاڑ پر جلوہ افروز ہوئے اس عرصے جناب کا کلام صوتی آہنگ میں محفوظ بھی کرتے رہے ،داد و تحیسن توخیر کوئی معنی نہیں رکھتی مگر ’’ شرما حضوری ‘‘ بھی کوئی شے ہوتی ہے ۔اب چونکہ کلام صوری آہنگ میں پیش ہے تو بھی ، خاکسار کی جانب سے سکہ بند معرب مفرس مورّد ، ( صنائع بدائع بھی شامل ہی سمجھیے ) مرصع مسجع، مقفیٰ ، خالصتاً روایت کے آئینہ دار کلام پر صمیمِ قلب سے ہدیہ مبارکباد قبول کیجے ، ۔ صرف دو ایک شعر کو ’’ مقتبس ‘‘ کا شرف بخشنا مجھے گراں گزرا سو پوری غزل ہی واوین کی قید میں رکھ دی ، ۔ایک بار پھر بہت بہت مبارک ہو حاملِ ’’ نفرت ‘‘ کو۔ والسلام
جنابِ من! میں تو سوچ رہا ہوں منتظمین سے استدعا کی جائے (بلکہ اب تو آپ خود مدیرِ شعبہ ہیں) کہ اس مراسلے کو "آپ کی شاعری" کے زمرے میں منتقل کر دیا جائے کہ ہمیں تو یہ نثری نظم سے کسی طور کم نہیں لگ رہی۔
حضور! آپ کی "شرما حضوری" پر اور واوین کے لبادے میں ملبوس کرنے پر تہِ دل سے شکر گزار ہوں کہ یہ 'ورنہ ہر لباس میں ننگِ وجود تھا'۔:)
 

مغزل

محفلین
جنابِ من! میں تو سوچ رہا ہوں منتظمین سے استدعا کی جائے (بلکہ اب تو آپ خود مدیرِ شعبہ ہیں) کہ اس مراسلے کو "آپ کی شاعری" کے زمرے میں منتقل کر دیا جائے کہ ہمیں تو یہ نثری نظم سے کسی طور کم نہیں لگ رہی۔ حضور! آپ کی "شرما حضوری" پر اور واوین کے لبادے میں ملبوس کرنے پر تہِ دل سے شکر گزار ہوں کہ یہ 'ورنہ ہر لباس میں ننگِ وجود تھا'۔:)


ہاہاہ۔۔ ( فلک شگاف قہقہہ)
اجی جانے بھی دیجے مغ بچے کو ، ہوگئی غلطی اب جان ہی لیجے گا کیا۔
وہ کیا ہے کہ ::
---- بس اتنا ہی کہا تھا ناں ہمیں تم سے محبت ہے
----- ہماری جان لوگے کیا ذرا سی بات کے پیچھے ( سحر علی، کراچی)
آپ نے ننگِ وجود کا ذکر کیا ،مگر ::

’’ زیرِ واوین بھی بہت تختیاں ہیں ،
جنہیں‌ہم نے اپنے گلوں میں‌حمائل کیا ہے ،
کوئی زنار باندھے تسبیح تھامے ، چلے جارہے ہیں
ہوَ ن ہورہے ہیں یگیگہ کے منتروں کی صدا کی کی طرح ‌ ‘‘
( اختر الایمان ، نظم اپاہج گاڑی کاآدمی سے اقتباس)
خیر ہو بھلا ہو کہ آپ مجھ غریب پر لشکرکشی کا حکم نہیں دیا،
’’نفرت‘‘ بھری محبت کے لیے سراپا ممنون ہوں‌۔ :biggrin:
والسلام
 

فاتح

لائبریرین
ہاہاہ۔۔ ( فلک شگاف قہقہہ)
اجی جانے بھی دیجے مغ بچے کو ، ہوگئی غلطی اب جان ہی لیجے گا کیا۔
وہ کیا ہے کہ ::
---- بس اتنا ہی کہا تھا ناں ہمیں تم سے محبت ہے
----- ہماری جان لوگے کیا ذرا سی بات کے پیچھے ( سحر علی، کراچی)
آپ نے ننگِ وجود کا ذکر کیا ،مگر ::

’’ زیرِ واوین بھی بہت تختیاں ہیں ،
جنہیں‌ہم نے اپنے گلوں میں‌حمائل کیا ہے ،
کوئی زنار باندھے تسبیح تھامے ، چلے جارہے ہیں
ہوَ ن ہورہے ہیں یگیگہ کے منتروں کی صدا کی کی طرح ‌ ‘‘
( اختر عثمان)
خیر ہو بھلا ہو کہ آپ مجھ غریب پر لشکرکشی کا حکم نہیں دیا،
’’نفرت‘‘ بھری محبت کے لیے سراپا ممنون ہوں‌۔ :biggrin:
والسلام
اجی جانے بھی دیجے مغ بچے کو
ہوگئی غلطی اب جان ہی لیجے گا کیا
(آتش برفانی حلوا پوری)
سبحان اللہ! کیا ہی عمدہ کلام ہے آتش برفانی صاحب۔ حلوا پور کی آن ہیں آپ۔ مکمل غزل عطا ہو حضور!
 

مغزل

محفلین
میں دست بستہ معافی چاہتا ہوں ، طبعِ ’’ نفرت ‘‘ پر گراں گزرا، مجھے خبر نہ کائی کہ آب و ہوا بدل چکی ہوت ہے تہاری۔
 
بہت شکریہ امید صاحبہ! حیرت ہو رہی ہے کہ اس سے قبل آپ کی نظر سے نا چیز کی کوئی کاوش کیسے نہ گزری۔

شاعری کا انکشاف سے واقفیت سہی پر کلام پہلی بار ہی پڑھا ہے ۔۔۔۔۔

اور کلام میں پختگی بہت ہی نمایاں خصوصیت ہے
 

مغزل

محفلین
لگتا ہے کہ فاتحین کا کلام معتکف ہوگیا تھا ،۔ وگرنہ نظر آتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غزل ۔۔۔ ( غ۔ن۔غ ) فاتح بھائی کا ایک اور بت شکن کلام پڑھو۔۔:angel:
(منسلک : 18 فروری 2012)
 

فاتح

لائبریرین
فصیح ربانی اور امجد شہزاد صاحبان! اس پذیرائی پر آپ کا احسان مند ہوں۔ پسند فرمانے پر بے حد شکریہ!
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت ہی خوبصورت اشعار ہیں سب کے سب۔۔۔ کس کس پر داد دوں۔۔۔۔۔ لاجواب اور بے مثال اشعار ہیں فاتح بھائی۔۔۔ بہت سی داد قبول فرمائیے۔۔

اور اس شعر کا تو اپنا ہی لطف ہے۔۔۔ زبردست
موجِ قدح میں غرق ہیں مجذوب مست حال
جلوت برائے خلوتِ رنداں نہ پوچھیے
 

فاتح

لائبریرین
بہت ہی خوبصورت اشعار ہیں سب کے سب۔۔۔ کس کس پر داد دوں۔۔۔ ۔۔ لاجواب اور بے مثال اشعار ہیں فاتح بھائی۔۔۔ بہت سی داد قبول فرمائیے۔۔

اور اس شعر کا تو اپنا ہی لطف ہے۔۔۔ زبردست
موجِ قدح میں غرق ہیں مجذوب مست حال
جلوت برائے خلوتِ رنداں نہ پوچھیے
شکریہ برادر
 
ایک تازہ ترین غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر۔
پیہم عطائے عسرتِ دوراں نہ پوچھیے​
بارے عجیب رحمتِ رحماں نہ پوچھیے​
موجِ قدح میں غرق ہیں مجذوب مست حال​
جلوت برائے خلوتِ رنداں نہ پوچھیے​
دردِ ہزار کہنہ کیے گو کشید پر​
لمسِ طبیب و حدّتِ درماں نہ پوچھیے​
سنجاب فرشِ خاک بنے یادِ یار میں​
لطف و گدازِ وحشتِ زنداں نہ پوچھیے​
دریافت کیجے گردشِ صد کہکشاں مگر​
بس اک مقامِ حضرتِ انساں نہ پوچھیے​
جب سے خبر ہوئی کہ ہے بسمل ابھی حیات​
اٹھتی نہیں ہیں، غیرتِ مژگاں نہ پوچھیے​
(فاتح الدین بشیر)​
ذو قافیہ غزل کی مہک کیا ہی خوب ہے
چاروں طرف ہے نکہتِ ریحاں ، نہ پوچھیے
 
حیرت ہے یہ نایاب غزل ہماری نظروں سے کیسے پوشیدہ رہی ۔:)
لاجواب غزل ہے فاتح صاحب، سبھی اشعار بہت اچھے ہیں آخری دو اشعار تو انتہائی خوبصورت ہیں۔
غزل پرانی ضرورہے مگر جب جب پڑھی ہے نئی ہی لگی ہے لہذا پرانی غزل پر نئی نویلی داد قبول کیجیئے۔
 
Top