مختلف اوقات میں مختلف احباب کی کاوش پر میری جسارتیں محمداحمد بھائی کی اس خوبصورت غزل پر ایک قطعہ جلے اگر مٹن کے کچھ کباب تیرے ہجر میں تو کھا لیے چکن کے کچھ کباب تیرے ہجر میں تری غزال آنکھوں کی مجھے جو یاد آ گئی بنا لیے ہرن کے کچھ کباب تیرے ہجر میں ٭٭٭ محمد تابش صدیقی
ظہیراحمدظہیر بھائی کے خوبصورت قطعہ کی پیروڈی: بیگم سے مار کھا کے بھی لاشہ نہیں بنے "اخبار کی خبر کا تراشہ نہیں بنے" کمزوری مت سمجھنا "ہمارے شکیب" کو "چپ چاپ جی رہے ہیں، تماشہ نہیں بنے"
راحیل فاروق بھائی کے خوبصورت قطعہ کی پیروڈی "جورو" جی، ایک کام کر دیجے "آج حجت تمام کر دیجے" بعد میں انتظام اور نہیں بام کا اہتمام کر دیجے
لئیق احمد بھائی کی نمکین غزل کی پیروڈی کالج کے راستے میں اک آم کا شجر ہے چڑھ چڑھ کے اس پہ اب تو لنگور ہو گیا ہوں کھاتا تھا میں مزے سے شاخوں پہ بیٹھ کر آم مالی نے جب سے دیکھا، مفرور ہو گیا ہوں تب سے ہے ایک حسرت، کوئی مجھے کھلا دے آموں کا منتظر ہوں، امچور ہو گیا ہوں ٭٭٭ محمد تابش صدیقی