پیرس میں چارلی ایبڈو کے دفتر حملہ: 12 ہلاک

زیک

مسافر
بے سر و پا بات اور انتہائی مضحکہ خیز ۔۔ آپ کم سے کم اس بات کی امید نہیں تھی کہ آپ ایسی بچگانہ بات کریں گے
مرزا غلام احمد قادیانی کوئی پیغمبر یا اولیاء کرام میں سے نہیں تھا کہ اس کے گستاخوں کو سزا دی جائے وہ خود ایک گستاخ تھا ۔۔ ایرانی بہائی فرقہ کے متعلق مجھے معلومات نہیں ۔۔ اور ہندوؤں کو چاہیئے کہ پہلے وہ خود مسلمانوں پہ ظلم اور اسلام کے خلاف زہر کھولنا بند کریں اور پاکستانی شہریوں پر جو آئے روز گولہ باری کرتے ہیں اور عالمی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں اس کی معافی مانگے ۔ پھر یہاں سے کسی کام میں پہل ہو تو بولیئے گا۔
ہم مسلمان ہیں اسلام کے پیروکار ہیں ہمارا حق ہے کہ توہین اسلام کے خلاف آواز اٹھائیں ہم دنیا کی دوسری بڑی اکثریت ہیں لیکن بد قسمتی سے نا اتفاقی کا شکار ہیں۔ پھر بھی اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ اپنایا جانے والا دین اسلام ہے
آپ یہ مشورہ اپنے پاس رکھیں ورنہ ہو سکتا ہے پھر آپ کو دھمکی مل جائے ۔ ویسے بھی شاید آپ سابقہ کسی دھمکی کی وجہ سے خوف زدہ بھی ہیں
یعنی اسلام کی توہین منع ہے مگر کسی اور مذہب کی نہیں؟
 

باباجی

محفلین
یعنی اسلام کی توہین منع ہے مگر کسی اور مذہب کی نہیں؟
اگر کوئی مسلمان کسی مذہب کی توہین کرتا ہے تو یہ اس کا انفرادی اور قابل مذمت فعل ہے ۔ کیا کسی مسلم اخبار یا جریدے نے حضرت عیسیٰ یا حضرت داؤد کے مزاحیہ خاکے چھاپے ؟؟؟
ہمارا مذہب اور ہماری تعلیمات کسی بھی مذہب اور اس سے متعلق ہستیوں کی توہین اور تضحیک کا سبق نہیں دیتیں
اور شاید آپ کے نزدیک صرف اسلام کی توہین جائز ہے باقی مذاہب کی نہیں
کیا یہ عیسائیوں کی کتاب میں لکھا ہے کہ اسلام کی توہین کرو ؟؟؟
یہودیوں کی کتاب میں لکھا ہے کہ اسلام کی توہین کرو ؟؟؟
ہندؤں کی کتاب میں لکھا ہے کہ توہین کرو ؟؟؟ اگر لکھا ہے تو بتائیے
ہم پر نازل کی گئی کتاب مبین میں ایسا کچھ نہیں لکھا
 

اوشو

لائبریرین
کیا ان تینوں مثالوں میں کسی کو قتل کیا گیا؟
لیکن اظہار رائے کی آزادی کدھر گئی ان مثالوں میں؟
ازادی اظہار کے سلسلے میں فرانس کا ریکارڈ اتنا اچھا نہیں ہے:

کھسیانی بلی کھمبا نوچے :)
 

فیصل حسن

محفلین
اگر کوئی مسلمان کسی مذہب کی توہین کرتا ہے تو یہ اس کا انفرادی اور قابل مذمت فعل ہے ۔ کیا کسی مسلم اخبار یا جریدے نے حضرت عیسیٰ یا حضرت داؤد کے مزاحیہ خاکے چھاپے ؟؟؟
ہمارا مذہب اور ہماری تعلیمات کسی بھی مذہب اور اس سے متعلق ہستیوں کی توہین اور تضحیک کا سبق نہیں دیتیں
اور شاید آپ کے نزدیک صرف اسلام کی توہین جائز ہے باقی مذاہب کی نہیں
کیا یہ عیسائیوں کی کتاب میں لکھا ہے کہ اسلام کی توہین کرو ؟؟؟
یہودیوں کی کتاب میں لکھا ہے کہ اسلام کی توہین کرو ؟؟؟
ہندؤں کی کتاب میں لکھا ہے کہ توہین کرو ؟؟؟ اگر لکھا ہے تو بتائیے
ہم پر نازل کی گئی کتاب مبین میں ایسا کچھ نہیں لکھا

درست۔ علاوہ ازیں پاکستان میں توہین مذہب کا قانون صرف 295 سی ہی نہیں ہے بلکہ 298، 298 اے، 295، 295 اے بھی ہے جس کے تحت کسی بھی شخص کی مذہبی دل آزاری، کسی بھی مقدس شخصیت کی توہین، جائے عبادت یا عبادت گاہ کی توہین قابل سزا جرم ہے۔
 
مذہب کے نام سے اتنی چڑ ہے تو اخلاقیات ، غیرت ،بدلہ (ڈرون کے ذریعے) یا قانون کے نام میں سے کسی پر قتل تو گوارہ ہوگا،
ہماری بنیاد مذہب پر ہے ہم مذہب کے کہنے پر جان دے بھی سکتے ہیں( جہاد کی صورت ) اور جان لے بھی سکتے ہیں ، ہمارے مذہب میں گستاخ رسول کی سزا قتل اور صرف قتل ہے - اور اسلامی تاریخ میں گستاخان رسول کے قاتلوں کو سر آنکھوں پر بٹھایا گیا ہے اور اس پر کوئی دو رائے نہیں تھی،
کسی کے لیے دولت معیار ہے اور کسی کے لیے صرف عقل معیار ہے اور ایک مسلم کے لیے قرآن و سنت اور اس کے احکام معیار ہیں-

ارے مسلم بھائی ۔ یا تو ایک عدد آیت قراں حکیم سے بطور ریفرنس فراہم کردیجئے کہ رسول اللہ صلعم کی شان میں گستاخی کی سزا قتل ہے یا پھر اپنے مذہب کا نام کچھ اور رکھ لیجئے :)
 
آخری تدوین:
آپ کیسے کسی غیرمسلم کو پابند کر سکتے ہیں کہ وہ اسلام یا اسلامی مقدس ہستیوں کا مذاق نہ اڑائے یا توہین نہ کرے کہ اس کے نزدیک سب جھوٹ ہے۔

کیا مسلمان ہندومت، عیسائیت، احمدیت، عرب کے پرانے مذہب یا دیگر مذاہب کی تضحیک نہیں کرتے؟

بالکل درست !

کیا وجہ ہے کہ مسلمان ممالک میں مسلمان 25 دسمبر کو حضرت عیسی علیہ السلام کا عید میلاد النبی نہیں مناتے کیا عیسی علیہ السلام مسلمان پیغمبر نہیں ہیں؟ کیا یہ ایک عظیم رسول اللہ کی شان میں گستاخی نہیں کہ ان کے عین یوم پیدائش پرمحترم رسول اکرم کو نظر انداز کردیا جائے اور اسلام کے دوسرے رسول اکرم کے یوم پیدائش پر چراغاں کیا جائے؟ کیا یہ صرف عیسائیوں کے جذبات مجروح کرنے کا ایک طریقہ نہیں ہے ؟
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
کھسیانی بلی کھمبا نوچے :)
بات آپ کی سمجھ سے اوپر کی ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کے قائل آپ کے آس پاس شاذ ہی پائے جاتے ہیں۔ مگر آزادی اظہار رائے ایک اصول ہے جو ہر صورت لاگو ہوتا ہے۔ فرانس، برطانیہ وغیرہ اس اصول پر مکمل عمل نہیں کرتے جس کی وجہ سے ہم انہیں تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

مثلا کچھ سال قبل بریجٹ بارڈو کو مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے پر جرمانہ ہوا تھا۔

امریکہ میں یہ سروے بھی دیکھیں۔
 
آخری تدوین:

اوشو

لائبریرین
بات آپ کی سمجھ سے اوپر کی ہے

متفق !!!
نہ صرف میرے بلکہ آپ کی اکثر باتیں زیادہ تر لوگوں کی سمجھ سے اوپر ہی ہوتی ہیں۔ :)

آزادی اظہار رائے ایک اصول ہے

کائنات بشمول دنیا کے کسی ایک سائنسی، معاشی ، معاشرتی، تکنیکی، سیاسی، حیاتیاتی، طبیعاتی یا کسی بھی شعبے کے صرف کسی ایک اصول کی نشاندہی فرمائیں جس کے لیے کچھ اصول و ضوابط نہ ہوں۔

فرانس، برطانیہ وغیرہ اس اصول پر مکمل عمل نہیں کرتے جس کی وجہ سے ہم انہیں تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

مجھے کسی اپنی کسی ایک ایسی پوسٹ کا حوالہ دیں گے اوپر والی کچھ پوسٹس کے علاوہ جس میں آپ نے ان ممالک کو ایسی ہی تنقید کا نشانہ بنایا ہو جیسی تنقید آپ اوپر فرما رہے ہیں۔


اس بات کے لیے معلوماتی کی ریٹنگ :)

آپ کے لیے آپ کے معیار کے مطابق "مضحکہ خیز " کی ریٹنگ حاضر ہے :) سو عطا فرمائیے۔


کیا وجہ ہے کہ مسلمان ممالک میں مسلمان 25 دسمبر کو حضرت عیسی علیہ السلام کا عید میلاد النبی نہیں مناتے کیا عیسی علیہ السلام مسلمان پیغمبر نہیں ہیں؟

سبحان اللہ!
کیا عالمانہ دلیل نکالی ہے۔
صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نہیں آپ کو دیگر ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء علیہ السلام کا بھی پوچھنا چاہیے تھا۔ لگے ہاتھوں یہ بھی پوچھ لیتے کہ اپنے ماں باپ کی سالگرہ مناتے ہو۔ دادا ، دادی، پڑدادا، پڑدادی، لکڑ دادا ، لکڑ دادی سے لے کر پچھلی سب نسلوں کی کیوں نہیں مناتے۔ کیا یہ پچھلی نسلوں کے ساتھ زیادتی نہیں۔ آپ تو یقینا ایسا نہیں کرتے ہوں کم از کم پچھلی سات پشتوں کی سالگرہ و دیگر خوشیاں تو مناتے ہوں گے تاکہ ان کی شان میں گستاخی نہ ہو۔

اور رہی کرسمس منانے کی بات تو پاکستان میں عیسائی اپنے طریقے سے کھل کر کرسمس مناتے ہیں اس دوران عام مسلمان کسی قسم کوئی اعتراض نہیں کرتے۔ اگر اس دوران کچھ غلط ہوتا ہے تو یہ شر پسند عناصر کا کارنامہ ہوتا ہے اور اس کو سارے پاکستان یا مسلمانوں پر تھوپ دینا بھی کچھ مناسب نہیں۔
کئی ایسے مسلمان ادارے یا تنظیمیں ہیں جو کرسمس کی خوشی میں عیسائیوں کا ساتھ دیتی ہیں۔ منہاج القرآن کی مثال سامنے ہے۔ جو ایک مذہبی تنظیمی ہونے کے باوجود اپنے ادارے میں کرسمس کا فنکشن کرتے ہیں اور عیسائی بھائیوں کی خوشیوں میں شریک ہوتے ہیں۔
میری ذات کی حد تک پوچھیں تو میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں نے اس بار اپنے جاننے والے عیسائیوں کو کرسمس وش بھی کیا اور حسب توفیق عیدی بھی دی ان کو۔ اور مجھ سمیت بہت سے لوگ ہیں ایسے جن کو میں جانتا ہوں اور بہت سے ہوں گے جن کو نہیں جانتا۔ میں نے ابھی تک ایک بھی ایسی مثال نہیں دیکھی اپنے آنکھوں سے جس میں عیسائیوں یا دیگر اقلیتوں کے مذہبی تہوار میں عام مسلمان پاکستانی لوگوں نے ان کی جذبات مجروح کیے ہوں یا کرنے کی کوشش کی ہو۔ حالانکہ کرسمس اور سکھوں کے مذہبی تہواروں میں شرکت کرنے کا اتفاق ہوا۔

باقی ساون کے اندھے کو ہر طرف ہریالی دکھے تو اس کا کیا قصور۔ آپ اپنی جگہ درست ہیں۔
 
آخری تدوین:

وجی

لائبریرین
جسے تاریخ کی کتب میں دیکھا جاسکتا ہے :
بی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کرتا تھا کہ میں نے ایک گھوڑا پالا ہے اس کو بہت کچھ کھلاتا ہوں اس پر سوار ہو کر ( نعوذ باﷲ) تم کو قتل کروں گا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اس سے فرمایا تھا کہ انشاء اﷲ میں ہی تجھ کو قتل کروں گا احد کی لڑآئی میں وہ حصور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کرتا پھرتا تھا اور کہتا تھا کہ اگر وہ آج بچ گئے تو میری خیر نہیں چنانچہ حملہ کے ارادہ سے وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ گیا صحابہ نے ارادہ بھی فرمایا کہ دور ہی سے اس کو نمٹا دیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ آنے دو جب وہ قریب ہوا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کے ہاتھ میں سے برچھا لیکر اسکے مارا جو اسکی گردن پر لگا اور ہلکا سا خراش اس کی گردن پر آ گیا مگر اس کی وجہ سے گھوڑے سے لڑھکتا ہوا گرا اور کئی مرتبہ گرا اور بھاگتا ہوا اپنے لشکر میں پہنچ گیا اور چلاتا تھا کہ خدا کی قسم مجھے محمد نے قتل کر دیا کفار نے اس کو اطمینان دلایا کہ معمولی خراش ہے کوئی فکر کی بات نہیں مگر وہ کہتا تھا کہ محمد نے مکہ میں کہا تھا کہ میں تجھ کو قتل کروں گا خدا کی قسم اگر وہ مجھ پر تھوک بھی دیتے تو میں مر جاتا لکھتے ہیں کہ اس کے چلانے کی آواز ایسی ہو گئی تھی جیسا کہ بیل کی ہوتی ہے ابو سفیان نے جو اس لڑائی میں بڑے زوروں پر تھا اس کو شرم دلائی کہ اس ذرا سی خراش سے اتنا چلاتا ہے اس نے کہا تجھے خبر بھی ہے کہ یہ کس نے ماری ہے یہ محمد کی مار ہے مجھے اس سے جس قدر تکلیف ہو رہی ہے لات اور غزی ( دو مشہور بتوں کے نام ہیں ) کی قسم اگر یہ تکلیف سارے حجاز والوں کو تقسیم کر دی جائے تو سب ہلاک ہو جائیں محمد نے مجھ سے مکہ میں کہا تھا کہ مین تجھ کو قتل کروںگا میں نے اسی وقت سمجھ لیا تھا کہ میں ان کے ہاتھ سے ضرور مارا جاؤں گا میں ان سے چھوٹ نہیں سکتا اگر وہ اس کہنے کے بعد مجھ پر تھوک بھی دیتے تو میں اس سے بھی مرجاتا چنانچہ مکہ مکرمہ پہنچنے سے ایک دن پہلے وہ راستہ ہی میں مر گیا
اس تاریخ کی کتاب کا بھی ہمیں بتا دیں کہ وہ کونسی کتاب ہے
 
چارلی ایبڈو: آزادیِ اظہار کی حدیں کہاں ہیں؟
دنیا بھر کے اخباروں نے فرانسیسی رسالے چارلی ایبڈو کے ’سروائیورز‘ ایڈیشن پر غصے، تشویش اور یک جہتی کا ردِ عمل ظاہر کیا ہے جس میں پیغمبرِ اسلام کا خاکہ شائع کیا گیا ہے۔

نیویارک ٹائمز نے اپنے صفحۂ اول پر لکھا: ’فرانسیسی رسالے کا نیا سرورق نئے خوف ساتھ لے کر آیا ہے،‘ اور ’اس بات کا خطرہ ہے کہ چارلی ایبڈو مزید تشدد کا نشانہ بنے۔‘

ترک ادیب مصطفیٰ اکیول نے ایک کالم میں لکھا ہے کہ مسلم دنیا کو توہینِ مذہب کی تصور میں نرمی لانی چاہیے:

’غصہ کچھ اور نہیں صرف ناپختگی کی علامت ہے۔ کسی بھی مذہب کی قوت اس کے ناقدین اور اختلافِ رائے رکھنے والوں پر جبر سے نہیں، اس کے پیروکاروں کی اخلاقی دیانت اور عقلی طاقت سے آتی ہے۔‘

مشرقِ وسطیٰ کے بہت سے اخباروں نے، جن میں متعدل اخبار بھی شامل ہیں، میگزین کی جانب سے سرورق پر پیغمبرِ اسلام کا خاکہ چھاپنے پر کڑی تنقید کی ہے۔
اردن کے سرکاری اخبار ’الدستور‘ کے صفحۂ اول کی سرخی تھی: ’چارلی ایبڈو کی اشتعال انگیزی جاری ہے۔‘

کھلی صلیبی جنگ
الجزائر کے روزنامے ’الشروق‘ میں حبیب راشدین نے فرانسیسی حکومت کی جانب سے چارلی ایبڈو کی مالی مدد پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس اقدام نے تمام سرخ لکیریں پار کر دی ہیں، اور یہ مسلمانوں کے خلاف کھلی صلیبی جنگ ہے۔‘

انھوں نے مزید لکھا: ’اب یہ ہر مسلمان کا حق بن گیا ہے کہ وہ فرانس کے سفیروں پر اپنے مذہب کی توہین کا مقدمہ دائر کر دیں۔‘

الجزائر کے ایک اور اخبار ’النہار‘ کے صفحۂ اول پر ایک تصویر شائع کی گئی ہے جس پر لکھا ہے: ’ہم سب محمد ہیں۔‘

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے بھی خاکے کو ’اشتعال انگیزی‘ قرار دیا ہے۔

ایران کے انگریزی ٹیلی ویژن چینل پریس ٹی وی نے خاکے کے بارے میں کہا ہے کہ اس سے ’مزید نفرت پھیلے گی۔‘

ترکی کے ایک اسلام پسند اخبار ’یینی اکیت‘ نے چارلی ایبڈو کے خلاف بالخصوص اور مغرب کے خلاف بالعموم ایک پورا صفحہ چھاپا ہے جس کا عنوان ہے ’رسوائی جاری ہے۔‘

اخبار نے لکھا ہے: ’خطرناک حالات کے باوجود سرکش رسالے چارلی ایبڈو اور صہیونی میڈیا کے زیرِ اثر مغربی میڈیا نے مسلمانوں اور مسلم دنیا کے خلاف بزدلانہ حملے جاری رکھے ہیں۔‘

دوسری جانب سیکیولر ترک اخبار ’جمہوریت‘ نے چارلی ایبڈو کے ساتھ یک جہتی کے طور پر رسالے کے حالیہ شمارے کے چار صفحے شائع کیے ہیں، تاہم پیغمبرِ اسلام کا خاکہ شائع کرنے سے گریز کیا ہے۔

منگل کی شام پولیس نے اخبار کے دفتر پر چھاپہ مارا، تاہم جب یہ معلوم ہوا کہ خاکہ شائع نہیں کیا جا رہا تو اخبار کی اشاعت میں مداخلت نہیں کی گئی۔

کئی تبصرہ نگاروں نے فرانس اور دوسرے ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ مذاہب اور مذہبی شخصیات کی توہین کو غیر قانونی قرار دیں، اور کہا کہ ایسا نہ کیا گیا تو اسلامی انتہاپسندی کو ہوا ملے گی۔

سعودی عرب کے روزنامے ’الوطن‘ نے لکھا ہے کہ ’آزادیِ اظہار کو اس مقام پر رک جانا چاہیے جہاں کسی کے رنگ، نسل یا مذہب کی توہین شروع ہوتی ہے۔ قانونی طور پر توہینِ مذہب کو نسل پرستی سمجھنا چاہیے۔‘
لبنانی اخبار ’الانور‘ نے مغرب پر دہرے معیار کا الزام عائد کیا ہے۔ اخبار کہتا ہے کہ ’ایک طرف تو یورپی ملک یہود دشمنی کو جرم قرار دیتے ہیں، تو دوسری جانب دنیا کے ایک ارب سے زیادہ مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کرتے۔‘

ادھر فرانس میں کئی اخباروں نے چارلی ایبڈو کے شمارے کی اچھی فروخت کی خبریں شائع کی ہیں۔ تاہم معتدل اخبار ’لا موند‘ نے اپنی ویب سائٹ پر متنازع مزاح نگار دیودون امبالا امبالا کی گرفتاری پر سوال اٹھایا ہے، جنھوں نے مبینہ طور پر دہشت گردی کی حمایت میں بیان دیا تھا۔

اخبار نے پوچھا ہے: ’چارلی، دویودون، آزادیِ اظہار کی حدیں کہاں ہیں؟‘

چین کے سرکاری میڈیا نے چارلی ایبڈو کے پیغمبرِ اسلام کا خاکہ شائع کرنے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مسلمانوں کو غیرضروری طور پر اشتعال دلایا گیا ہے۔

چینی اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے خاکے کو ’غیرمناسب‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر چارلی ایبڈو اسلام کے بارے میں اسی طرح اڑا رہا تو اس سے فرانسیسی حکومت مشکل میں پڑ جائے گی۔‘

 

عثمان

محفلین
یہ خبر تو مجھے کل ہی پتا چلی۔
اور یہاں بحث حسب توقع وہی نیم دلانہ مزمت اور باقی زور مغرب مخالفت یا زیک کو نیچا دکھانے پر۔
 

عادل بٹ

محفلین
میرا دل آج بہت دکھا ہوا ہے میرے پیارے آقا ﷺ کی گستاخی کی کوشش کی گئی ہے میرے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ میں ہر وقت ہر لمحہ درود شریف کا ورد کروں اور اپنے پیارے خدا سے گڑکڑا کر دعا کروں کہ اے میرے مولا تو اپنے عاشق صادق ﷺ کی ناموس کی حفاظت فرما آمین ۔

ایک طرف وہ لوگ ہیں جو کہ گستاخی سے بعض نہیں آتے اور دوسری طرف وہ ہیں جو کہ اپنی طرف سے عشق میں اس گستاخی کا بدلہ تشدد سے لے کر گستاخوں کے لئے اور رستے کھول رہے ہیں لیکن اے میرے پیارے خدا تو میرے محبوب ﷺ کی گستاخی کرنے والے ان دونوں گروپوں کو ہدایت دے اور اپنے عاشق صادق ﷺ کے ناموس کی لاج رکھ اور دونوں گروپوں کی سازشوں کو ناکام فرمادے آمین ۔

اس پیارے وجود کی تعلیم ہمارے سامنے ہے اس نے تو کبھی اپنے سے گستاخی کرنے والے سے بدلہ نہیں لیا بلکہ درگذر ہی کیا اور خدا سے گستاخوں کے لئے رحم ہی مانگی ۔ کچرا پھینکنے والی عورت ، اوجھڑی پھینکنے والا شخص جو نماز کی حالت میں غلاظت پھینک گیا، طائف کے ظالم لڑکے ، مکہ میں گالیاں بکنے والے ، پیارے آقاﷺ کے چچا کا کلیجہ چبانے والی ، الغرض لاتعداد واقعات ہیں اور پیارے آقا کا ہمیشہ ہی درگذر اور معافی کا درس ۔ فتح مکہ والے دن تو موقع بھی مل گیا تھا لیکن عام معافی ۔۔۔۔۔۔۔۔

لاکھوں درود لاکھوں سلام ۔۔۔۔ میرے مصطفیﷺ کا اعلی مقام

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
(ابن ریاض)
 

عادل بٹ

محفلین
اِنِّیْ اَمُوْتُ وَلَا تَمُوْتُ مَحَبَّتِیْ یُدْرٰی بِذِکْرِکَ فِی التراب نِدَائِیْ
(منن الرحمان ، صفحہ ۲۵)

(اے میرے پیارے) میں تو (ایک دن) اس دنیا سے کوچ کرجاؤنگا ، لیکن میری (وہ) محبت (جو میں تجھ سے کرتا ہوں اس) پر کبھی موت نہیں آئے گی (کیونکہ ) میری (قبر کی) مٹی سے تیری یاد میں (جو) آوازیں بلند ہونگی (وہ یہی ہونگی اے میرے محبوب محمدﷺ ۔ اے میرے معشوق محمدﷺ۔ اے میرے پیارے محمدﷺ)
 
کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ خدا کے نام پر قتل ’نامعقولیت‘ ہے لیکن مذہب کی توہین نہیں کی جا سکتی۔

پوپ فرانسس کا یہ بیان پیرس میں گذشتہ ہفتے رسالے چارلی ایبڈو پر شدت پسندوں کے حملوں میں 17 افراد کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔

پوپ فرانسس نے سری لنکا سے فلپائن جاتے ہوئے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خدا کے نام پر قتل کرنا انتہائی نامعقول بات ہے۔

پوپ نے اپنے بیان کو مزید واضح کرنے کے لیے کہا کہ ’اگر میرا اچھا دوست میری ماں کو برا بھلا کہتا ہے تو اسے ایک (جوابی) مُکّے کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔ یہ معمول کی بات ہے۔ آپ کسی کو اشتعال نہیں دلا سکتے، آپ دوسروں کے مذہب کی بےعزتی نہیں کر سکتے، اس کا تمسخر نہیں اڑا سکتے۔‘

انھوں نے کہا کہ ہر مذہب کا ایک اپنا وقار اور حدیں ہوتی ہیں۔
 
آخری تدوین:
کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ خدا کے نام پر قتل ’نامعقولیت‘ ہے لیکن مذہب کی توہین نہیں کی جا سکتی۔

پوپ فرانسس کا یہ بیان پیرس میں گذشتہ ہفتے رسالے چارلی ایبڈو پر شدت پسندوں کے حملوں میں 17 افراد کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔

پوپ فرانسس نے سری لنکا سے فلپائن جاتے ہوئے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خدا کے نام پر قتل کرنا انتہائی نامعقول بات ہے۔

پوپ نے اپنے بیان کو مزید واضح کرنے کے لیے کہا کہ ’اگر میرا اچھا دوست میری ماں کو برا بھلا کہتا ہے تو اسے ایک (جوابی) مُکّے کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔ یہ معمول کی بات ہے۔ آپ کسی کو اشتعال نہیں دلا سکتے، آپ دوسروں کے مذہب کی بےعزتی نہیں کر سکتے، اس کا تمسخر نہیں اڑا سکتے۔‘

انھوں نے کہا کہ ہر مذہب کا ایک اپنا وقار اور حدیں ہوتی ہیں۔
پس ثابت ہوا ، پوپ بھی آزادی ِاظہاررائے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ۔

یا اللہ ، ہر قسم کے
 
آپ کو تنگ نہیں کررہا، ذرا سوچئے کہ اگر تصویری خاکہ بنانے کے بجائے ، یہ "کافر حضرات" جناب کے رب کو ہی مار کر کھا جائیں تو آپ کا رد عمل کیا ہوگا ؟ تو جب مسلمان ان کفار حضرات کے خدا "گائے ماتا" کو مار کر کھا جاتے ہیں تو ان کفار حضرات کو کیا کرنا چاہئے ؟ انصاف تو تب ہی ہوتا ہے جب دونوں طرف سزا ایک ہو۔ توہین مذہب کے قوانین بنانے والوں کو ہندوؤں کی گائے ماتا کھاکر ہندوؤں کی دل آزاری کرنے والوں کے لئے سزا بھی موت ہی رکھنی چاہئے ۔۔۔ بات کرنے کی نہیں لیکن اگر بین الاقوامی فورم پر کریں تو پہلے ہی ہلے میں ہوا نکل جائے گی ۔۔۔۔ تو دعوت دے رہے ہیں ایک بلین ہندوؤں کو کہ وہ گائے کھانے والے توہین مذہب کے مجرمون کو ایٹم بم مار کر برابر کردیں ؟ یار انتہا پسندی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ۔۔۔ ایسا بھی کیا کہ اپنی انتہا پسندی تو اتنی عزیز اور دوسروں کے لئے معیار کچھ اور؟
 

آوازِ دوست

محفلین
پھر وہی جھگڑے والی باتیں۔ بات سنیئے! اگر مختلف نقطہ ہائے نظر کے لوگ میری یا آپ کی وجہ سے دنیا میں ہیں تو پھر ہم ہی اِس قضیے کو نپٹا لیتےہیں اور اگر اِن سب کے پیدا کرنے والا بھی وہی ایک خدائے واحد و لاشریک ہے جس نےاِن سب سمیت مجھے اور آپ کو ہماری مرضی اور ارادے کے بغیرپیدا کیااور اُس کی شانِ کریمی کی قسم وہ یہ مخلوق پیدا نہ کرنے پر بھی اِتنا ہی قادر تھا جتنا کہ اِس کے پیدا کرنے پر تو ہمیں خداکی خدائی کو اپنی مرضی کے تابع کرنے کی سعیء لا حاصل سے کیا ملے گا۔ جو اچھا ہے وہ بھی اُسی کا ہے اور جو ہماری نظرمیں اچھا نہیں وہ بھی اُسی کا۔ سوسب کا بھلا سب کی خیر۔
 
Top