پیا رنگ کالا کیسی ہے ؟

محمد امین

لائبریرین
جو شریعت سے بے بہرہ ہے میں اس کو ولی یا صوفی نہیں مانتا۔ حتیٰ کہ 99 فیصد شریعت سے بہرہ مند حضرات بھی صوفیاء کے حلقے سے باہر کھڑے نظر آتے ہیں۔۔۔ بابا یحییٰ کی حد تک صرف اتنا کہوں گا کہ مجھے ان کے ظاہر میں شریعت نظر نہیں آئی۔ کم از کم حنفی فقہ تو نظر نہیں آیا، کہ جو پاکستان میں اکثریت کا مسلک ہے۔ مرد کو کاندھوں سے نیچے بال، اور ایک سے زائد انگوٹھی کی اجازت نہیں۔ گلے میں مالائیں، دکھاوے کا شوق، باتوں میں خود نمائی اور تصنع۔

میں ان کی برائی نہیں کر رہا۔۔ ہماری شریعت ظاہر اور باطن دونوں کو پرکھتی ہے۔ یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ کچھ لوگ یہ کہہ سکتے ہیں بھئی یہ اللہ والوں کے معاملات ہیں تم کیا جانو۔ ایسا نہیں ہوتا۔ نبی آخر الزماں نے لاتعداد مقامات پر ظاہر پر بھی کچھ قیود لگائیں،۔۔ صلی اللہ علیہ وسلم۔ سو پہلا qualifier تو انسان کا ظاہر ہی ہوتا ہے۔ اب کوئی پیر صاحب غیر شرعی کام کریں پھر دعویٰ کریں ولایت کا تو میں نہیں مان سکتا چاہے وہ بڑے سے بڑے خانوادے سے تعلق رکھتے ہوں۔۔۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
جو شریعت سے بے بہرہ ہے میں اس کو ولی یا صوفی نہیں مانتا۔ حتیٰ کہ 99 فیصد شریعت سے بہرہ مند حضرات بھی صوفیاء کے حلقے سے باہر کھڑے نظر آتے ہیں۔۔۔ بابا یحییٰ کی حد تک صرف اتنا کہوں گا کہ مجھے ان کے ظاہر میں شریعت نظر نہیں آئی۔ کم از کم حنفی فقہ تو نظر نہیں آیا، کہ جو پاکستان میں اکثریت کا مسلک ہے۔ مرد کو کاندھوں سے نیچے بال، اور ایک سے زائد انگوٹھی کی اجازت نہیں۔ گلے میں مالائیں، دکھاوے کا شوق، باتوں میں خود نمائی اور تصنع۔

میں ان کی برائی نہیں کر رہا۔۔ ہماری شریعت ظاہر اور باطن دونوں کو پرکھتی ہے۔ یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ کچھ لوگ یہ کہہ سکتے ہیں بھئی یہ اللہ والوں کے معاملات ہیں تم کیا جانو۔ ایسا نہیں ہوتا۔ نبی آخر الزماں نے لاتعداد مقامات پر ظاہر پر بھی کچھ قیود لگائیں،۔۔ صلی اللہ علیہ وسلم۔ سو پہلا qualifier تو انسان کا ظاہر ہی ہوتا ہے۔ اب کوئی پیر صاحب غیر شرعی کام کریں پھر دعویٰ کریں ولایت کا تو میں نہیں مان سکتا چاہے وہ بڑے سے بڑے خانوادے سے تعلق رکھتے ہوں۔۔۔
تصوف کا کیا مذہب ہے ؟
تصوف نفسانی خواہشات کو ترجیح نہ دینے کا نام ہے اور صوفی اپنے خالق سے جڑ کر رہتا ہے مگر صوفی ہر مذہب میں ہیں ۔
 

عدنان عمر

محفلین
بھائیو اور بہنو! ہم تصوف پر اتنی باتیں کررہے ہیں، کیوں نہ ہم میں کوئی ایک تصوف کے راستے پر قدم رکھے اور پھر اپنے تجربات بیان کرے۔ آخر فرسٹ ہینڈ ایکس پیرینس بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ اب مجھ سے یہ نہ کہیے گا کہ اپنی تجویز پر میں خود ہی عمل کر ڈالوں۔ میرے لیے یہ ممکن نہیں کیوں کہ میں اپنے نفس سے شدید محبت کرتا ہوں۔ اس لیے کوئی اور بھائی یا بہن اس ذمہ داری کو قبول کرے۔:)
 

فرقان احمد

محفلین
ہمیں بہرصورت خوش گمانی کا رویہ ہی اپنانا چاہیے کہ اسلام ہمیں یہی درس دیتا ہے۔ کسی کے ظاہر کو دیکھ کر حتمی فیصلہ صادر کر دینا مناسب معلوم نہیں ہوتا۔
 

حسن ترمذی

محفلین
اگر کسی کی طبع نازک پر ناگوار نہ گذرے تو واصف علی واصف کے بعد سب انہی کا چربہ یا کاپی کی ناکام کوششیں ہیں
:)
ناگواری کی بات تو کوئی نہیں اس میں.. لیکن واصف پیا کا مقام الگ تھا شہاب صاحب کا الگ ممتاز مفتی کا الگ اشفاق احمد صاحب کا الگ.. اب ان کے احباب میں سے یا ان کے جیسے دو ہی بندے ہیں ڈاکٹر ابدال بیلا اور بابا یحیٰی صاحب
 

آوازِ دوست

محفلین
ہم جیسے روحانی فکشن کے متلاشیوں کے لیے تو لاجواب تحریر نظر آتی ہے۔ فرصت ملتے ہی پڑھتے ہیں یہ کتاب اور مصنف کی دیگ تصانیف بھی۔ ممکنات اور ناممکنات کے دائرے ہر انسان کے اپنے اپنے تجربات اور ویژن کے مطابق چھوٹے بڑے ہوتے رہتے ہیں۔ شئیر کرنے کا شکریہ :)
 

حسن ترمذی

محفلین
ہم جیسے جنہیں روح پیاسی ورثے میں ملی ہے ان کے لیئے تشنگی مٹانے کا ذریعہ ہوتی ہیں ایسی کتب
جن کا سوچنے کا دیکھنے کا انداز " پُٹھا" ہوتا ہے
 

نایاب

لائبریرین
آپ میں سے کس کس نے پیا رنگ کالا پڑھی ہے ۔ گوگل پر بابا یحیی خان کے متعلق لکھا ہوا ہے ان کا تعلق جدید دور کے صوفیوں ممتاز مفتی ، قدرت اللہ شہاب ، اشفاق احمد ، بانو قدسیہ سے ہے ۔ صوفی اور ولی میں کوئی فرق ہیں کیونکہ بابا یحیی خان خود کو ولی اللہ لکھتے ہیں جبکہ آج تک کسی ولی اللہ نے خود کو ولی نہیں کہا ان کے جانے کے بعد دنیا میں اللہ کی جانب سے مشہور ہوگئے ۔ میں اس بارے ٹھوس دلائل چاہتی ہوں تاکہ میں جان سکوں کہ یہ سب کتنا سچ لکھتے ہیں ۔
میرے ناقص خیال میں صوفی اور ولی میں بہت فرق ہے ۔۔۔۔
اولاد آدم وحوا میں ہر وہ " صوفی " کہلائے گا جو بلا تفریق انسانوں کے لیےآسانیاں تلاشنے میں محو رہتا ہو ۔ اور یہ ؎خود کو کسی بھی " مذہبی اور مسلکی دائرے " سے آزاد رکھتا ہو ۔
ولی کو اگر مروجہ اسلامی معنوں میں سمجھیں تو اللہ کا دوست
جو دین اسلام ( شریعت طریقت )کو خود پر لاگو کرتے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہوتے خود کو سنوار کر مخلوق کی خدمت میں محو رہے ۔
کون کتنا سچ لکھتا ہے ؟ سب کا اپنا اپنا سچ اپنا اپنا جھوٹ ۔
لکھنے والے کا قلم اس کے خیال وجدان کو اس کے تصور میں لفظوں کو مجسم کرتے تحریر کی صورت مرقوم کر دیتا ہے ۔ اور یہ لکھت لکھنے والے کے نزدیک مستند ہوتی ہے ۔ جب یہ قاری کی نگاہ سے گزر کر قاری کے وجدان پر تصویر کی صورت اترتی ہےتو قاری اس تصویر سے اپنے باطنی خیال و سوچ کا تقابل کرتا ہے ۔ اپنی سوچ و خیال کو اجالتا ہے ۔ علم پاتا ہے ۔ تنقید کا خوگر ہو تو تناقص پر الجھ جاتا ہے ۔ تعمیر کا خوگر ہو تو تناقص میں الجھنے کی بجائے ( یہ نہ دیکھو کون کہہ رہا ہے یہ دیکھو کیا کہہ رہا ہے ) کے اصول کو مد نظر رکھتے اپنے مقصود مطابق موتی چن لیتا ہے ۔۔۔۔
الف اللہ چنبے دی بوٹی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نفی اثبات دا پانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شریعت طریقت معرفت حقیقت
ان سب میں سے اگر " ت" کو حذف کر بھی دیا جائے تو ان کے مفہوم میں کوئی فرق نہیں آتا ۔
یہ " ت " ان سب الفاظ میں مشترک ہے ۔
اس " ت " کی حکمت تلاش کرتے اگر سچی کتاب ہدایت سے رجوع کیا جائے تو پارہ نمبر تین " تلک الرسول " میں اللہ تعالی نے "شریعت طریقت معرفت حقیقت " کو پوری طرح کھول کر بیان کر دیا ہے کہ " اولاد آدم وحوا " کس راہ پر چل " انسان " کا درجہ پاتے نہ صرف اپنے لیے بلکہ جملہ کائنات کے لیے فلاح کا سبب بن سکتی ہے ۔اور جو اس فرمان عالیشان کو سمجھ کر اسے خود پر لاگو کرنے میں مصروف ہوجاتا ہے ۔ وہی " تصوف " کی راہ کا مسافر قرار پاتے " صوفی " کہلاتا ہے ۔
یہ ہر لمحہ " نفی " پر قائم رہتے جسم خاکی سے براہ راست منسلک ہر اس خواہش کا انکار کرتا ہے جو نفس پر معبود کی صورت قابض ہوتے اس کے اور انسانیت کے لیے انتشار و فساد کا سبب بنتی ہے ۔جھوٹ فریب دھوکہ لالچ میں مبتلا کرتی ہے ۔
اس " نفی " کی بنیاد میں " حکمت الہی اور صبر و رضا " کا اثبات شامل ہوتا ہے ۔ جو اسے کسی بھی " طاغوت " کی پیروی سے بچاتا ہے ۔
تصوف کو جہاں تک میری ناقص سوچ سمجھ پائی ہے وہ یہ ہے کہ
"علم و آگہی کی حامل ہر بات مومن کی گمشدہ میراث ہے ۔ جہاں سے ملے اسے لے لو "
علم حاصل کرو چاہے چین جانا پڑے ۔
علم کو عمل میں بدلو ۔
ہر علم مخلوق کی بھلائی سکھاتا ہے ۔
تصوف تمام کتب سماویہ سے اکتساب کرتے اپنی حقیقت کو جاننے خود کو سنوارنے کے بعد انسانیت کی فلاح کی کوشش میں مصروف رہتے دوسرے انسانوں ہی نہیں بلکہ جملہ مخلوقات کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کا استعارہ ہے ۔
یہ حقیقت اپنی جگہ کہ اس جدید زمانے میں جو " صوفیاء" اور ان کی تعلیمات ہمارے سامنے آتی ہیں ۔ ان میں ہمیں "دکانداری " کی جھلک بدرجہ اتم دکھائی دیتی ہے ۔اور ان کی ذات وجہ بحث بن جاتی ہے ۔اب اسے چاہے قحط الرجال کہیں یا " کل یگ "؟
جناب شہاب ہوں جناب ممتاز ہوں جناب واصف ہوں جناب بابا یحیی ہوں جناب سرفراز ہوں جناب اشفاق ہوں یا کہ جناب اوشو۔ مجھے اپنی حد تک بطور سالک ان کی ذات سے کچھ لینا دینا نہیں ۔ مجھے بس ان کے قلم سے بکھرے لفظوں سے غرض ہے ۔ اگر ان کے لفظوں سے مجھے کسی بھی صورت کوئی آگہی بھرا پیغام ملتا ہے تو مجھے اسے اپنی گمشدہ شئے جان لے لینا چاہیئے ۔ اور ان کا معاملہ ان کے اور اللہ کے درمیان چھوڑ دینا چاہیئے ۔
پیا رنگ کالا بھی اک ایسی ہی کتاب ہے ۔ جس میں علم و آگہی سے بھرپور گزرے زمانوں سے کیا گیا اکتساب موجود ہے ۔
انسان ہمیشہ سے کہانی اور فسانہ پسند کرتا آیا ہے ۔ اور خوب لکھی ہے داستان "اندھیرے میں چھپی حقیقت کی "
بہت دعائیں
(اختلاف کا حق استعمال کرنا اتفاق کو بڑھاوا دینا ہے )
 

حسن ترمذی

محفلین
جو شریعت سے بے بہرہ ہے میں اس کو ولی یا صوفی نہیں مانتا۔ حتیٰ کہ 99 فیصد شریعت سے بہرہ مند حضرات بھی صوفیاء کے حلقے سے باہر کھڑے نظر آتے ہیں۔۔۔ بابا یحییٰ کی حد تک صرف اتنا کہوں گا کہ مجھے ان کے ظاہر میں شریعت نظر نہیں آئی۔ کم از کم حنفی فقہ تو نظر نہیں آیا، کہ جو پاکستان میں اکثریت کا مسلک ہے۔ مرد کو کاندھوں سے نیچے بال، اور ایک سے زائد انگوٹھی کی اجازت نہیں۔ گلے میں مالائیں، دکھاوے کا شوق، باتوں میں خود نمائی اور تصنع۔

میں ان کی برائی نہیں کر رہا۔۔ ہماری شریعت ظاہر اور باطن دونوں کو پرکھتی ہے۔ یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ کچھ لوگ یہ کہہ سکتے ہیں بھئی یہ اللہ والوں کے معاملات ہیں تم کیا جانو۔ ایسا نہیں ہوتا۔ نبی آخر الزماں نے لاتعداد مقامات پر ظاہر پر بھی کچھ قیود لگائیں،۔۔ صلی اللہ علیہ وسلم۔ سو پہلا qualifier تو انسان کا ظاہر ہی ہوتا ہے۔ اب کوئی پیر صاحب غیر شرعی کام کریں پھر دعویٰ کریں ولایت کا تو میں نہیں مان سکتا چاہے وہ بڑے سے بڑے خانوادے سے تعلق رکھتے ہوں۔۔۔
زبردست
 

نور وجدان

لائبریرین
"چائے گر رہی ہے، بس کردیجئے کپ بھر چکا ہے "۔

آپ نے اچھی مثال دی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی مثال قران پاک میں حضرت موسی علیہ سلام اور حضرت خضر علیہ سلام کی صورت سمجھائی گئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

انسان بھرا ہوا پیالہ ہوجائے تو جناب خضر علیہ سلام کی طرح حکمت کو سمجھ جائے ۔۔۔۔ آپ کی رائے سے اتفاق ہے ۔۔۔۔۔۔موتی حکمت کے چن لینے میں حرج کیا ہے مگر بات وہی کہ میں نے جس کو استاد سمجھا ہے وہ مجھے بہت بلند دکھائی دیا ہے ۔اس لیے مجھے اب کوئی دلیل خود کو دینی نہیں پڑتی ہے کہ فلاں بات میں فلاں بات ہے ۔۔۔۔۔۔
 

نور وجدان

لائبریرین
جناب شہاب ہوں جناب ممتاز ہوں جناب واصف ہوں جناب بابا یحیی ہوں جناب سرفراز ہوں جناب اشفاق ہوں یا کہ جناب اوشو۔ مجھے اپنی حد تک بطور سالک ان کی ذات سے کچھ لینا دینا نہیں ۔ مجھے بس ان کے قلم سے بکھرے لفظوں سے غرض ہے ۔ اگر ان کے لفظوں سے مجھے کسی بھی صورت کوئی آگہی بھرا پیغام ملتا ہے تو مجھے اسے اپنی گمشدہ شئے جان لے لینا چاہیئے ۔ اور ان کا معاملہ ان کے اور اللہ کے درمیان چھوڑ دینا چاہیئے ۔

میں نے '''اوشو'' صاحب کو پہلی دفعہ سنا ہے ۔۔۔یہ کہیں محفل والے ''اوشو '' تو نہیں ؟

کتاب کی حد تک آپ کی بات درست معلوم ہوتی ہے ۔ آپ بیتی انسانی خود پسندی کی مثال ہے ۔ خود پسندی ایک حد تک اچھی ہے کہ اس سے اکتساب ملتے ہی ہم خالق کی طرف رجوع کرتے ہیں ۔

انسان ہمیشہ سے کہانی اور فسانہ پسند کرتا آیا ہے ۔ اور خوب لکھی ہے داستان "اندھیرے میں چھپی حقیقت کی "

چلیں اس اندھیرے میں چھپی حقیقت کو تلاش کے بات کرتی ہوں اب آپ سے ۔۔ کہاں سے لاتے ہیں اتنا علم جس کے آگے ہر دلیل لاجواب ہوجاتی ہے؟

ایک بات بتائیں ۔۔۔۔۔۔۔صوفی ہر مذہب کا حقیقت کو کیسے پاتا ہے ؟
 
آخری تدوین:

صائمہ شاہ

محفلین
ہم جیسے جنہیں روح پیاسی ورثے میں ملی ہے ان کے لیئے تشنگی مٹانے کا ذریعہ ہوتی ہیں ایسی کتب
جن کا سوچنے کا دیکھنے کا انداز " پُٹھا" ہوتا ہے
مجھے آپ کی پیاسی روح اور دیکھنے کا پٹھا انداز تو سمجھ آتا ہے مگر اپنی روح کی تشنگی کسی اور کی تشنگی سے بجھانا نہیں :)
اپنی اس تشنگی کو اپنی نظر دیجیے سارے بابے پیچھے رہ جائیں گے اور پیا ہر رنگ میں نظر آنے لگے گا ۔( کسی اور کی نظر سے دیکھنے کا نقصان = پیا رنگ کالا )
 

حسن ترمذی

محفلین
مجھے آپ کی پیاسی روح اور دیکھنے کا پٹھا انداز تو سمجھ آتا ہے مگر اپنی روح کی تشنگی کسی اور کی تشنگی سے بجھانا نہیں :)
اپنی اس تشنگی کو اپنی نظر دیجیے سارے بابے پیچھے رہ جائیں گے اور پیا ہر رنگ میں نظر آنے لگے گا ۔( کسی اور کی نظر سے دیکھنے کا نقصان = پیا رنگ کالا )
ہاہاہا
بندہ خدا کی تشنگی اس دنیا میں بجھنا ممکن نہیں اور مجھے جستجو ہر وقت بے چین رکھتی اور اس بے چینی کو کچھ آسرا دینے کے لیئے مطالعہ کا آسرا لیتا ہوں ۔ اور نظر کی بات خوب کہی آپ نے ، قابل غور و عمل بہت شکریہ :) اور جب ہم اپنے اچھے برے کی پہچان کرنا سیکھ لیتے ہیں تو ان بابوں سے اپنے بھلے کی بات سیکھ لیتے ہیں ۔ بابوں سے خاص طور کیوں سیکھتے ہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ ان کی عمر ان کا تجربہ ہم جیسے "بالڑوں" کی عمر سے کہیں زیادہ ہوتا ہے اب یہ الگ بات ہے ہم بابوں کی کس قِسم کو فالو کرتے ہیں ۔۔
 
موتی حکمت کے چن لینے میں حرج کیا ہے مگر بات وہی کہ میں نے جس کو استاد سمجھا ہے وہ مجھے بہت بلند دکھائی دیا ہے ۔اس لیے مجھے اب کوئی دلیل خود کو دینی نہیں پڑتی ہے کہ فلاں بات میں فلاں بات ہے ۔۔۔۔۔۔
دیکھئے، آپ نے جنہیں استاد سمجھا ہے وہ یقیناّ بہت بلند ہونگے، جب یہ طے ہوگیا تو اب کیا اس کا مطلب یہ لیا جائے کہ ہر مصنف کی شخصیت یا اس کی تحریر کا موازنہ اپنے استاد کی شخصیت یا ان کی تحریر کے ساتھ کرکے ان کے ردّو قبول کا فیصلہ کیا جائے گا ؟ اگر ایسی بات ہے تو آپ کو تو واصف علی واصف صاحب کے بعد کسی کی بھی کوئی کتاب نہیں پڑھنی چاہئیے۔ اللہ بس باقی ہوس۔
اور یہ کس نے کہا ہے کہ مذکورہ مصنف کا کتابیں لکھنے سے مقصد اپنے آپ کو ولی یا مرشد کے طور پر پروموٹ کرنا ہے۔ یہ تو آپ نے خودبخود ایک مفروضہ قائم کرلیا ہے۔ اگر بالفرض ایسا ہی ہوتا تو بابا یحییٰ سے بڑھ کر شائد کوئی بھی بے وقوف نہ ہو کہ جس بات کا تاثر قائم کرنا چاہتے ہیں (اپنے ولی یا مرشد ہونے کا) اس کے برعکس حلیہ بنا کر اور لوگوں کے لئے عام طور پر ناقابلِ قبول خیالات و افکار پیش کر کے یہ مقصد پورا کرنا چاہ رہے ہیں۔۔۔۔۔ان جیسی قابلیت اور تجربات کے حامل شخص کے لئے تو بہت آسان تھا کہ سفید جوڑا پہن کر اور ہاتھ میں تسبیح لے کر دلوں کا شکار کھیلتے۔۔۔۔
اگر کشف المحجوب لکھنے والی شخصیت کو آپ صوفی یا ولی سمجھتی ہیں تو انہوں نے صوفیہ کے بارہ گروہوں میں سے ایک ملامتیہ کا بھی ذکر کیا ہے۔۔۔یعنی ملامتی صوفی۔ ہم تو بابا جی کو کچھ ایسا ہی سمجھتے ہیں۔۔۔۔۔ بقول بابا بلھے شاہ (جو خود بھی ایک ملامتی صوفی ہی تھے):
بلھیا عاشق ہویوں رب دا تے ہوئی ملامت لاکھ
تینوں کافر کافر آکھدے، توں آھو آھو آکھ۔۔۔
 

حسن ترمذی

محفلین
دیکھئے، آپ نے جنہیں استاد سمجھا ہے وہ یقیناّ بہت بلند ہونگے، جب یہ طے ہوگیا تو اب کیا اس کا مطلب یہ لیا جائے کہ ہر مصنف کی شخصیت یا اس کی تحریر کا موازنہ اپنے استاد کی شخصیت یا ان کی تحریر کے ساتھ کرکے ان کے ردّو قبول کا فیصلہ کیا جائے گا ؟ اگر ایسی بات ہے تو آپ کو تو واصف علی واصف صاحب کے بعد کسی کی بھی کوئی کتاب نہیں پڑھنی چاہئیے۔ اللہ بس باقی ہوس۔
اور یہ کس نے کہا ہے کہ مذکورہ مصنف کا کتابیں لکھنے سے مقصد اپنے آپ کو ولی یا مرشد کے طور پر پروموٹ کرنا ہے۔ یہ تو آپ نے خودبخود ایک مفروضہ قائم کرلیا ہے۔ اگر بالفرض ایسا ہی ہوتا تو بابا یحییٰ سے بڑھ کر شائد کوئی بھی بے وقوف نہ ہو کہ جس بات کا تاثر قائم کرنا چاہتے ہیں (اپنے ولی یا مرشد ہونے کا) اس کے برعکس حلیہ بنا کر اور لوگوں کے لئے عام طور پر ناقابلِ قبول خیالات و افکار پیش کر کے یہ مقصد پورا کرنا چاہ رہے ہیں۔۔۔۔۔ان جیسی قابلیت اور تجربات کے حامل شخص کے لئے تو بہت آسان تھا کہ سفید جوڑا پہن کر اور ہاتھ میں تسبیح لے کر دلوں کا شکار کھیلتے۔۔۔۔
اگر کشف المحجوب لکھنے والی شخصیت کو آپ صوفی یا ولی سمجھتی ہیں تو انہوں نے صوفیہ کے بارہ گروہوں میں سے ایک ملامتیہ کا بھی ذکر کیا ہے۔۔۔یعنی ملامتی صوفی۔ ہم تو بابا جی کو کچھ ایسا ہی سمجھتے ہیں۔۔۔۔۔ بقول بابا بلھے شاہ (جو خود بھی ایک ملامتی صوفی ہی تھے):
بلھیا عاشق ہویوں رب دا تے ہوئی ملامت لاکھ
تینوں کافر کافر آکھدے، توں آھو آھو آکھ۔۔۔
بہت شکریہ محمود بھائی.. میں الفاظ ترتیب نہیں دے پارہا تھا آپ نے ترتیب دے کر بہت خوبصورت بات کردی جو کہ یقیناً بہت آسانی سے سمجھ آجائے گی
 
اولاد آدم وحوا میں ہر وہ " صوفی " کہلائے گا جو بلا تفریق انسانوں کے لیےآسانیاں تلاشنے میں محو رہتا ہو ۔ اور یہ ؎خود کو کسی بھی " مذہبی اور مسلکی دائرے " سے آزاد رکھتا ہو ۔
اس بات پر ہمیں بی ٹیک کے دنوں کی ایک بات یاد آ گئی۔ ہمارے ایک استاد نے سائنسدان اور انجینئیر میں فرق واضح کرنے کی نیت سے انجنئیر کی تعریف کچھ یوں بیان کی:
کوڈ:
Engineers utilize scientific discoveries to solve real life problems, minimize human efforts, and make the world a better place to live.
اگر دیکھا جائے تو سائنسدان اور انجینئر عموماً اپنے پیشے کے اعتبار سے مذہبی و مسلکی دائرے سے خاصے دور ہوتے ہیں اور ان کی ایجادات عموماً بلا تفریق تمام نسل انسانی کے فائدے کے لیے ہوتی ہیں۔ ایسے میں سائنسدان اور انجنئیر بھی صوفی کہلائے جانے چاہئیں۔ :) :) :)

اسی بات سے ایک اور بات یاد آ گئی۔ چند برس قبل ہم ہندوستان گئے تو چند دنوں کے لیے گاؤں کی طرف بھی جانا ہوا۔ وہاں ہمارے ہمارے ہائی اسکول کے دنوں کے ایک استاد نے اپنا ایک تعلیمی ادارہ قائم کر لیا تھا تو ہم ان سے ملنے ان کے اسکول چلے گئے۔ تھوڑی دیر بیٹھے بات چیت کی، اسی دوران ایک نئے ٹیچر کے تقرر کے لیے آزمائشی لیکچر چل رہا تھا تو ہمارے استاد نے کہا کہ آپ ذرا جا کر اس کلاس میں دیکھ آئیں کہ یہ نئے ٹیچر کیسا پڑھا رہے ہیں۔ لہٰذا ہم خاموشی سے جا کر پچھلی صفوں میں بیٹھ گئے۔ اس وقت نئے استاد علم کیمیا کی تعریف بتا رہے تھے۔ جب وہ پوری طرح علم کیمیا کی تعریف بیان کر چکے تو ہم نے ہاتھ اٹھا کر سوال کیا کہ "گرو جی رساین وگیان (علم کیمیا) کی یہ جو پریبھاشا (تعریف) آپ نے بتائی ہے اس پر تو بھوتیکی وگیان (علم طبعیات) بھی پورا اترتا ہے، تو پھر دونوں میں انتر (فرق) کیسے معلوم ہو سکے گا؟" :) :) :)
 

نوشاب

محفلین
اس بات پر ہمیں بی ٹیک کے دنوں کی ایک بات یاد آ گئی۔ ہمارے ایک استاد نے سائنسدان اور انجینئیر میں فرق واضح کرنے کی نیت سے انجنئیر کی تعریف کچھ یوں بیان کی:
کوڈ:
Engineers utilize scientific discoveries to solve real life problems, minimize human efforts, and make the world a better place to live.
اگر دیکھا جائے تو سائنسدان اور انجینئر عموماً اپنے پیشے کے اعتبار سے مذہبی و مسلکی دائرے سے خاصے دور ہوتے ہیں اور ان کی ایجادات عموماً بلا تفریق تمام نسل انسانی کے فائدے کے لیے ہوتی ہیں۔ ایسے میں سائنسدان اور انجنئیر بھی صوفی کہلائے جانے چاہئیں۔ :) :) :)

اسی بات سے ایک اور بات یاد آ گئی۔ چند برس قبل ہم ہندوستان گئے تو چند دنوں کے لیے گاؤں کی طرف بھی جانا ہوا۔ وہاں ہمارے ہمارے ہائی اسکول کے دنوں کے ایک استاد نے اپنا ایک تعلیمی ادارہ قائم کر لیا تھا تو ہم ان سے ملنے ان کے اسکول چلے گئے۔ تھوڑی دیر بیٹھے بات چیت کی، اسی دوران ایک نئے ٹیچر کے تقرر کے لیے آزمائشی لیکچر چل رہا تھا تو ہمارے استاد نے کہا کہ آپ ذرا جا کر اس کلاس میں دیکھ آئیں کہ یہ نئے ٹیچر کیسا پڑھا رہے ہیں۔ لہٰذا ہم خاموشی سے جا کر پچھلی صفوں میں بیٹھ گئے۔ اس وقت نئے استاد علم کیمیا کی تعریف بتا رہے تھے۔ جب وہ پوری طرح علم کیمیا کی تعریف بیان کر چکے تو ہم نے ہاتھ اٹھا کر سوال کیا کہ "گرو جی رساین وگیان (علم کیمیا) کی یہ جو پریبھاشا (تعریف) آپ نے بتائی ہے اس پر تو بھوتیکی وگیان (علم طبعیات) بھی پورا اترتا ہے، تو پھر دونوں میں انتر (فرق) کیسے معلوم ہو سکے گا؟" :) :) :)
پھر انہوں نے کیا جواب دیا ؟
 
Top