پیا رنگ کالا کیسی ہے ؟

نور وجدان

لائبریرین
آپ میں سے کس کس نے پیا رنگ کالا پڑھی ہے ۔ گوگل پر بابا یحیی خان کے متعلق لکھا ہوا ہے ان کا تعلق جدید دور کے صوفیوں ممتاز مفتی ، قدرت اللہ شہاب ، اشفاق احمد ، بانو قدسیہ سے ہے ۔ صوفی اور ولی میں کوئی فرق ہیں کیونکہ بابا یحیی خان خود کو ولی اللہ لکھتے ہیں جبکہ آج تک کسی ولی اللہ نے خود کو ولی نہیں کہا ان کے جانے کے بعد دنیا میں اللہ کی جانب سے مشہور ہوگئے ۔ میں اس بارے ٹھوس دلائل چاہتی ہوں تاکہ میں جان سکوں کہ یہ سب کتنا سچ لکھتے ہیں ۔
 

نور وجدان

لائبریرین
مجھے تو دو تین صفحات پڑھ کے ہی اندازہ ہو گیا کہ میں اس کتاب کو نہیں پڑھ پاؤں گا۔
مجھے تجسس نے پڑھوایا کہ آیا یہ واقعی ہی ولی ہیں ۔ دنیا ان کو ولی اللہ کہتی ۔۔۔۔۔۔۔ ۔ کیوں کہتی ۔ ایسا کیا لکھا جس کے باعث ان کی نئی کتاب 5000 کی ہے
 

حسن ترمذی

محفلین
ہر انسان حالات و واقعات کو اپنی عقل و صلاحیت کی کسوٹی پر پرکھتا ہے ۔۔ تو بابا یحیٰ خان صاحب بھی بطور انسان اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کی بنا پر وہ دیکھ اور سمجھ پاتے ہیں جو ہر کوئی نہیں سمجھ یا دیکھ پاتا شاید ۔۔ کوئی فکشن کہتا ہے کوئی بکواس کہتا ہے ۔۔ مجھے تو بہت لطف دیا اس کتاب نے ۔۔ ایک معمولی انسان کے غیر معمولی پن کو کوئی غیر معمولی طور پر سوچنے سمجھنے اور محسوس کرنے کی صلاحیت رکھنے والا ہی پہچان یا سمجھ سکتا ہے ۔۔ بابا جی ایسے ہی لگے مجھے
 

نور وجدان

لائبریرین
ہر انسان حالات و واقعات کو اپنی عقل و صلاحیت کی کسوٹی پر پرکھتا ہے ۔۔ تو بابا یحیٰ خان صاحب بھی بطور انسان اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کی بنا پر وہ دیکھ اور سمجھ پاتے ہیں جو ہر کوئی نہیں سمجھ یا دیکھ پاتا شاید ۔۔ کوئی فکشن کہتا ہے کوئی بکواس کہتا ہے ۔۔ مجھے تو بہت لطف دیا اس کتاب نے ۔۔ ایک معمولی انسان کے غیر معمولی پن کو کوئی غیر معمولی طور پر سوچنے سمجھنے اور محسوس کرنے کی صلاحیت رکھنے والا ہی پہچان یا سمجھ سکتا ہے ۔۔ بابا جی ایسے ہی لگے مجھے
بہت شکریہ ۔۔یعنی آپ کو اچھا لگا پڑھ کے ۔۔۔۔۔۔ کچھ کھل کے اس کا جائزہ پیش کرسکتے ہیں ۔ میرے ساتھ اوروں کا بھلا ہوجائے گا ۔
 
میں نے پڑھ کے چھوڑی ہے اس کے تقریبا سو صفحات پڑھے۔ اس کتاب میں مصنف خود کو خود ولی کہتے ہیں ۔ایم اے راحت کے طرز پر لکھی کالا جادو سے مماثل لگی ۔ ا
کتاب تو میں نے بھی پڑھی ہے لیکن کیا آپ بتاسکتی ہیں یہ بات مصنف نے کہاں لکھی ہے اگر کچھ اقتباس ہوجائے تو شائد تفہیم میں آسانی ہو۔
 

حسن ترمذی

محفلین
بہت شکریہ ۔۔یعنی آپ کو اچھا لگا پڑھ کے ۔۔۔۔۔۔ کچھ کھل کے اس کا جائزہ پیش کرسکتے ہیں ۔ میرے ساتھ اوروں کا بھلا ہوجائے گا ۔
انسان اپنا بھلا خود کرتا ہے ۔۔ آپ اس کتاب کو پڑھیں پھر آپ کو سمجھ آئے تو تجزیہ کیجیے آپ ۔۔ میں کبھی تجزیہ نہیں کرتا بس اتنا کہتا ہوں جتنا مناسب سمجھتا ہوں
اور جو مجھے مناسب لگا وہ کہہ دیا :)
 

نور وجدان

لائبریرین
کتاب تو میں نے بھی پڑھی ہے لیکن کیا آپ بتاسکتی ہیں یہ بات مصنف نے کہاں لکھی ہے اگر کچھ اقتباس ہوجائے تو شائد تفہیم میں آسانی ہو۔

کتاب کا مصنف اگر کسی کردار سے کچھ کہلوائے گا تو نام بابا یحیی خان کا ہی ہوگا کیونکہ راقم وہ خود ہیں ۔۔۔ کوئی ولی اللہ ہی ہوتے ہیں جو بابا کو امرتی کھلاتے ہیں اور ان کو ولی کہتے ہیں۔۔۔۔ امرتی ہوتی کیا ہے ؟ پھر ان کی تشبیہ بھی تو حضرت یحیی علیہ سلام سے دل گئی ہے اور کہا گیا وہ ایک قلندر ، ایک درویش ، ایک ولی کی دعا ہے یا اسی طرح کا کچھ جملہ ۔۔۔۔۔ پیدایشی ولایت کا بار بار تذکرہ ملتا ہے ۔۔۔ دوسرا کیا یہ سچ ہے کہ ہر انسان کسی مخصوص جانور کی شبیہ لیے ہوئے ہے ؟ بابا کی چچی کے سر کے اوپر بھی سانپ ہوتا ہے اور کستوری کے پاس بھی ۔۔۔۔کستوری کا والد مسلمان تھا تو وہ ہندو سنیاسی سے بالوں کا نسخہ کیوں بنواتے ؟ بابا صاحب نے درباروں کی اہمیت واضح کی ہے بہت جگہ جگہ ۔۔۔۔۔
 
بات یہ ہے کہ بابا یحییٰ خان صاحب نے معاشرے کے ہر طبقے کے ساتھ رہن سہن رکھا ہے، دنیا کے سینکڑوں ممالک پھرے ہیں حقیقی معنوں میں سیلانی اور جوگی آدمی ہیں۔ اگر آپ لوگوں نے آج سے دو سو سال قبل لکھی گئی مشہور کتاب "تذکرہءَ غوثیہ" کا مطالعہ کیا ہے تو یہ پیا رنگ کالا بھی سمجھ لیجئے اس دور کا تذکرہ غوثیہ ہے۔ باقی جہاں تک کسی کا ولی اللہ ہونا یا لوگوں کا کسی کو ولی اللہ سمجھنا، یا ولی کا اپنے بارے میں ولی ہونے کا علم ہونا یا نہ ہونا، یہ ایک علیحدہ بحث ہے۔
 
قطعَ نظر اس کے کہ کتاب سراسر فکشن پر مبنی ہے یا خود نوشت سوانح عمری ہے، یا حقیقت اور افسانے کا امتزاج ہے، صرف کتاب کا مطالعہ کیا جائے تو بلاشبہ پاؤلو کوہیلو کی مشہورَ زمانہ الکیمسٹ جیسی کتابیں اس کے سامنے گرد ہیں۔۔۔۔۔
 

نور وجدان

لائبریرین
قطعَ نظر اس کے کہ کتاب سراسر فکشن پر مبنی ہے یا خود نوشت سوانح عمری ہے، یا حقیقت اور افسانے کا امتزاج ہے، صرف کتاب کا مطالعہ کیا جائے تو بلاشبہ پاؤلو کوہیلو کی مشہورَ زمانہ الکیمسٹ جیسی کتابیں اس کے سامنے گرد ہیں۔۔۔۔۔
اس بات سے مکمل اتفاق کروں گی کہ اس کے اندر سبق مثبت دیا گیا ہے ۔
 

حسن ترمذی

محفلین
اس کتاب میں انسان کے اندر کے انسان کو جس طرح بیان کیا گیا ہے وہ ہی سمجھ آجائے تو نسخہ کیمیا کا سا اثر ہوجاتا ہے ۔ شرط یہ ہے کہ اس کتاب کو لگاتار 2،3 بار پڑھا جائے ۔۔ جیسے بانو قدسیہ کی راجہ گدھ ایک سے زائد بار پڑھنے کے بعد آپ کو اصل معنی سے کچھ کچھ روشناس کرواتی ہے
 

حسن ترمذی

محفلین
اور ایک بات کہنا چاہوں گا کہ صاحب کتاب نے کس طرح اپنی تربیت کی شروعات کی وہ دھیان سے پڑھیئے گا کیونکہ باباجی ماشاءاللہ پابند صوم و صلوٰۃ ہیں اور جہاں بھی ہوں نماز کا اہتمام کرتے ہیں ۔۔
 
Top